سلامتی

عدالت نے دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری کے لیے حافظ سعید پر فردِ جرم عائد کر دی

اشفاق یوسف زئی

جماعت الدعوہ (جے یو ڈی) کے سربراہ حافظ سعید (بائیں سے دوسرے) 21 جولائی 2018 کو اسلام آباد میں، اس سال ہونے والے عام انتخابات سے پہلے، ایک انتخابی ریلی کے دوران ہاتھ ہلا رہے ہیں۔ [عامر قریشی/ اے ایف پی]

جماعت الدعوہ (جے یو ڈی) کے سربراہ حافظ سعید (بائیں سے دوسرے) 21 جولائی 2018 کو اسلام آباد میں، اس سال ہونے والے عام انتخابات سے پہلے، ایک انتخابی ریلی کے دوران ہاتھ ہلا رہے ہیں۔ [عامر قریشی/ اے ایف پی]

پشاور -- لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے بدھ (11 دسمبر) کو کالعدم عسکریت پسند گروہ لشکرِ طیبہ (ایل ای ٹی) اور اس کی منسلک سیاسی شاخ جماعت الدعوہ (جے یو ڈی) کے سربراہ حافط سعید اور جے یو ڈی کے دیگر چار راہنماؤں پر دہشت گردی کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کے سلسلے میں فردِ جرم عائد کر دی ہے۔

جج ملک ارشاد بھٹہ، جو کہ اس کیس کے سربراہ ہیں، نے اگلی سماعت تک کاروائی ملتوی کر دی جو کہ جمعرات (12 دسمبر) کو ہو گی۔

ڈان اور دیگر ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ جے یو ڈی کے راہنماؤں نے الزامات کی تردید کی ہے اور دعوی کیا ہے کہ پرانی عدالتوں نے نتیجہ اخذ کیا تھا کہ انہیں نے حکومت کی طرف سے 2002 میں گروہ کو کالعدم قرار دیے جانے سے پہلے اسے چھوڑ دیا تھا۔

پنجاب کے انسدادِ دہشت گردی کے شعبہ (سی ٹی ڈی) کے حکام نے 17 جولائی کو سعید اور ان کے کئی ساتھیوں کو دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری اور منی لانڈرنگ کے 23 مقدمات سے تعلق پر گرفتار کیا تھا۔

جماعت الدعوہ (جے یو ڈی) کے سربراہ حافظ سعید (بائیں) 5 فروری کو لاہور میں ایک ریلی کے دوران خطاب کر رہے ہیں۔ [عارف علی/ اے ایف پی]

جماعت الدعوہ (جے یو ڈی) کے سربراہ حافظ سعید (بائیں) 5 فروری کو لاہور میں ایک ریلی کے دوران خطاب کر رہے ہیں۔ [عارف علی/ اے ایف پی]

سی ٹی ڈی نے اس وقت کہا تھا کہ جے یو ڈی، غیر منافع بخش تنظیموں اور ٹرسٹس کے ذریعے دشہت گردی کے لیے سرمایہ اکٹھا کرتی تھی۔ اس نے پنجاب کے پانچ شہروں میں مقدمات درج کروائے تھے۔

پولیس کی پہلی اطلاعاتی رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق، ملزمان نے "انسدادِ دِہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت، دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری اور منی لانڈرنگ کے کئی جرائم کیے"۔

ایف آئی آر میں پانچ ظاہری خیراتی اداروں -- دعوت ال ارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبال ٹرسٹ، ال انفعال ٹرسٹ، المدینہ فاونڈیشن ٹرسٹ اور الحمد ٹرسٹ-- پر دہشت گردی کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا۔

دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری کا مقابلہ

سعید کے خلاف الزامات، پاکستان کی طرف سےفنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی طرف سے درکار شرائط پر پورا اترنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں سے ایک ہیں، دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری کے ایک عالمی واچ ڈاگ نے پاکستان کو جون 2018 میں اپنی گرے لسٹ کہلائی جانے والی فہرست میں شامل کر دیا تھا اور اس کی وجہ اس کی طرف سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری کا مقابلہ کرنے میں اس کی "حکمتِ عملی کے لحاظ سے کمیوں" کو قرار دیا تھا۔

اے ایف پی نے خبر دی ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 18 اکتوبر کو پاکستان کو متنبہ کیا تھا کہ وہ ملکوں کی بلیک لسٹ میں شامل ہو جائے گا اگر اس نے اگلے چار ماہ میں اپنے طریقہ کار کو نہ بدلا۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر ژیانگین لیو نے کہا کہ "پاکستانی کی طرف سے ان کمزوریوں کو ٹھیک کرنے کے لیے اعلی سطحی وعدوں کے باوجود پاکستان نے تسلی بخش پیش رفت نہیں کی ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہو سکتا ہے کہ فروری 2020 میں پاکستان بلیک لسٹ پر چلا جائے۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے تجزیہ کار خادم حسین نے کہا کہ سعید پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری کو روکنے کے لیے کافی زیادہ فائدہ مند ثابت ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ "دنیا بھر میں دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری کے بارے میں آگاہی اور اقدامات میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان پر انتہائی سخت دباؤ ہے کہ وہ ایسے واقعات میں سزاؤں کو دینا یقینی بنائے"۔

حسین نے کہا کہ تازہ ترین مقدمات ملک کی ساکھ کو بہتر بنانے میں مدد کریں گے۔

پشاور کے ایک وکیل نور عالم خان نے کہا کہ "پاکستان کو انتہائی بڑے خطرات کا سامنا ہے اور اسے قابلِ قدر پیش رفت دکھانے کی ضرورت ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کالعدم گروہوں پر کریک ڈاؤن کو بڑھا دیا ہے اور ایک سو سے زیادہ سرگرم کارکنوں کو گرفتار کیا ہے"۔

انہوں نے بتایا کہ حکام نے گزشتہ چندہ ماہ میں دو سو سے زیادہ مدرسوں کو بند کیا ہے اور کالعدم گروہوں کے اثاثے منجمند کیے ہیں۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے تجزیہ کار برگیڈیر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے کہا کہ ان اقدامات کو بہت پہلے شروع کیا جانا چاہیے تھا مگر وہ ابھی بھی قابلِ تعریف ہیں اور وہ عالمی برادری میں پاکستان کی ایک پرامن ملک کے طور پر ساکھ کو بحال کرنے میں مدد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ "پاکستان کو دہشت گردی سے بہت نقصان پہنچا ہے اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف اقدامات اس کے اپنے لوگوں کے حق میں ہیں۔ اس لیے حکومت کو ان اقدامات کو تیز کرنا چاہیے"۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک امن سے محبت کرنے والا ملک تھا اور چند دہشت گرد عالمی سطح پر اس کی ساکھ کو خراب کرتے رہے ہیں۔

پشاور یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے ایک پروفیسر محمد شعیب نے کہا کہ سعید کے خلاف مقدمات بر وقت ہیں۔

شعیب نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری اور منی لانڈرنگ کا خاتمہ کرنے کے لیے مزید موثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500