جرم و انصاف

دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر تشویش کے باعث پشاور پولیس نے کرایہ داروں کی دوبارہ تصدیق شروع کر دی

جاوید خان

پشاور کے علاقے صدر میں 28 جون کو کرایہ کی عمارتیں نظر آ رہی ہیں۔ اپریل کے وسط میں حیات آباد کے ایک کرایے کے گھر میں آپریشن کے بعد، پولیس نے پشاور اور دوسرے اضلاع میں کرایہ پر چڑھی عمارتوں میں کرایہ داروں کی دوبارہ سے تصدیق شروع کر دی ہے۔ ]جاوید خان[

پشاور کے علاقے صدر میں 28 جون کو کرایہ کی عمارتیں نظر آ رہی ہیں۔ اپریل کے وسط میں حیات آباد کے ایک کرایے کے گھر میں آپریشن کے بعد، پولیس نے پشاور اور دوسرے اضلاع میں کرایہ پر چڑھی عمارتوں میں کرایہ داروں کی دوبارہ سے تصدیق شروع کر دی ہے۔ ]جاوید خان[

پشاور -- پولیس پشاور بھر میں تمام کرایہ داروں کی دوبارہ سے تصدیق کر رہی ہے تاکہ دہشت گردوں کو شہر میں چھپنے سے روکا جا سکے۔

حکام نے بدھ (26 جون) کو کہا کہ اپریل میں مہم کے آغاز سے لے کر اب تک پولیس نے صرف حیات آباد میں ہی 750 گھروں کی دوبارہ سے تصدیق کی ہے۔

کے پی کے کرایہ کی عمارتوں پر پابندیوں (سیکورٹی) ایکٹ 2014 کے مطابق، کرایہ کے گھروں میں رہنے والے کرایہ داروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ انسدادِ دہشت گردی اور جرائم کے انسداد کی کوشش کے حصہ کے طور پر خیبر پختونخواہ (کے پی) پولیس کے پاس رجسٹر ہوں۔ گزشتہ چار سالوں کے دوران صوبہ کے تمام پولیس اسٹیشنوں نے ایسے کرایہ داروں کو رجسٹر کیا ہے۔

دوبارہ سے تصدیق کرنے کی حالیہ مہم پولیس کی طرف سے اس بات کی دریافت کے بعد شروع ہوئی کہ مبینہ دہشت گردوں کے ایک گروہ نے حیات آباد فیز سیون میں جعلی کاغذات استعمال کرتے ہوئے گھر کرایے پر لیا اور مبینہ طور پر اسے مہمات کے لیے بیس کے طور پر استعمال کیا۔

سیکورٹی فورسز نے سولہ گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلے کے دوران پانچ ہشت گردوں کو ہلاک اور ایک مجرم کو گرفتار کر لیا۔ ایک پولیس افسر اور ایک فوجی ہلاک ہوئے جبکہ ایک فوجی زخمی ہوا۔

گروہ کے ایک مبینہ رکن نے، جسے پولیس نے گرفتار کیا تھا، بعد میں عدالت کو بتایا کہ گھر میں موجود دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

کے پی پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل قاضی جمیل الرحمان نے کہا کہ "خصوصی ٹیمیں جن میں سے ہر ایک کی سربراہی ایک سب انسپکٹر کر رہا ہے، کو صوبائی دارالحکومت میں تمام کرایہ داروں کے اعداد و شمار اور ریکارڈ کی تصدیق کرنے کا کام سونپا گیا ہے تاکہ دہشت گردوں کو پشاور میں ٹھکانے حاصل کرنے سے روکا جا سکے"۔

انہوں نے کہا کہ فورسز نے ابھی تک دارالحکومت میں کئی سو گھروں کے اعداد و شمار کی تصدیق کر لی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کوشش کے حصہ کے طور پر پولیس نے حیات آباد میں تلاشی اور چھاپے کی بارہ مہمات سرانجام دیں اور 105 ملزمان کو تفتیش کے لیے گرفتار کر لیا۔ دیگر 180 کو کرایہ دار معلوماتی فارم کے بغیر کرایہ داروں کے طور پر رہنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

