معاشرہ

کرم کی اولین میوزک اکیڈمی قبائلی شہریوں کے لیے خوشی کا باعث

سید عنصر عباس

امتیاز حسین (درمیان میں) 8 جون کو پاراچنار میں موسیقی سیکھا رہے ہیں۔ [بہ شکریہ سید عنصر عباس]

امتیاز حسین (درمیان میں) 8 جون کو پاراچنار میں موسیقی سیکھا رہے ہیں۔ [بہ شکریہ سید عنصر عباس]

پاراچنار -- کرم ڈسٹرکٹ میں نئی قائم شدہ میوزک اکیڈمی امن کو پھیلانے کے ذریعہ کے طور پر، نوجوانوں کو موسیقی کے آلات بجانا سیکھا رہی ہے۔

امتیاز حسین، جو موسیقی سے محبت کرنے والے نوجوان ہیں، نے سماع میوزک اکیڈمی کو اپنے آبائی علاقے پاراچنار میں قائم کیا ہے جو کہ قبائلی علاقوں میں ایسا پہلا ادارہ ہے۔

کرم -- خصوصی طور پر پاراچنار -- عسکریت پسندی کا گڑھ تھا۔

حسین نے کہا کہ انہوں نے اکیڈمی کا آغاز،دہشت گردی سے متاثر ہونے والے دلوں کو نرم کرنے اور مقامی آبادی تک امن، خوشی اور موسیقی لانے، کے لیے کیا ہے۔

امتیاز حسین، 7 جون کو، پاراچنار میں اولین میوزک اکیڈمی میں طلباء کو موسیقی سیکھا رہے ہیں۔ [بہ شکریہ سید عنصر عباس]

امتیاز حسین، 7 جون کو، پاراچنار میں اولین میوزک اکیڈمی میں طلباء کو موسیقی سیکھا رہے ہیں۔ [بہ شکریہ سید عنصر عباس]

طلباء 8 جون کو پاراچنار کی اولین میوزک اکیڈمی میں موسیقی سیکھ رہے ہیں۔ [بہ شکریہ سید عنصر عباس]

طلباء 8 جون کو پاراچنار کی اولین میوزک اکیڈمی میں موسیقی سیکھ رہے ہیں۔ [بہ شکریہ سید عنصر عباس]

انہوں نے کہا کہ "سابقہ طور پر دہشت گردی کے شکار علاقے میں اولین میوزک اکیڈمی کھولنا، امن کی نشانی ہے"۔

حسین کے بقول، 15 سے 40 سال کے تقریبا 30 طلباء پہلے ہی اکیڈمی میں داخل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ مزید 15 طلباء کو ویڈیو کے ذریعے سبق بھیجتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طلباء، جو زیادہ تر استاد اور پینٹرز ہیں، رباب، پیانو، بانسری اور طبلہ اور اس کے ساتھ گانے کے طریقے سیکھ رہے ہیں۔

"میں خود رباب اور پیانو سیکھاتا ہوں جبکہ دوسرے دو استاد طبلہ اور بانسری سیکھاتے ہیں"۔

حسین نے کہا کہ "میں 2013 سے 2018 تک اکثر لاہور جاتا تھا تاکہ موسیقی کی کلاسیں لے سکوں"۔ انہوں نے کہا کہ سردار فتح علی خان جن کا تعلق پٹیالہ گھرانہ، جو کہ موسیقی کا مشہور اسکول ہے، سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی ہے۔

حسین نے میوزک اکیڈمی پر گزشتہ اگست میں کام کرنا شروع کیا تھا۔

حسین نے کہا کہ "میں اب اکیڈمی کو موسیقی کے باقاعدہ اسکول میں بدلنا چاہتا ہوں۔ میں بیرونِ ملک رہنے والے پشتونوں کو آن لائن موسیقی بھی سیکھا رہا ہوں"۔

انہوں نے کہا کہ "موسیقی دہشت گردی، عسکریت پسندی اور پریشانی سے دور لے جاتی ہے"۔

حسین نے کہا کہ "میں پہلے بھی میوزک اکیڈمی شروع کرنا چاہتا تھا مگر دہشت گردی کی لہر کے باعث ایسا کرنے میں ناکام رہا"۔ انہوں نے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ پاراچنار میں امن واپس آ گیا ہے۔

خوشی اور اطمینان

مقامی پولی ٹیکنیک کالج کے 21 سالہ طالبِ علم وسیم عباس گزشتہ چھہ ماہ سے رباب بجانا سیکھ رہے ہیں۔

عباس نے کہا کہ "میوزک اکیڈمی نے موسیقی کے شائقین کو آ کر موسیقی سیکھنے کا موقع فراہم کیا ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی نے نہ صرف کاروباروں اور تعلیم کو متاثر کیا بلکہ موسیقی کو بھی متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن کی بحالی نے کرم میں اکیڈمی کے کام کرنے کو ممکن بنایا ہے۔ "اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ سے شروع ہو گئی ہیں اور کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے"۔

سول انجنیرنگ کے طالبِ علم، 20 سالہ اقرار حسین نے کہا کہ موسیقی سے محبت انہیں اکیڈمی لے آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "موسیقی کو سیکھنا اور رباب بجانا مجھے خوشی اور اطمینان دیتا ہے"۔

حسین نے کہا کہ "اب جب کہ مکمل امن ہے جس سے میں اور میرے دوست میوزک اکیڈمی میں شامل ہونے کے قابل ہوئے ہیں"۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی انہیں موسیقی سیکھنے کی کبھی اجازت نہ دیتی۔

20 سالہ فہیم عباس، گزشتہ دو ماہ سے پیانو بجانا سیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے باعث، حالیہ ماضی میں موسیقی کو بہت کم توجہ ملی ہے۔

عباس نے کہا کہ اب میوزک اکیڈمی موسیقی کی تشہیر کے لیے بہت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

پاراچنار کے ایک اور رہائشی فہیم حسین نے کہا کہ "حکومت کو سرکاری اسکولوں میں میوزک کی کلاسیں شروع کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیں تاکہ طلباء موسیقی سیکھ سکیں"۔

"موسیقی نہ صرف فن ہے بلکہ یہ پشتون ثقافت کا حصہ ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500