پشاور – سخت سیکیورٹی میں پشاور میں اتوار (10 نومبر) کو 33 ویں قومی کھیلوں کا آغاز ہوا۔
پشاور سپورٹس کمپلیکس میں ایک رنگارنگ تقریب کے دوران خیبر پختونخوا (کے پی) کے وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے 16 نومبر تک جاری رہنے والے ان کھیلوں کا افتتاح کیا۔
خان نے حوالہ دیا کہ یہ کھیل 2010 کے بعد پہلی مرتبہ پشاور میں منعقد ہو رہے ہیں۔
پولیس نے دیگر ایجنسیوں کے ہمراہ ان کھیلوں کے لیے جامع سیکیورٹی پلان تشکیل دیا ہے۔
کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) کریم خان نے کہا، "جیسا کہامنِ عامہ کی صورتِ حال کافی حد تک بہتر ہو چکی ہے، یہ کھیل ایک طویل عرصہ کے بعد یہاں پشاور میں منعقد ہو رہے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ پانچ مختلف سٹیڈیم کے اندر اور باہر 4,700 پولیس اہلکار اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں۔
تفصیلی تیاریاں
خان نے کہا، "ان تقریبات سے قبل، ہم نے کھیلوں کا سیکیورٹی آڈٹ مکمل کر لیا ہے اور قومی کھیلوں کے لیے ایک جامع سیکیورٹی پلان وضع کر دیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے سٹیڈیمز کے قریب سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز منعقد کیے۔
انہوں نے کہا، "مرد و خاتون پولیس اہلکاروں کے علاوہ ان کھیلوں کے دوران امنِ عامہ کو برقرار رکھنے کےلیے کمانڈوز اور سپیشل کومبیٹ یونٹس تعینات کیے جا رہے ہیں۔" ٹریفک پولیس وارڈنز سٹیڈیمز کے گرد شاہراہوں پر روانی کو یقینی بنائیں گے۔
کے پی کے سینیئر سپرانٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ظہور بابر آفریدی نے کہا، "ہم نے قومی کھیلوں کے دوران تمام تر صوبائی صدرمقام میں 40 داخلی مقامات پر سیکیورٹی سخت کر دی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ پولیس نے ہوٹلز اور دیگر سٹیڈیمز پر سیکیورٹی بڑھا دی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پشاور کے سپورٹس کمپلیکس میں ان کے پاس ایک سپیشل کنٹرول روم ہے۔
کے پی کابینہ کے ایک رکن کامران خان بنگش نے ان کھیلوں کی تقریبِ مشعل برداری میں شرکت کے بعد ٹویٹ کیا، "قوم لطف کی منتظر ہے، جیسا کہ کے پی 9 برس بعد قومی کھیلوں کی میزبانی کرنے جا رہا ہے اور انہیں یادگار ترین کھیل بنانے کے لیے پرعزم ہے۔"
ان کھیلوں کے ترجمان کاشف الدین نے کہا، "یہ قومی کھیل ملک میں کھیلوں کی سب سے بڑی تقریبات ہیں، جن میں تقریباً 10,000 مرد و خاتون کھلاڑی 32 مختلف کھیلوں میں حصّہ لیتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف شہروں سے مرد و خاتون کھلاڑیوں کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی پشاور پہنچ چکی ہے۔
الدین نے کہا، "پشاور گزشتہ نو برس میں امنِ عامہ کی صورتِ حال کی وجہ سے ان تقریبات کی میزبانی نہ کر سکا،لیکن اب امن واپس آ چکا ہےاور خیبر پختونخوا میں کھیلوں کی سرگرمیوں کی واپسی ہو چکی ہے۔"