سلامتی

پاکستان نے محرم میں سیکورٹی کے انتظامات سخت کر دیے

جاوید خان

یکم ستمبر کو، کراچی میں ایک شیعہ مسجد کے باہر رینجرز چوکس کھڑے ہیں۔ [ضیاء الرحمان]

یکم ستمبر کو، کراچی میں ایک شیعہ مسجد کے باہر رینجرز چوکس کھڑے ہیں۔ [ضیاء الرحمان]

پشاور -- پاکستانی فورسز نے ملک بھر میں سیکورٹی کے انتظامات کو سخت کر دیا ہے تاکہمحرم کے مقدس مہینے کو پرامن طریقے سے منایا جا سکے، جس کا آغاز یکم ستمبر سے ہوا تھا۔

پولیس کے علاوہ، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور فرنٹیئر کور، خیبر پختونخواہ (کے پی) کے حساس علاقوں میں کام کریں گی تاکہ امن و امان کو قائم رکھا جا سکے۔ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور ملک کے دوسرے علاقوںمیں رینجرز پولیس کی مدد کریں گے۔

کے پی کے وزیرِاعلی محمود خان کے انفرمیشن ٹیکنالوجی کے خصوصی مشیر کامران خان بنگش نے کہا کہ "پشاور اور باقی کے صوبہ میں محرم کو پرامن طور پر منائے جانے کے لیے سیکورٹی کا ایک جامع منصوبہ بنایا گیا ہے"۔

بنگش نے یہ تبصرہ، 28 اگست کو پشاور میں محرم کمیٹی اور امامیہ جرگہ کی ایک میٹنگ کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ مقدس مہینے کے دوران، عبادت گاہوں اور مذہبی اجتماعات کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے۔

کے پی کے پولیس چیف محمد نعیم خان نے اگست کے آخری ہفتے میں، پشاور اور ڈیرہ اسماعیل خان میں اعلی سطحی میٹنگ کی قیادت کی تاکہ عاشورہ کے لیے سیکورٹی کے انتظامات کو حتمی شکل دی جا سکے۔ تمام علاقائی پولیس افسران (آر پی اوز) اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران (ڈی پی اوز) کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ جلوسوں سے پہلے، ذاتی طور پر راستے کا معائینہ کریں۔

سینئر سپریٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ظہور بابر آفریدی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ "پولیس اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے علاوہ، مذہبی علماء، معاشرے کے بزرگ اور عوام، مقدس مہینے میں امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں"۔

پشاور ان اضلاع میں سے ایک ہے جسے حکام نے حساس قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ جلوس اور محرم کی محفلوں، کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو، ایک جامع منصوبہ بنایا ہے۔

پشاور پولیس کے ایک ترجمان الیاس خان نے کہا کہ "سیکورٹی پلان کے مطابق، پشاور میں تقریبا 10،000 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا جو عاشورہ محرم کے دوران، امن و امان کو یقینی بنائیں گے"۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے صوبائی دارالحکومت میں 61 بارگاہوں کے گرد سیکورٹی سخت کر دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جلوسوں کے راستوں پر اور عمارتوں کی چھتوں پر پولیس موجود ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 9 اور 10 محرم کو سیل فون کی سروس معطل رہے گی۔

شہر کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) عتیق شاہ نے کہا کہ "عام پولیس کے علاوہ، سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار، زنانہ پولیس اور کے پی کے بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) کے ارکان کو اندرونِ شہر تعینات کیا جائے گا تاکہ وہ کسی بھی مشکوک حرکت پر نظر رکھ سکیں"۔

انہوں نے کہا کہ بی ڈی یو اور اس کے بو سونگھنے والے کتے، ہر جلوس کے راستے کو چار دفعہ سونگھیں گے۔

شاہ نے کہا کہ "اندرونِ شہر تین سطحی سیکورٹی کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ ماہِ مقدس کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو"۔ عاشورہ کے دوران، کوئیک رسپانس فورس، ایلیٹ فورس، سٹی پیٹرولنگ پولیس اور دیگر تمام فورسز، عام پولیس کے ساتھ خدمات سرانجام دیں گی۔

انہوں نے کہا کہ "ہم نے مہمان خانوں، ہوٹلوں اور انز میں رہنے والوں کا ڈیٹا چیک کر رہے ہیں اور شہر کے اندر آنے والے اور باہر جانے والے پوائنٹس کو مضبوط بنا دیا ہے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈرون کیمرے، عاشورہ کے دوران جلوس کے راستوں کی فضائی نگرانی کریں گے۔

پنجاب چوکس ہے

دریں اثناء، سندھ کے وزیرِاعلی مراد علی شاہ نے محرم کے دوران سیکورٹی کے انتظامات کے سلسلے میں، یکم ستمبر کو پولیس، رینجرز اور دیگر فورسز کی ایک اعلی سطحی میٹنگ کی قیادت کی۔

سندھ حکومت نے، تیئس اگست کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے، 9 اور 10 محرم کو، ڈبل سواری اور ہتھیار لہرانے پر پابندی لگا دی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے افسران، صحافیوں، خواتین اور بچوں کو ڈبل سواری، جس کا مقصد ڈرائیو بائے شوٹنگز کو روکنا ہے، سے مستثناء قرار دیا گیا ہے۔

پنجاب میں، سینئر پولیس افسران کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ذاتی طور پر جلوسوں کے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیں۔

کیپیٹل سٹی پولیس افسر لاہور، اشفاق خان نے میٹنگ کے دوران افسران کو بتایا کہ "فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنانے کے علاوہ، محرم کے دوران کسی بھی اجنبی کو جلوس یا امام بارگاہ کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی"۔

ریسکیو 1122 کے ایک ترجمان بلال احمد فیضی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "محرام کے دوران کسی بھی ہنگامی حالت کے لیے، ریسکیو 1122 کی ٹیمیں سارے کے پی میں چوکس رہیں گی"۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 کی ایمبولینسیں اور اس کے ساتھ ہی تکنیکی عملہ، آگ بجھانے والا عملہ اور ایمرجنسی کے اہلکار چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر رہیں گے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500