معاشرہ

افواجِ پاکستان، امدادی اہلکار تباہ کن زلزلے کے متاثرین تک پہنچنے میں کوشاں

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

24 ستمبر کو میرپور کے مضافات میں ایک خبری کیمرہ مین زلزلے کے بعد ٹوٹی ہوئے سڑک کی فلم بناتے ہوئے۔ [عامر قریشی/اے ایف پی]

24 ستمبر کو میرپور کے مضافات میں ایک خبری کیمرہ مین زلزلے کے بعد ٹوٹی ہوئے سڑک کی فلم بناتے ہوئے۔ [عامر قریشی/اے ایف پی]

اسلام آباد -- افواجِ پاکستان اور امدادی اہلکاروں نے منگل (24 ستمبر) کو آنے والے زلزلے جس میں شمال مشرقی پاکستان میں کم از کم 37 افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے، کے متاثرین تک پہنچنے کے لیے بدھ (25 ستمبر) کے روز بری طرح سے ٹوٹی ہوئی سڑکیں عبور کیں اور تباہ شدہ عمارتوں میں سے گزرے۔

پاکستانی فوج تلاش اور امداد کی کارروائیوں کی قیادت کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔

وزارتِ اطلاعات نے ٹویٹ کیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، جنہوں نے امدادی کارروائیوں کا چارج سنبھال لیا ہے، نے بدھ کے روز "آزاد جموں و کشمیر [پاکستان کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر] کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں اور جاتلاں کینال روڈ پر نقصان کی مرمت کی جاری کوششوں کا دورہ کیا۔"

ریڈیو پاکستان نے خبر دی ہے کہ حکومتِ پنجاب نے بدھ کے روز سات ایمبولنسوں اور دیگر سامان کے ساتھ 90 رکنی امدادی ٹیم میرپور روانہ کر دی ہے۔

پاکستان میں 24 ستمبر کے زلزلے سے لرز جانے کے بعد میرپور کا منظر۔ لاہور سے ایک امدادی ٹیم متاثرین کے مدد کے لیے جا رہی ہے۔ [ریڈیو پاکستان]

پاکستان میں 24 ستمبر کے زلزلے سے لرز جانے کے بعد میرپور کا منظر۔ لاہور سے ایک امدادی ٹیم متاثرین کے مدد کے لیے جا رہی ہے۔ [ریڈیو پاکستان]

اعلیٰ مقامی اہلکار، محمد طیب چودھری نے کہا کہ کم از کم 37 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں - جن میں سے 33 میرپور میں اور چار قریبی ضلع بھمبر میں جاں بحق ہوئے۔

بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی (این ڈی ایم اے) کے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا، "350 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے، ان میں سے 80 کی حالت تشویشناک ہے۔"

افضل نے کہا کہ 450 گھروں کو نقصان پہنچا تھا -- ان میں سے 136 "مکمل" تباہ ہو گئے -- جبکہ 14 کلومیٹر سڑک "بری طرح متاثر ہوئی"۔ انجینیئر جلدی جلدی مرمت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، "جبکہ تین ممالک کے سفارتکاروں نے امداد کی پیشکش کی ہے، صورتحال پاکستانی حکام کے قابو میں ہے۔ سیکیورٹی کی تشویشوں میں دہشت گردوں کی نظر آنے والے تنظیموں کی جانب سے "عطیات" کی صورت میں دھوکہ دہی سے چندہ جمع کرنے کے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنا شامل ہے، جو کہ سنہ 2005 کے زلزلے کے بعد وسیع طور پر پھیل گئے تھے۔"

وزیرِ اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے زخمی ہونے والوں کی تعداد 500 بتائی۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے گا۔

آفت

رات بھر برسنے والی بارش کے بعد متاثرین کے مصائب میں اضافہ ہو گیا ہے، سینکڑوں افراد میرپور کے قریب جاں بحق ہونے والوں کی تدفین میں شریک ہوئے، جو کہ اپنی محل نما رہائشوں کی وجہ سے مشہور ایک خاصہ ترقی یافتہ شہر ہے۔

5.2 شدت کا زلزلہ اتنا طاقتور نہیں تھا جتنے طاقتور زلزلے حالیہ برسوں میں علاقے میں آئے ہیں، مگر زلزلے کا مرکز بہت قریب تھا -- جو عمومی طور پر زیادہ نقصان کا سبب بنتا ہے۔

شہر کے قریب، بہت سی سڑکیں تباہ ہو گئیں، جبکہ پُلوں، موبائل فون کے ٹاوروں اور بجلی کے کھمبوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

میرپور کے مضافات میں جاتلاں نام کا گاؤں سب سے زیادہ متاثرہ لگتا ہے۔

وہاں، مکین ملبے میں پھر رہے تھے اور اپنے گھروں کو ہونے والے نقصان کا تخمیہ لگا رہے تھے، گھروں میں بڑے بڑے شگافوں والی دیواریں ابھی بھی کھڑی تھیں اور اینٹوں کی چاردیواریاں ملبے میں تبدیل ہو گئیں۔

عبداللہ خان، جس کا تین خوابگاہوں پر مشتمل گھر زمیں بوس ہو گیا، نے کہا، "میر گھر چلا گیا۔ میرا سب کچھ برباد ہو گیا۔"

میرپور کے ڈپٹی کمشنر قیصر اورنگزیب نے کہا کہ امدادی اہلکار علاقے کے مزید دور دراز گاؤں میں بھی پہنچ گئے تھے اور نقصانات کا تخمینہ لگا رہے تھے۔

زلزلے کے جھٹکوں سے لاہور اور اسلام آباد کے مکین سڑکوں پر نکل آئے، جبکہ جھٹکے نئی دہلی تک بھی محسوس کیے گئے۔

سنہ 2005 میں پاکستان میں 7.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 73،000 سے زائد افراد جاں بحق اور تقریباً 3.5 ملین بے گھر ہو گئے تھے، زیادہ تر متاثرین کا تعلق آزاد کشمیر سے تھا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500