رحمان نے کہا کہ پولیس نے حیات آباد میں 350 نجی سیکورٹی گارڈز اور 32 اخبار بیچنے والوں کی معلومات کی تصدیق بھی کی ہے۔

دہشت گردی کی تشویش

حیات آباد کے فیز ون کے 25 سالہ شہری اسد علی نے کہا کہ "ہماری سڑک پر پولیس کی پارٹیوں نے ہمارے قرب و جوار میں کرایہ داروں کی طرف سے پولیس اور پولیس کی امدادی لائنز کے پاس جمع کروائی جانے والی معلومات کی تصدیق کی"۔

انہوں نے کہا کہ مقامی شہری علاقے میں مبینہ دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے بارے میں جان کا تشویش کا شکار تھے۔

علی نے کہا کہ "سارا علاقہ اس وقت خوف کی لپیٹ میں آ گیا تھا جب فیز سیون میں 16 گھنٹے طویل آپریشن کیا گیا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو جعلی دستاویزات میں ملوث تھے انہیں سزا ملنی چاہیے۔

پشاور پولیس کے ڈپٹی سپریٹنڈنٹ عتیق شاہ نے کہا کہ "ہم نے گزشتہ چند ماہ میں کئی سو گھروں کو چیک کیا ہے تاکہ کرایے کی عمارتوں میں رہنے والے کرایہ داروں کی طرف سے جمع کروائی گئی معلومات کی تفصیلات کی تصدیق کی جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی غیر اندراج شدہ شخص شہر میں جعلی کاغذات پر نہ رہ رہا ہو"۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے حالیہ مہینوں میں تلاشی اور چھاپے کی مہمات کو تیز کر دیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ علاقے میں کوئی مشتبہ شخص موجود نہیں ہے۔

شاہ نے کہا کہ "مقصد یہ ہے کہ پولیس کو شہر میں رہنے والے ہر شخص کے بارے میں پتہ ہونا چاہیے اور کسی کو کرایہ کی عمارتوں کا غلط استعمال کرنے کا موقع نہیں ملنا چاہیے"۔

پشاور سختی کرنے والا واحد شہر نہیں ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر مردان ساجد خان نے کہا کہ "کرایہ کی عمارتوں کے علاوہ، ہم ہوٹلوں اور انز کو بھی باقاعدگی سے چیک کر رہے ہیں تاکہ اپنی ڈسٹرکٹ میں رہنے والوں کے بارے میں جان سکیں"۔

انہوں نے کہا کہ افسران اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ تلاشی اور چھاپے کی مہمات اور معمول کے پولیس کے کاموں کے دوران ایسی تمام جگہوں کو چیک کیا جائے۔

خان نے کہا کہ "حالیہ سالوں میں پولیس کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات میں، جن میں کے پی کے کرایہ کی عمارتوں پر پابندیوں کے ایکٹ کے تحت اٹھائے جانے والے اقدامات بھی شامل ہیں، نے کے پی میں امن واپس لانے میں مدد کی ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 5

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

مجھے پسند آیا۔

جواب

لاجواب

جواب

کمپیوٹرائزڈ نظام درکار ہے 1- ماہانہ اطلاع کی بنیاوں پر کرایہ دار/مالک کا نام 2- اس کے ساتھ ساتھ ہوٹل/فلیٹ کرایہ پر لینے والا 3- پی ڈی اے سے لوگوں کو زمین پٹہ پر دینے کا ریکارڈ (پاکستانی یا افغانی/کوچی)

جواب

بہت اچھا کام ہے

جواب

تمام کرایہ داروں کی تصدیق کرنا یہ بہت اچھی بات ہے تاکہ کوئی بھی بلا تصدیق رہائش پذیر نہ ہو۔ ہمارا شہر دہشت گردوں سے پاک و صاف رہے۔

جواب