حقوقِ نسواں

کراچی میں خواتین پہیوں پر مہم رواں دواں

ضیاءالرّحمٰن

24 نومبر کو خواتین پہیوں پر مہم کے افتتاح کے دوران خواتین اپنے موٹرسائیکلوں کے ساتھ تصاویر بنوا رہی ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

24 نومبر کو خواتین پہیوں پر مہم کے افتتاح کے دوران خواتین اپنے موٹرسائیکلوں کے ساتھ تصاویر بنوا رہی ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

کراچی – 24 نومبر کو خواتین کو موٹرسائیکل اور سکوٹرز کی سواری سکھانے کے مقصد سے خواتین پہیوں پر (ڈبلیو او ڈبلیو) مہم کا باقاعدہ آغاز ہوا۔

سینکڑوں خواتین نے فریر ہال پارک میں منعقد ہونے والی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

خواتین کے عطائے اختیار اور سیکیورٹی میں پیش رفت

یہ مہمستمبر 2013 میں کراچی میں سیکیورٹی سے متعلق ڈرامائی پیش رفتکو واضح کرتی ہے۔ کراچی پولیس کے مطابق، 2007 سے 2013 تک دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ اورفرقہ ورانہ حملوںسمیت پر تشدد جرائم میں ہزاروں باشندے قتل ہوئے۔

ستمبر 2013 میں سیکیورٹی فورسز نے کراچی میں متعدد جرائم پیشہ گروہوں، مقامی گینگزاور کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف ایک کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔ وہ کریک ڈاؤن آج بھی جاری ہے۔

24 نومبر کو کراچی میں خواتین پہیوں پر تقریب میں ایسی خواتین شریک ہیں جو پہلے سے موٹرسائیکل چلانا جانتی ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

24 نومبر کو کراچی میں خواتین پہیوں پر تقریب میں ایسی خواتین شریک ہیں جو پہلے سے موٹرسائیکل چلانا جانتی ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

24 نومبر کو خواتین پہیوں پر (ڈبلیو او ڈبلیو) مہم کے اہلکاروں اور خواتین سواروں نے کراچی میں فریر ہال پارک میں ڈبلیو او ڈبلیو مہم کا افتتاح کیا۔ [ضیاءالرّحمٰن]

24 نومبر کو خواتین پہیوں پر (ڈبلیو او ڈبلیو) مہم کے اہلکاروں اور خواتین سواروں نے کراچی میں فریر ہال پارک میں ڈبلیو او ڈبلیو مہم کا افتتاح کیا۔ [ضیاءالرّحمٰن]

ڈبلیو او ڈبلیو معاشرتی طور پر ایک قدامت پسند ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بھی کوشاں ہے۔

ڈبلیو او ڈبلیو کا ہدف ہے کہ آئندہ 8 مارچ کو خواتین کے بین الاقوامی دن تک صوبہ سندھ سے 10,000 خواتین کو موٹرسائیکل چلانا سکھایا جائے۔ 25 نومبر سے جامعہ کراچی میں خواتین کے ایک پہلے بیچ کو تربیت دینے کا آغاز ہو چکا ہے۔

سندھ میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹّو زرداری نے ٹویٹ کیا کہ 7,500 سے زائد خواتین نے موٹرسائیکل چلانے کی تربیت لینے کے لیے اندراج کرایا ہے۔

معاشرتی اور ثقافتی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان میں خواتین عموماً موٹر سائیکل اور سکوٹرز نہیں چلاتیں۔

تاہم، حقوقِ نسواں کے فعالیت پسندوں کا کہنا ہے کہ ڈبلیو او ڈبلیو جیسی مہمّاتان معاشرتی رسوم کی زنجیروں سے آزادیکا ایک ذریعہ فراہم کرتی ہیں۔

