جہلم، پنجاب -- مقامی اور غیر ملکی سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، صوبہ پنجاب کے ضلع کھیوڑہ میں نمک کی منفرد کان، کھیوڑہ کا دورہ کر رہی ہے۔
یہ کان گلابی ہمالیہ نمک پیدا کرنے کے لیے مشہور ہے اور پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) کے مطابق، یہاں ہر سال تقریبا 270،000 سیاح آتے ہیں۔
یہ قدیم کانیں 1947 میں پاکستان کے کنٹرول میں آئی تھیں اور پی ایم ڈی سی نے 1947 میں ان کا کنٹرول سنبھالا تھا۔
یہ کان سفید، گلابی اور سرخ نمک پیدا کرتی ہے اور پی ایم ڈی سی کے مطابق یہ 98 فیصد خالص ہوتا ہے۔ اس نے 2018 میں 389،134 ٹن نمک پیدا کیا تھا۔
اس کان میں بجلی کی ایک ٹرین بھی ہے جو سیاحوں کو اٹھاتی ہے اور انہیں نیچے چاندنی چوک میں چھوڑتی ہے۔ اس کے اندر سیاح، دوسری چیزوں کے علاوہ بادشاہی مسجد اور مینارِ پاکستان کی نمک کی اینٹوں سے تیار کردہ نقول بھی ہیں۔
پاکستان میں امن کی بحالی کی وجہ سے، سیاح دہشت گردی کے خوف کے بغیر، زیادہ سے زیادہ جگہوں پر جا رہے ہیں۔
نمک کی کان میں ٹرین چلانے والے محمد قیوم خان نے کہا کہ وہ 1979 سے وہاں کام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ملک بھر سے اور بیرونِ ملک سے سیاح ہر روز کان کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ ان دنوں تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے"۔
آنے والے ایک سیاح، 15 سالہ قاسم نے کہا کہ "ہم فیصل آباد سے آئے ہیں اور ہمارا یہ کھیوڑہ کا پہلا دورہ ہے"۔
اس نے کہا کہ "ہمیں مینارِ پاکستان کی نقل اور کان کی ٹھنڈک بہت پسند آئی۔ کان کا دورہ کرنے کے بعد ہم نے کان کے باہر اونٹ کی سواری کی اور اس سے بہت لطف اندوز ہوئے"۔
زبردست!
جوابزبردست!
جوابتبصرے 2