سلامتی

صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے خیبرپختونخوا کی نظریں نئی ایپ پر

از جاوید خان

جولائی میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ایک سیاح ایک وادی میں گھڑسواری کرتے ہوئے۔ [جاوید خان]

جولائی میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ایک سیاح ایک وادی میں گھڑسواری کرتے ہوئے۔ [جاوید خان]

پشاور -- صوبے میں امن کی بحالی کے بعد خیبرپختونخوا (کے پی) کی جانب سے شروع کی گئی ایک نئی سمارٹ فون ایپلیکیشن کا مقصد ہزاروں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے سفر میں سہولت کاری کرنا ہے۔

ایپ، جو کہ 3 جولائی سے فعال ہے، کے پی آنے والے سیاحوں کو آثارِ قدیمہ، مہماتی، مذہبی اور ثقافتی مقامات کے بارے میں معلومات تک رسائی، نیز متعلقہ محکموں، سیاحتی منتظمین، ہوٹلوں اور ریستورانوں کے رابطہ نمبر فراہم کرتی ہے۔ ایپ استعمال کرنے والے سیاح ٹریکنگ اور بیک پیکنگ کے مقامات تلاش کر سکتے ہیں اور سیاحوں کے لیے مہمان سراؤں، جھیلوں، دریاؤں اور آبشاروں کا محلِ وقوع معلوم کر سکتے ہیں۔

پشاور میں افتتاحی تقریب میں سینیئر وزیر برائے کھیل و سیاحت محمد عاطف خان نے کہا، "ہم پانچ سالہ حکومتی مدت کے دوران کے پی میں 10 ملین کے قریب غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ کے پی میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مزید منصوبے قطار میں ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ بہت سے غیر ملکیوں سمیت، تقریباً 2 ملین سیاحوں نے عید الفطر کی تعطیلات کے دوران کے پی کے مختلف علاقوں کی سیر کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی معاونت کے ساتھ، کے پی نے اس سال سیاحت کو فروغ دینے کے لیے 5.5 بلین روپے (34 ملین ڈالر) تفویض کیے ہیں۔

کے پی محکمۂ سیاحت کے مطابق، نئی ایپ، جو کہ مفت ڈاؤن لوڈ ہوتی ہے، ایک مکمل سوشل میڈیا جزو فراہم کرتی ہے جو سیاحوں کو دیگر سیاحوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی اجازت دیتا ہے اور انہیں اپنے تجربات کا تبادلہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔

کے پی آنے والے سیاح صوبے کے قدرتی حسن، جیسے کہ اس کی سرسبز وادیوں، دریاؤں، خوبصورت مناظر، برف پوش چوٹیوں، آبشاروں، ندی نالوں، اور اس کے ساتھ ساتھ بھرپور ثقافتی ورثے اور آثارِ قدیمہ کے مقامات کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ کے پی میں سیر کرنے کے لیے بدھ مت کے مندر بھی ہیں، جبکہ اگر مزید سہولیات فراہم کی جائیں تو ہزارہ اورمالاکنڈ ڈویژنوں میں غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کو راغب کرنے کی صلاحیت ہے۔

مالاکنڈ میں ایک علاقائی پولیس افسر، محمد سعید وزیر نے ایک انٹرویو میں کہا، "علاقے میں امن کی بحالی کے بعد سینکڑوں ہزاروں سیاحوں نے جون کے پہلے ہفتے کے بعد سے مالاکنڈ ڈویژن کی سیر کی ہے اور سیکیورٹی کا اب مزید کوئی مسئلہ نہیں ہے۔"

انہوں نے کہا کہ جولائی میں روایتی شیندور میلے میں شرکت کرنے والے سیاحوں میں ایک بڑی تعداد غیر ملکیوں کی تھی۔

وزیر نے کہا، "گرمیوں کے آغاز سے سوات میں کالام، مالم جبہ، دیر میں کمراٹ اور چترال کے مختلف حصوں اور مالاکنڈ ڈویژن کے مختلف اضلاع میں بہت سی تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔"

سیاحوں کو قابل بنانا

ایسے علاقے کبھی تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے زیرِ اثر ہوا کرتے تھے، جو سیاحوں کو آنے سے روکتے تھے اور دسیوں ہزاروں مقامی باشندوں کو علاقہ بدر ہونے پر مجبور کرتے تھے۔

سرکاری حکام کے مطابق، علاقے میں فوجی آپریشنساتھ ہی ساتھ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات نے مالاکنڈ میں امن واپس لانے میں مدد کی، اور اب سینکڑوں ہزاروں سیاحوں کو واپس لا رہے ہیں۔

کے پی حکومت کی سوشل میڈیا ٹیم کے ایک رکن، قاضی جلال نے کہا، "اب، غیر ملکی سیاح این او سی [نو آبجیکشن سرٹیفیکیٹ] حاصل کیے بغیر کے پی کی کسی بھی وادی کی سیر کر سکتے ہیں۔" حفاظتی وجوہات کی بناء پر غیر ملکی سیاحوں کو کے پی کے مختلف حصوں میں سفر کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے این او سی حاصل کرنا درکار ہوتا تھا۔

جلال نے کہا کہ سیاحتی ایپ اور کے پی میں ایک این او سی کے بغیر سفر کرنا غیر ملکی اور ملکی سیاحوں کو صوبے کے مختلف علاقوں کی سیر کرنے کی ترغیب دے گا۔

مزید برآں، کے پی نے سیاحوں اور سیاحتی مقامات کی حفاظت کرنے اور ٹریفک کے ہموار بہاؤ کو یقینی بنانے کے لیے جون کے اوائل میں ہزارہ اور مالاکنڈ کے علاقوں میں سیاحتی پولیس کا محکمہ تشکیل دیا تھا۔

علاقائی پولیس افسر ہزارہ، محمد علی باباخیل نے کہا، "ہم نے سیاحوں اور دیگر سیر کرنے والوں کا خیرمقدم کرنے کے لیے ہزارہ ڈویژن میں تمام غیر ضروری چیک پوسٹوں کو ختم کر دیا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ سیاحتی پولیس کاغان، ناران، شوگران، نتھیا گلی اور ہزارہ کے دیگر حصوں میں آنے والے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کو سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 4

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

بہت اچھی تصاویر

جواب

ایپ کا نام کیا ہے؟

جواب

سے ’کے پی سیاحت‘ کہتے ہیں

جواب

خدا جانے کہ حکومت کے پی میں سیّاحت کی ترقی کے لیے کام کر رہی ہے۔ مجھے پوری امّید ہے کہ یہ علاقہ سب سے زیادہ پر کشش اور قابلِ رسائی ہو گا جس میں ضروت کی تمام سہولیات ہوں گی۔

جواب