صوفی فاؤنڈیشن کے سربراہ اور اس مہم کے بانی، سلمان صوفی کے مطابق، یہ تازہ ترین مہم 2006 میں پنجاب میں منعقد ہونے والی ایسی ہی ایک مہم کے بعد آئی، جس میں صوبے کے پانچ بڑے شہر، بشمول لاہور، ملتان، سرگودھا، راولپنڈی اور فیصل آباد شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نچلے اور درمیانے طبقے کے خاندانوں سے تقریباً 5,000 خواتین نے موٹرسائیکل چلانا سیکھا۔

’خاتون مسافروں کی حوصلہ افزائی‘

اب حکومتِ سندھ کے اشتراک اور اقوامِ متحدہ کے ادراہ برائے اختیارِ خواتین و جنسی مساوات (یو این خواتین) اور اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے تعاون سے صوفی فاؤنڈیشن نے اس منصوبے کی صوبہ سندھ تک توسیع کی۔

پہلے مرحلے میں کور کرنے کے لیے کراچی کو منتخب کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ میں یہ مہم حیدآباد، سکھر اور نوابشاہ سمیت سندھ کے دیگر شہروں تک پھیل جائے گی۔

صوفی نے مسافروں کو درپیش ایزادہی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "کراچی جیسے بڑے شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ سے سفر کرنے والی خواتین کی تکالیف کے پیشِ نظر، ڈبلیو او ڈبلیو مہم خواتین مسافروں کی اپنی ذاتی موٹرسائیکل چلانے کے لیے تسہیل اور حوصلہ افزائی کرے گی۔"

تقریب میں شرکت اور تربیت کے لیے اندراج کرانے والی سندھ کی وزیر برائے ترقیٴ خواتین، سیدہ شہلا رضا نے کہا، "یہ درحقیقت سندھ کے لیے ایک بڑا دن ہے۔"

انہوں نے کہا، "معاشی خودمختاری قابلِ حرکت ہونے پر منحصر ہے اور یہ خواتین کو متحرک کرنے کا سستا ترین طریقہ تھا۔"

تقریب میں شریک وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ایک مشیر مرتضیٰ وہاب صدیقی نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والی تمام خواتین کو بعد ازاں مفت لائسنس ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تمام ڈرائیورز لائسنس مراکز پر تسہیلی مراکز قائم کرے گی تاکہ خواتین آسانی سے لائسنس حاصل کر سکیں۔

یہ مہم خواتین کو ایک انسدادِ ایذارسانی ایپ کی رسائی بھی فراہم کرے گی اور ایک جامع کمیونیکیشن مہم کے ذریعے انہیںجاگیردارانہ رسوم کو چیلنجکرنے میں مدد بھی کرے گی۔

کے پی تک پھیلاؤ

انہوں نے مزید کہا کہ 2020 کے موسمِ گرما میں یہ مہم خیبر پختونخوا (کے پی) پہنچے گی۔ متعدد مذہبی گروہوں کی جانب سے اس موقع پر احتجاج کی دھمکی کے بعد حکام نے جنوری میں پشاور میں طے ایک ایسی ہی ریلی منسوخ کر دی۔

پشاور میں حقوقِ نسواں کا ایک گروہ زما جواندون اس منسوخ شدہ ریلی کے منتظم تھا۔

تربیت کے لیے ڈبلیو او ڈبلیو کے ساتھ اندراج کرنے والی ایک جامعہ کی طالبہ لالہ رخ نے کہا کہ اس کی نئی مہارتیں اسے اس قابل بنائیں گی کہ وہ "جو چاہتی ہے کر سکے"۔

رخ نے کہا، "اس سے اپنے خاندان کے مرد ارکان پر ہمارا انحصار ختم ہو جائے گا اور ہماری نقل و حرکت بہتر ہو گی۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

اقوام متحدہ امریکہ کی ایک دہشتگرد تنظیم ہے جو صرف مسلمانوں کے خلاف استعمال ہورہا ہے

جواب