سلامتی

میدان کی مسجد دوبارہ کھلنے پر تیراہ کے قبائل شاداں ہیں

ظاہر شاہ شیرازی

جنوری 2009 میں مرمّت کے بعد چھ برس بعد دوبارہ کھولے جانے پر میدان باغ مسجد اپنی مکمل وسعت میں دیکھی جا سکتی ہے۔ وادیٴ تیراہ کی اس مسجد کو 2013 میں علاقے کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے لڑنے والے عسکریت پسندوں کی اندرونی لڑائی کی وجہ سے نقصان پہنچا۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

جنوری 2009 میں مرمّت کے بعد چھ برس بعد دوبارہ کھولے جانے پر میدان باغ مسجد اپنی مکمل وسعت میں دیکھی جا سکتی ہے۔ وادیٴ تیراہ کی اس مسجد کو 2013 میں علاقے کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے لڑنے والے عسکریت پسندوں کی اندرونی لڑائی کی وجہ سے نقصان پہنچا۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

تیراہ – عسکریت پسندوں کی لڑائی کی وجہ سے اس وقت کی خیبر ایجنسی کی وادیٴ تیراہ سے فرار کے چھ برس بعد گھر واپس آکر دولت خان نہایت خوش ہے۔

یہ 58 سالہ قبائلی شخص، جس کی داڑھی اور بال سعودی عرب جانے کے بعد سے اب تک سفید ہو چکے ہیں، نسیمِ صبح اور اپنے آبائی گاؤں میدان کے سرسبزوشاداب نظارے سے لطف اندوز ہونے جیسے اپنے پرانے معمول پر واپس آ چکا ہے۔

سب سے اہم یہ ہے کہ خان نے 18 اکتوبر کو دوبارہ میدان باغ مسجد میں نمازِ جمعہ ادا کی۔

اس نے اپنے بیٹوں اور پوتوں کے ساتھ تیار ہوتے ہوئے کہا، "میں آج سات برس بعد عید کی نماز ادا کرنے جا رہا ہوں، کیوں کہ جب میں نے وادیٴ تیراہ کو خیرباد کہا تب میدان مسجد بند ہو چکی تھی۔"

جنوری میں وادیٴ تیراہ کے قبائلی نمازِ جمعہ کی تیاری کر رہے ہیں۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

جنوری میں وادیٴ تیراہ کے قبائلی نمازِ جمعہ کی تیاری کر رہے ہیں۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

جنوری 2019 میں میدان باغ مسجد کے باہر ایک فوجی تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

جنوری 2019 میں میدان باغ مسجد کے باہر ایک فوجی تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

خان نے کہا، "آج میں محسوس کرتا ہوں کہ میرا گاؤں آزاد ہے اور میرا کنبہ واپس آ چکا ہے، اور ہم بلا خوف و خطر اپنے ہی دوستوں میں واپس آ چکے ہیں۔"

اس نے مزید کہا، "جب میں بیرونِ ملک تھا تو میں نے سنا کہ اس جنوری میں میدان مسجد کو چھ برس کے بعد کھولا گیا، اور آج میں سات برس بعد نمازِ عید ادا کر رہا ہوں، لہٰذا کوئی بھی اس خوشی کو محسوس کر سکتا ہے۔"

میدان میں جامع مسجد کے دوبارہ کھولے جانے کو مقامی قبائلیوں کی جانب سےعلاقہ میں معمول کی صورتِ حال کی واپسی کے علامتی نشانکے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اس مسجد کو 2013 میں لشکرِ اسلام (LI) اور انصار الاسلام (AI)، جنہوں نے اسے اپنے ہیڈکوارٹرز کے طور پر استعمال کیا، کے مابین لڑائی کی وجہ سے نقصان پہنچا۔ پھر اس پر تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) نے قبضہ کر لیا، جو اسی برس دیگر گروہوں پر برتری حاصل کر گئے۔

