معاشرہ

ریسکیو 1122 نے سابقہ فاٹا میں پہلے اسٹشین کا افتتاح کیا

جاوید خان

ریسکیو کی ایک گاڑی 28 اگست کو خیبر ڈسٹرکٹ میں تاریخی بابِ خیبر سے گزر رہی ہے۔ [جاوید خان]

ریسکیو کی ایک گاڑی 28 اگست کو خیبر ڈسٹرکٹ میں تاریخی بابِ خیبر سے گزر رہی ہے۔ [جاوید خان]

پشاور -- خیبر پختونخواہ (کے پی) نے پہلی بار ریسکیو 1122 آپریشنز کو سابقہ وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) تک توسیع دی ہے۔

خیبر ڈسٹرکٹ میں ایک ریسکیو 1122 اسٹیشن نے 28 اگست کو کام کرنا شروع کیا۔ یہ سہولت ہنگامی امداد، بم دھماکوں، خودکش حملوں اور طبی ہنگامی واقعات میں مدد فراہم کرتا ہے۔

کے پی کے وزیرِ اعلی کے خصوصی مشیر اور کے پی اسملبی کے ایک رکن کامران بنگش نے کہا کہ "ریسکیو 1122 باقی صوبہ کی طرح سابقہ فاٹا کے شہریوں کو ریسکیو اور امداد کی خدمات فراہم کرے گا"۔

بنگش نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ کے پی کی حکومت نے نئی مدغم ہونے والی ڈسٹرکٹس میں 20 اسٹیشنوں کی منظوری دی ہے کہا کہ "ہر ایجنسی میں دو اور سابقہ فرنٹئیر علاقوں میں ایک ایک اسٹیشن قائم کیا جائے گا"۔

28 اگست کو ڈسٹرکٹ میں خدمات کو بڑھائے جانے کے بعد، ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں دیکھی جا سکتی ہے۔ [ریسکیو 1122]

28 اگست کو ڈسٹرکٹ میں خدمات کو بڑھائے جانے کے بعد، ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں دیکھی جا سکتی ہے۔ [ریسکیو 1122]

سابقہ فاٹا میں مہمند، باجوڑ، خیبر، کرم، اورکزئی اور شمالی اور جنوبی وزیرستان کی ڈسٹرکٹس اور چھہ فرنٹئیر کے علاقے شامل ہیں جنہیں نزدیک کی ڈسٹرکٹس سے مدغم کیا گیا تھا۔

نئے اسٹیشنوں کی تکمیل جلد ہی

انہوں نے کہا کہ ساز و سامان، جس میں ایمبولینسیں اور آگ بجھانے والے ٹرک شامل ہیں، حاصل کرنے کا کام، کچھ ماہ میں ختم ہو جائے گا۔

بنگش نے جون 2020 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "زیادہ تر اسٹیشن ۔۔۔ موجودہ مالی سال کے اختتام سے پہلے مکمل ہو جائیں گے"۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیاضی نے کہا کہ "خیبر ڈسٹرکٹ میں تربیت یافتہ اور تجربہ کار عملے کو اسٹیشنوں پر تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ وہ ضرورت مندوں کو فوری طور پر امداد فراہم کر سکیں"۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی کل لاگت کا اندازہ 3.5 بلین روپے (22 ملین ڈالر) لگایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے پی کی حکومت سابقہ فاٹا میں خدمات فراہم کرنے کے لیے عملہ بھرتی کرے گی۔

ایک مصروف سروس

کے پی کے ریلیف اور نوآبادکاری کے شعبہ، جو ریسکیو 1122 کی نگرانی کرتا ہے، کے سیکریٹری عابد مجید نے کہا کہ "ریسکیو 1122 بہت عمدہ کام کر رہی ہے اور اس نے اس سال یکم جنوری سے 31 اگست تک، مختلف اقسام کی ایمرجنسیوں کا جواب دیا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ ان ایمرجنسیوں میں، کے پی کی10دس ڈسٹرکٹس میں 45 بم دھماکے، ڈوبنے کے 244 واقعات، فائرنگ کے 764 واقعات، 81 عمارتوں کا منہدم ہونا، آگ لگنے کے 1,834 واقعات، 35,838 طبی ایمرجنسیاں اور سڑکوں پر ہونے والے 10,612 حادثات شامل ہیں۔

خیبر ڈسٹرکٹ کے شہریوں نے ریسکیو1122 کی سروسز کو قبائلی ڈسٹرکٹس تک وسیع کیے جانے کو خوش آمدید کہا ہے۔

جمرود سے تعلق رکھنے والے انیس آفریدی جو اس وقت حیات آباد، پشاور میں رہتے ہیں، کہا کہ "اس سروس کی خیبر میں انتہائی شدید ضرورت تھی اور اسے سارے سابقہ قبائلی علاقوں تک وسیع کیا جانا چاہیے تاکہ وہ شہری فوری امداد حاصل کر سکیں"۔

انہوں نے کہا کہ شعبہ نے گزشتہ کئی سالوں کے دوران، کسی بھی طبی ایمرجنسی یا کسی بھی دوسرے واقعہ میں زبردست سروس فراہم کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی مدد کے لیے فون کرتا ہے تو ایمبولینس منٹوں کے اندر پہنچ جاتی ہے۔

آفریدی نے کہا کہ "عام آدمی کسی بھی ہنگامی حالت میں متاثرین کو کار اور ٹیکسیوں سے ہسپتال منتقل کرتے تھے مگر اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ تربیت یافتہ عملہ، ساز و سامان سے لیس ایمبولینس سے ان کے پیاروں کی زیادہ بہتر طور پر دیکھ بھال کر سکتی ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500