میڈیا

داعش نے گلیوں میں نعشیں گھسیٹنے کی ویڈیوز نوجوانوں کی ایپ ٹک ٹاک پر پوسٹ کر دیں

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

ٹک ٹاک پر اکاؤنٹس نے گلیوں میں نعشیں گھسیٹنے کی ویڈیوز پوسٹ کر دیں۔ یہاں دکھائی گئی تصویر داعش کی جانب سے گزشتہ برس پوسٹ کی گئی ویڈیو کا سکرین شاٹ ہے۔ [فائل]

ٹک ٹاک پر اکاؤنٹس نے گلیوں میں نعشیں گھسیٹنے کی ویڈیوز پوسٹ کر دیں۔ یہاں دکھائی گئی تصویر داعش کی جانب سے گزشتہ برس پوسٹ کی گئی ویڈیو کا سکرین شاٹ ہے۔ [فائل]

منگل (23 اکتوبر) کے روز کمپنی کے ایک ملازم نے کہا کہ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک نے وہ اکاؤنٹ بند کر دیئے ہیں جو "دولتِ اسلامیہ" (داعش) کے لیے پراپیگنڈہ ویڈیوز پوسٹ کر رہے تھے۔

ٹک ٹاک جو کہ ایک چینی کمپنی بیتڈانس کی ملکیت ہے، کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں کوئی 500 ملین صارفین، اسے مقبول ترین سوشل میڈیا ایپ بنا رہے ہیں۔

ٹک ٹاک کے ایک ملازم نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے ویڈیوز پوسٹ کرنے پر تقریباً 10 اکاؤنٹ بند کر دیئے ہیں۔

وال سٹریٹ جرنل، جس نے سب سے پہلے سوموار (22 اکتوبر) کے روز یہ کہانی شائع کی تھی، کے مطابق ویڈیوز میں نعشوں کو گلیوں میں گھسیٹتے ہوئے اور داعش کے بندوق بردار جنگجوؤں کو دکھایا گیا تھا۔

جرنل نے کہا کہ پوسٹیں تقریباً دو درجن اکاؤنٹوں سے ہوئی تھیں، جنہیں سوشل میڈیا انٹیلیجنس کمپنی سٹوری فُل نے شناخت کیا تھا۔

اے ایف پی کو ای میل کے ذریعے بھیجے گئے ایک پیغام میں کمپنی کا کہنا تھا، "دہشت گرد تنظیموں کی تشہیر کرنے والے مواد کی ٹک ٹاک پر قطعاً کوئی جگہ نہیں ہے۔"

ٹک ٹاک پلیٹ فارم، جو کہ صارفین کو 15 سیکنڈ کی ویڈیوز بنانے اور اسے بانٹنے کی اجازت دیتا ہے، خصوصاً نوجوانوں میں مقبول ہے۔

اپنے آغاز سے ہی داعش نے نوجوانوں کو اپنا شکار بنایا ہے اور اپنے انتہاپسندانہ نظریئے انہیں ذہن نشین کروانے کی کوشش کی ہے، اور یہاں تک کہ ان کی ایک خصوصی شاخ "خلافت کے شیر بچے" بھی بنائی ہے۔

دہشت گرد تنظیم نے اپنی بہت سی پرتشدد ویڈیوز میں نوجوانوں کو بھی پیش کیا ہے۔

مثال کے طور پر، گزشتہ مارچ میں،داعش نے 25 منٹ کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں درجنوں بچے افغانستان میں دکھائے گئے تھے، جن میں سے بہت سوں کو جبری طور پر بھرتی کیا گیا تھا اور ان کی دماغ دھلائی کی گئی تھی، مسلح تھے اور داعش کے جھنڈے لہرا رہے تھے۔

دیگر بچوں کو ہتھیاروں کی تربیت حاصل پر مجبور ہوتے ہوئے اور منہ بسورتے دیکھا جا سکتا ہے جب انہیں ایک ترتیب سے کھڑا کیا جاتا ہے۔

سنہ 2017 میں،داعش نے نوعمر لڑکوں کو دکھانے والی ایک ویڈیو جاری کی تھی-- ان میں سے ایک بمشکل 4 سال کا تھا -- جس میں وہ گولیاں چلا رہے تھے اور بڑی عمر کے مردوں کے سر قلم کر رہے تھے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500