ناقص رسل و رسائل اور رابطہ سڑکوں کے فقدان سے مسدود وادیٴ تیراہ القاعدہ اور "دولتِ اسلامیہٴ عراق و شام" (داعش) دہشتگردوں سمیت ہر قسم کے عسکریت پسندوں کے لیے ایک محفوظ جنّت رہی ہے۔

اکتوبر 2014 سے جولائی 2017 تکپاکستانی فوج نے آپریشنز کے ایک تسلسل کے بعد زیادہ تر عسکریت پنسدوں کو نکال باہر کیا۔

جولائی 2017 میں تضویری اہمیت کی حامل وادیٴ راجگال کے ساتھ ساتھ چھپے TTP کے دھڑے جماعت الاحرار کا صفایا کرنے کے لیے آپریشن ردّالفساد کے جزو کے طور پر آپریشن خیبر 4 کا آغاز کیا گیا۔ اسی ماہ میں بعد ازاں کامیابی کے ساتھ اس آپریشن کا اختتام ہوا۔

ڈیڑھ برس بعد، 25 جنوری کو، وادیٴ تیراہ کے قبائلی ارکان نے چھ برس میں پہلی مرتبہ میدان مسجد سے ازان کی صدا سنی۔

معمول کی طرف واپسی

میدان باغ مسجد کے سابق امام مولانا نورالحق نے 18 اکتوبر کو ایک مرتبہ پھر نمازِ جمعہ کی امامت کی اور مسجد کی مرمّت اور اسے دوبارہ کھولنے کے لیے کاوشوں پر سیکیورٹی فورسز کا شکریہ ادا کیا۔

وہ اپنے خطبہ میں امن اور اسلام پر مرتکز رہے اور قبائلیوں پر وادی کا امن تباہ کرنے اور ہزاروں باشندوں کو بے گھر کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف متحد ہونے کے لیے زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ جب عسکریت پسندوں نے ان کی زمینوں، جانوروں اور کاروباروں پر قبضہ کر لیا تو ان جیسے ہزاروں قبائلی اپنے اہلِ خانہ کے لیے معاش کمانے کی غرض سے مشرقِ وسطیٰ اور خلیج میں دیگر ممالک کو چلے گئے۔

انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ دہشتگردوں کا صفایا کر دیا گیا ہے اور بازار اور کاروبار دوبارہ معمول کے مطابق چلنے لگے ہیں۔

خان کا بھتیجا زرگل آفریدی اس وقت 12 برس کا تھا جب اس نے آخری مرتبہ میدان مسجد میں نماز ادا کی۔ اب وہ 18 برس کے نوجوان آدمی کے طور پر نمازِ جمعہ ادا کر کے خوش ہے۔

اس نے کہا کہ اس مسجد کا دوبارہ کھلنا "میدان کے لوگوں کے لیے تاریخی ہے، کیوں کہ یہ مسجد ہمارے لیے اتحاد کی ایک علامت تھی۔"

پانچ برس بعد دوہہ، قطر سے تیراہ کو واپس لوٹنے والے ایک قبائلی، نور رحمٰن آفریدی نے بھی خطے میں بحالیٴ امن کو سراہا۔

انہوں نے کہا، "ہم بحالیٴ امن کے لیے فوج کی کاوشوں کو سراہتے ہیں اور اسے اپنی تمام تر حمایت کی یقین دہانی کراتے ہیں، لیکن یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ ریاست کی انتظامی بالادستی برقرار رہے اور ایک حقیقی نظامِ حکومت بحال ہو۔"

رحمٰن گل، جو اپنے پوتوں کی مدد سے واپس مسجد کو لوٹے، نے کہا کہ وہ "یہاں دوبارہ نماز ادا کر کے بہت خوش ہیں۔"

انہوں نے کہا، "میں محسوس کرتا تھا کہ میں کبھی بھی دوبارہ ایسا نہیں کر سکوں گا، کیوں کہ چند برس قبل بندوق بردار عسکریت پسندوں نے اسے برباد کر دیا تھا، لیکن ہم بحالیٴ امن کے لیے فوج کے شکر گزار ہیں جس نے ہمیں یہاں دوبارہ نماز پڑھنے کے قابل بنایا۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500