پشاور -- خیبرپختونخوا (کے پی) حکام ہنگامی حالات میں کارروائیاں کرنے کے لیے عملے کو بہتر طور پر تیار کرنے کے لیے ریسکیو 1122 کے لیے صوبے کی پہلی علاقائی تربیتی اکیڈمی قائم کر رہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اکیڈمی ضلع کوہاٹ میں 23 ایکڑ پر محیط کیمپس پر قائم کی جائے گی جس پر 140 ملین روپے (897،000 ڈالر) لاگت آئے گی۔
حکام نے تاحال سنگِ بنیاد رکھنے کی تاریخ کا تعین نہیں کیا ہے مگر تعمیر میں دو سال کا عرصہ لگنا متوقع ہے۔
کے میں ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر خطیر احمد نے کہا، "تربیتی اکیڈمی کے قیام کا فیصلہ ریسکیو 1122 سروس کی توسیع صوبے کے دیگر اضلاعاور نئے ضم کردہ قبائلی اضلاع تک کرنے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔"
کے پی میں نئی اکیڈمی پولیس، ٹریفک پولیس اور شہری دفاع سمیت دیگر اداروں میں کام کرنے والے اہلکاروں کے لیے زندگی بچانے اور آفات کے انتظام کی مشقوں میں تربیت کی پیشکش کرے گی۔
خطیر نے کہا کہ ریسکیو 1122 کے عملے کے تمام ارکان کو نئی اکیڈمی میں چھ ماہ کی تربیت حاصل کرنا ہو گی۔
خطیر نے کہا کہ پشاور شہر میں ریسکیو 1122 کا آغاز سنہ 2010 میں ہوا تھا، جب خطے میں دہشت گردی اپنے عروج پر تھی اور تقریباً روزانہ ہی بم دھماکے ہوتے تھے۔ ان واقعات نے شدید زخمی متاثرین کے لیے موزوں طور پر ہنگامی امداد اور زندگی بچانے والے علاج کے پروگرام کی طلب کو مہمیز دی تھی۔
کے پی میں ریسکیو 1122 کی توسیع
خطیر نے کہا کہ ریسکیو 1122 کو کے پی کے 10 اضلاع تک توسیع دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنے آغاز سے اگست 2019 تک، ریسکیو 1122 نے 277،564 ہنگامی واقعات میں کارروائی کرتے ہوئے 284،220 جانیں بچائی ہیں۔ ان میں 607 بم دھماکے، 63،916 حادثات اور 9،743 آتش زدگی کے واقعات شامل ہیں۔
خطیر کے مطابق، ہنگامی خدمات کو صوبے کے باقی ماندہ اضلاع تک توسیع دینے کے لیے محکمہ دسمبر تک عملے کے 3،700 نئے ارکان بھرتی کر رہا ہے۔
ریسکیو 1122 کے ایک ترجمان، بلال احمد فیضی نے کہا، "کے پی میں ریسکیو 1122 کی خدمات موزوں سطح کی ہیں اور ہنگامی حالات میں سات منٹ میں پہنچنے کے بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ ہیں۔"
بلال نے کہا کہ ہنگامی حالات کے شعبے کو محض پشاور میں روزانہ 100 سے زائد ہنگامی کالیں موصول ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو 1122 کی ایمبولنسوں میں تمام اقسام کے مریضوں کو ہنگامی خدمت فراہم کرنے کے لیے ضروری سامان موجود ہے، اور عملہ تربیت یافتہ نیم طبی افراد پر مشتمل ہے۔
'بہت سی جانیں بچاتا ہے'
ایک الیکٹریشن اور پشاور کے نواح میں شیخ محمد گاؤں کے رہائشی، امین احمد نے کہا، "ریسکیو 1122 کی جانب سے ہنگامی کالوں پر جوابی کارروائی بہت قابلِ تعریف ہے اور بروقت ہسپتال پہنچنے میں مریضوں کی مدد کرتی ہے، جس سے بہت سی جانیں بچ جاتی ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 سے پہلے، گاؤں کے باشندوں کو اگر بہت عجلت میں ہسپتال پہنچنا ہوتا تھا تو انہیں نجی ایمبولنس سروس کو بہت بھاری رقوم ادا کرنی پڑتی تھیں۔
احمد نے اپنے گاؤں میں آتش زدگی کا ایک واقعہ سنایا اور کہا کہ ہنگامی کال پر جوابی کارروائی بہت تیز تھی۔
پشاور میں ایک انجمنِ تاجران، سمال ٹریڈرز آف پشاور سٹی کے نومنتخب صدر، عاطف حلیم نے کہا کہ ماضی میں خطے میں دہشت گردوں کی پُرتشدد مہمات کے پیشِ نظر سامان سے اچھی طرح لیس ہنگامی جوابی کارروائی ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا، "ہمارے صوبے میں، جو کہگزشتہ ڈیڑھ دہائی کے دوران دہشت گردی سے متعلقہ پُرتشدد واقعات کی گرفت میںرہا ہے، امن و امان کی تاریخ کو مدِنظر رکھتے ہوئے، ایک موزوں امدادی سروس ضروری ہے۔"