صحت

پاکستان ڈبلیو ایچ او کی منظورشدہ ٹائفائڈ ویکسین کا آغاز کرے گا

اے ایف پی

9 اکتوبر کو وزیرِ اعظم کے سابق فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو، بابر بن عطا دیامر/چلاس میں ایک پولیو ویکسینیٹر کے ساتھ تصویر بنوا رہے ہیں۔ [بابر بن عطا ٹویٹر]

9 اکتوبر کو وزیرِ اعظم کے سابق فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو، بابر بن عطا دیامر/چلاس میں ایک پولیو ویکسینیٹر کے ساتھ تصویر بنوا رہے ہیں۔ [بابر بن عطا ٹویٹر]

کراچی – جیسا کہ ملک ممکنہ طور پر ادویات کے خلاف مزاحمت کی حامل اس مہلک بیماری کی جاری وبا سے نبردآزما ہے، حکام نے جمعہ (15 نومبر) کو کہا کہ پاکستان ایک نئی ٹائفائڈ ویکسین متعارف کرانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔

عالمی ادارہٴ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے منظورشدہ یہ ویکسین دو ہفتے پر مشتمل ایک ایمیونائزیشن مہم کے دوران جنوبی صوبہ سندھ میں استعمال کی جائے گی۔

سندھ وہ مقام ہے جہاں 2017 سے اب تک پاکستان میں درج ہونے والے 10,000 واقعات میں سے زیادہ تر درج ہوئے۔

صوبہ سندھ کی وزیرِ صحت عذرا پلیچو نے کراچی میں کہا، "آج سے شروع ہونے والی اس دوہفتے کی مہم میں نو ماہ سے 15 برس تک کی عمر کے 10 ملین بچے ہدف ہوں گے۔"

یہ نئی ویکسین، ویکسین اتحاد گیوی نے بلاقیمت حکومتِ پاکستان کو فراہم کی ہے۔

دو ہفتے کی مہم کے بعد، یہ ویکسین معمول کے ایمیونائزیشنز کے ساتھ سندھ میں، اور آئندہ برسوں میں پاکستان کے دیگر علاقوں میں متعارف کرائے جائیں گے۔

حکومتِ پاکستان، ڈبلیو ایچ او اور گیوی کی ایک مشترکہ پریس ریلیز کے مطابق، 2017 میں ٹائفائڈ کے درج شدہ واقعات میں سے 63 فیصد اور ہلاکتوں میں سے 70 فیصد بچے تھے۔

پاکستان اپنے قومی وسائل میں سے ایک خطیر رقم صحتِ عامہ پر صرف کرتا ہے اور اس کی آبادی کی اکثریت ٹائفائڈ جیسے موزی مرض سے زدپذیر رہتی ہے۔

پاکستانی ویکسینیٹرز کو درپیش رکاوٹوں میں ویکسینیٹرز کو بچوں تک پہنچنے سے روکنے والے عسکریت پسند اورطالبان اور ویکسین مخالف لابیکی جانب سے آن لائن اور دیگر صورتوں میں پھیلائی گئی گمراہ کن معلومات ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

بہت خوب پاکستانی ڈاکٹرز اور طبی عملہ۔

جواب