معاشرہ

پشاور کا پہلا سینی پلیکس فلمی صنعت کے احیاء کا متلاشی

از عدیل سعید

18 نومبر کو پشاور کے ناز سینما کے سامنے ایک بینر پر 3 ڈی فلموں کی آمد کا اعلان کیا گیا ہے۔ [عدیل سعید]

18 نومبر کو پشاور کے ناز سینما کے سامنے ایک بینر پر 3 ڈی فلموں کی آمد کا اعلان کیا گیا ہے۔ [عدیل سعید]

پشاور -- پشاور کے فلم بین شہر کے پہلے سینی پلیکس فلمی تھیٹر کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں، جو دہشت گردی کی ایک دہائی پر محیط لہر کے بعدامن کی واپسی پر آیا ہے۔

پشاور کا ناز سینما ایک عام تھیٹر سے ایک سینی پلیکس میں تبدیل ہونے کے عمل سے گزر رہا ہے اور یہ 3 ڈی فلموں کی پیشکش کرے گا۔ تھیٹر کا دسمبر میں کھلنا متوقع ہے۔

ناز سینما کے مالک، جواد رضا نے کہا، "اس نئی ٹیکنالوجی کے متعارف ہونے پر سینما کی صنعتاپنے احیاء کے راستے پر ہو گی، جس سے ناصرف فلموں کے شائقین کی جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ فلمیں دیکھنے کی خواہشات آسودہ ہوں گی بلکہ یہ ان کے اہلِ خانہ کے لیے ایک خوشگوار ماحول بھی فراہم کرے گا۔"

رضا کے مطابق تھیٹر کو جدید بنانے کا فیصلہ جدید ترین ٹیکنالوجی اور ایک بہتر ماحول کے ساتھ زیادہ گاہکوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی امید پر کیا گیا تھا۔

18 نومبر کو مزدور ناز سینما کی تزئینِ نو کرتے ہوئے۔ [عدیل سعید]

18 نومبر کو مزدور ناز سینما کی تزئینِ نو کرتے ہوئے۔ [عدیل سعید]

18 نومبر کو مزدوروں کو ناز سینما کی تزئینِ نو کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ [عدیل سعید]

18 نومبر کو مزدوروں کو ناز سینما کی تزئینِ نو کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ [عدیل سعید]

انہوں نے مزید کہا کہ تحفظ اور آزادی کا ایک احساس فراہم کرنے کے لیے بالائی گیلری اور مرکزی لاؤنج میں باکسز میں خصوصی حصے خاندانوں کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک "ناز سینما" موبائل ایپ گاہکوں کو آن لائن نشستیں بُک کرنے کے قابل بنائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حفاظت کے لیے، سینما میں تقریباً 32 خفیہ کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں اور ذاتی محافظ رکھے جا رہے ہیں جو چوبیس گھنٹے کام کریں گے۔

رضا نے کہا کہ پاکستان میں بالعموم، اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں بالخصوص، سینما کی صنعت کئی وجوہات کی بناء پر زوال کا شکار رہی ہے، جن میں آن لائن سٹریمنگ، ڈی وی ڈی موویز، کیبل نیٹ ورکس اور ہائی ڈیفینیشن ٹیلی وژن نیز عسکریت پسندوں کے حملے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاہم، بڑی سکرین کا رجحان عوام میں ابھی بھی موجود ہے اور فلمی صنعت میں جدت کو متعارف کروانے اور حفاظتی تشویشیں ختم کرنے کے ذریعے اس کی تجدید کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ کے پی میں زیادہ تر فلم بین اپنی فلمیں سینی پلیکس تھیٹروں میں دیکھنے کے لیے اسلام آباد جاتے ہیں۔

رضا نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ناز سینما کی تبدیلی منافع بخش ہو گی اور تفریح کے احیاء میں مدد کرے گی۔

کلچرل جرنسلٹس فورم خیبرپختونخوا کے صدر احتشام تورو نے کہا، "یہ فیصلہ بہت خوش آئند ہے اور یہ ہمارے خطے کی سینما کی صنعت میں ایک بہت مثبت تبدیلی لائے گا، جو انتہاپسندوں کی جانب سے تفریحی مقامات کو نشانہ بنانے کی وجہ سے زوال کا شکار ہے۔"

انہوں نے کہا دکھائی جانے والی فلموں کے معیار کو بہتر بنانا مزید گاہکوں کو راغب کرے گا اور صنعت کے احیاء میں مدد دے گا، انہوں نے مزید کہا کہ حفاظتی تشویشوں اور خستہ حال سینماؤں کے نتیجے میں شائقین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

تورو نے کہا کہ فروری 2014 میں بم دھماکوں کا ایک سلسلہ جس میں پشاور کے دو سینما گھروں کو نشانہ بنایا گیا تھا اس میں 20 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور دیگر 54 زخمی ہوئے تھے، جس سے شائقین کی تعداد میں تباہ کن کمی واقع ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا، "پشاور میں ایک سینی پلیکس متعارف کروائے جانے نے فلمی صنعت کی عظمتِ رفتہ کی واپسی کے متعلق امیدوں کو بڑھایا ہے جب خاندان سینما گھروں میں فلمیں دیکھنے جایا کرتے تھے اور خصوصاً اختتامِ ہفتہ پر، پُرلطف وقت گزارا کرتے تھے۔"

ایک تاریخی تھیٹر

ایک مؤرخ اور "پشاور کے اداکار" نامی کتاب کے مصنف، ابراہیم ضیاء نے کہا، "شہر کے باسیوں کو ایک صحت مند تفریح کی سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے، ناز سینما سنہ 1942 میں پشاور کے ایک سکھ مکین کی جانب سے قائم کیا گیا تھا۔"

ضیاء نے کہا کہ ناز سینما، جو پہلے روز سینما کے نام سے معروف تھا، تفریح میں ایک طویل تاریخ کا حامل ہے اور اس نے اداکاری اور فن کی صنعت کو ترقی دینے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔

رضا کے دادا، محمد جان نے سینما سنہ 1947 میں خریدا تھا، جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا تھا۔ ضیاء کے مطابق، رضا ابھی بھی سینما کی صنعت کے احیاء میں ایک فعال کردار ادا کر رہا ہے، جس نے عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے دوران بہت مشکل وقت دیکھے ہیں۔

پشاور کے ایک 12ویں جماعت کے طالب علم، رحیم نے کہا، "میں نے اپنے بزرگوں سے سنا تھا کہ وہ اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ فلمیں دیکھنے جایا کرتے تھے، مگر اب یہ ہمارا وقت ہے کہ بڑی سکرینوں پر اور بلند آواز میں اپنی پسندیدہ فلمیں دیکھنے کا تجربہ کرنے کے لیے اپنے والدین اور کزنوں کے ساتھ جائیں۔"

رحیم نے کہا کہ جہاں وہ فلموں کا دلدادہ ہے، اس کے والدین حفاظتی تشویشوں کی وجہ سے بڑی سکرین پر فلمیں دیکھنے سے اسے منع کرتے تھے۔

اس نے کہا کہ بہتر تحفظ کے ساتھ سینی پلیکس کا قیام اسے ایک سینما میں فلم دیکھنے جانے کے تجربے سے لطف اندوز ہونے کی خواہش پوری کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500