نیویارک -- اقوام متحدہ (یو این) کی سلامتی کونسل نے بدھ (16 اکتوبر) کو ایک متفقہ طور پر منظور کردہ بیان میں شام میں باغی قیدیوں کے "انتشار" کے خطرے سے متنبہ کیا ہے۔
"دولتِ اسلامیہ" کا مخفف استعمال کرتے ہوئے، ایک بیان میں ادارے کا کہنا تھا، "سلامتی کونسل کے ارکان اقوامِ متحدہ کی جانب سے نامزد کردہ گروہوں، بشمول داعش سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے انتشار کے خطرے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔"
کونسل کے 15 ارکان نے شمال مشرقی شام میں "انسانی صورتحال کی مزید تباہی (کے متعلق) بہت تشویش" میں مبتلا ہونے کا اعلان کیا۔
ایک الگ مشترکہ بیان میں کونسل کے یورپی ارکان -- بیلجیم، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور پولینڈ -- نے باغیوں کو رکھے جانے والے کیمپوں کو محفوظ بنانےکی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا، "دہشت گرد جنگجوؤں کی محفوظ حراست انہیں دہشت گرد گروہوں کی صفوں میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے ناگزیر ہے۔"
اتوار کے روز، کرد حکام نے کہا کہ غیرملکی جہادیوں کے اندازاً 800 رشتے دار شامی شہر عین عیسیٰ میں کردوں کے زیرِ انتظام گھر بدروں کے ایک کیمپ سے فرار ہو گئے تھے۔
جمعرات (17 اکتوبر) کو داعش نے کہا کہ اس نے شامی کردوں کی جانب سے پکڑی گئی خواتین کو "آزاد کروا لیا" تھا، تاہم گروپ نے نہ تو ان کی تعداد بتائی نہ ہی یہ بتایا آیا کہ خواتین داعش کی ارکان تھیں یا جہادیوں کی بیویاں تھیں۔
ترکی نے 9 اکتوبر کو شام میں ایک فوجی حملہ شروع کیا تھا۔
صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے، اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر، کیلی کرافٹ نے ترکی کے حملے کو روکنے کے واشنگٹن کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
"امریکہ ترکی سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنا حملہ روک دے اور فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کرے۔"
اقوامِ متحدہ میں چینی سفیر نے کہا کہ جن کیمپوں میں باغیوں کو رکھا گیا ہے انہیں محفوظ بنانا "ہم سب کے مفاد میں ہے"، جبکہ روسی سفیر ویزلے نیبنزیا نے کہا، "کسی کو بھی نہیں چاہیئے کہ اسے صرف شام یا عراق کا معاملہ ہونے کا بہانہ بنائے۔"