معیشت

امریکہ کی جانب سے پاکستان کو چینی سرمایہ کاری سے درپیش خدشات سے متعلق انتباہ

اے ایف پی اور پاکستان فارورڈ

13 نومبر 2016 کو ایک پاکستانی فوجی گوادر بندرگاہ پر ایک تجارتی منصوبے کے افتتاح کے دوران چینی ٹرکوں کے پاس سے گزر رہا ہے۔ چین اپنے سامان کے لیے گوادر کو ایک خارجی راہداری کے طور پر استعمال کرنے کے لیے پرامّید ہے۔ [عامر قریشی/اے ایف پی]

13 نومبر 2016 کو ایک پاکستانی فوجی گوادر بندرگاہ پر ایک تجارتی منصوبے کے افتتاح کے دوران چینی ٹرکوں کے پاس سے گزر رہا ہے۔ چین اپنے سامان کے لیے گوادر کو ایک خارجی راہداری کے طور پر استعمال کرنے کے لیے پرامّید ہے۔ [عامر قریشی/اے ایف پی]

واشنگٹن – جمعرات (21 نومبر) کو امریکہ نے پاکستان کو تنبیہ کی کہ اگر چین اپنے دیوقامت بنیادی ڈھانچے کی پیروی جاری رکھتا ہے تو پاکستان کو قلیل منفعت کے ساتھ طویل المدّت معاشی نقصانات کا سامنا ہو گا۔

جنوبی ایشیا کے لیے اعلیٰ ترین امریکی سفارتکار نے کہا کہ پاکستان میں چین کے معاشی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے صرف بیجنگ ہی کو نفع ہو گا اور یہ کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ ایک بہتر ماڈل پیش کر رہا ہے۔

قائم مقام امریکی نائب وزیرِ خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور، ایلیس ویلز نے کہا، "یہ واضح ہے یا اسے واضح ہونے کی ضرورت ہے کہ [یہ منصوبے] امداد سے متعلقہ نہیں۔"

انہوں نے کہا کہ ارب ہا ڈالر کے اس اقدام کے محرکات غیر رعایتی قرضہ جات تھے، جن میں چینی کمپنیاں اپنے مزدور اور مال بھیجتے ہیں۔

ویلز نے وورڈو ولسن بین الاقوامی مرکز برائے سکالرز میں کہا کہ بیجنگ اقدام "پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے باوجود بنیادی طور پر چینی کارکنان اور مال پر منحصر ہے۔"

’بڑھتا ہوا محصول‘ دکھائی دے رہا ہے

انہوں نے کہا کہ یہ راہداری "پاکستانی معیشت سے روزافزوں محصول لے گی، بطورِ خاص اس صورتِ حال میں جب آئندہ چار سے چھ برس میں ادائگیوں کا انبار واجب الادا ہونا شروع ہو جائے گا۔"

انہوں نے کہا، "اگر ادائگیاں مؤخر بھی ہو جائیں تو وہ پاکستان کی معاشی ترقی کی استعداد پر لٹکتی رہیں گی، جس سے وزیرِ اعظم (عمران) خان کا اصلاحات کا ایجنڈا مفلوج ہو جائے گا۔"

متعدد نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام پر تنقید کی ہے، جو کہ وزیرِ اعظم ژی جن پنگ کا ایک شناختی منصوبہ ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں بندرگاہیں، شاہراہیں اور ریل کی پٹڑیاں تعمیر کرنا ہے۔

پاکستانی معیشت دان پہلےہی چینی سرمایہ کاری سے درپیش شدید خدشات سے متعلق فکر مند ہیں۔

لیکن ویلز کا خطاب امریکہ کے ایک تاریخی اتحادی، پاکستان کو درپیش خدشات کی تنبیہ سے متعلق غیر معمولی طور پر مخصوص تھا۔

ویلز نے اس امر کا اعتراف کرتے ہوئے کہ امریکہ ریاست کے زیرِ انتظام کمپنیوں سے پیشکشوں کے ساتھ پاکستان نہیں آ سکتا، ویلز نے کہا کہ امریکی گرانٹس کے ساتھ منسلک امریکی نجی سرمایہ کاری مشکلات میں گھری معیشت کی بنیادوں کو بہتر بنائے گی۔

انہوں نے کہا، "یہ ایک مختلف ماڈل ہے۔ ہم دنیا بھر میں دیکھتے ہیں کہ امریکی کمپنیاں محض سرمائےسے بڑھ کر لاتی ہیں؛ وہ اقدار لاتی ہیں، مقامی معیشتوں کی استعداد تعمیر کرنے والے طریق ہائے کار اور مہارتیں لاتی ہیں۔"

انہوں نے اوبر، ایکسون موبائل، پیپسی کو اور کوکا کولا، کے ساتھ سافٹ ڈرنک بنانے والوں کی ملک میں کُلی طور پر 1.3 بلین ڈالر (201.9 بلین) روپے کی سرمایہ کاری سمیت پاکستان میں امریکی کمپنیوں کی دلچسپی کی جانب اشارہ کیا۔

چین نے دیگر وعدوں کے ساتھ گوادر کو ایک عالمی معیار کی بندرگاہ بنانے کی پیشکش کی ہے۔

بیجنگ گوادر کو ژنجیانگ کے اپنے مغربی خطے کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے پر امّید ہے، جس سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت کو تیل سے مالا مال مشرقِ وسطیٰ تک مزید رسائی حاصل ہو جائے گی اور متنازعہ بحیرہٴ جنوبی چین پر انحصار کم ہو جائے گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 5

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

امریکیوں کی آنکھ تب کیوں کھلی جب چین نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا آغاز کیا.... جب پاکستان بحران میں ہوتا ہے تو امریکہ کبھی پاکستان سے تعاون نہیں کرتا....

جواب

امریکہ پاکستان کی خیرخواہ نہیں ھے ۔

جواب

امریکہ پاکستان کا خیر خواہ ہے۔۔ لیکن اپنے مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے۔

جواب

America muffad ko dosti p tarjee deta ha

جواب

Pakistan ko ko kohi nahe hara sakta Jo policy Pakistan kee a wo kohi samj nahe sakta ap ko Kia pata k Kia o ra a

جواب