غلانئی -- امن واپس آنے کے ساتھ ہی جاپانی پھل کی تجارت قبائلی ضلع مہمند میں پھلنے پھولنے لگی ہے۔
ضلع مہمند کی تحصیل اکا غنڈی کے ایک مکین، نوید اللہ نے کہا، "ایک وقت تھا کہ عسکریت پسندی کی وجہ سے بیشتر کسان اپنے درخت کاٹنے پر مجبور ہو گئے تھے۔"
ان کا کہنا تھا، "تحصیل اکا غنڈی میں کسانوں کو 100 ایکڑ سے زائد رقبے پر لگے پھلوں کے درختوں کو کاٹنا پڑا تھا، جس سے بہت زیادہ بیروزگاری پیدا ہوئی۔"
خطے میں عسکریت پسندی کے سبب دکانیں اور بازار بند ہو گئے، جس نے کسانوں کو اپنی اشیاء فروخت کرنے سے باز رکھا۔ جواب میں، کسانوں نے درختوں کی دیکھ بھال ترک کر دی اور آخرکار وہ سوکھ گئے اور انہیں جلانے کے لیے لکڑی کے حصول کے لیے کاٹ دیا گیا۔
انہوں نے کہا، "اب، چونکہ امن قائم ہو گیا ہے، تو کاروبار دوبارہ چل پڑے ہیں اور ہم اپنے پھل مناسب داموں پر فروخت کرنے کے قابل ہیں۔"
جب ضلع مہمند میں امن و امان کی صورتحال خراب تھی تو پشاور کے مقامی ایک تاجر، ناصر خان، کو بہت دور سے پھل خرید کر لانا پڑتا تھا۔
منڈی میں پھلوں کی دوبارہ فروخت کا حوالہ دیتے ہوئے، ناصر خان نے کہا، "اب دو ماہ قبل، ہم نے ضلع مہمند کے ایک باغ سے فصل 250،000 روپے (1،600 ڈالر)کے عوض خریدی، اور اس سے ہمیں 500،000 روپے (3،200 ڈالر) کا منافع ہوا۔"
جی ہاں اچھا
جوابتبصرے 1