سفارتکاری

پاکستان اور قرغزستان لاتعداد نئے مواقع پر نظر جمائے ہوئے

ظاہر شاہ شیرازی

12 جون کو پاکستان کے لیے قرغیز سفیر ایریک بیشمبیو جامعہ پشاور میں وسط ایشیا پر پاکستانی ماہرین سے بات چیت کر رہے ہیں۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

12 جون کو پاکستان کے لیے قرغیز سفیر ایریک بیشمبیو جامعہ پشاور میں وسط ایشیا پر پاکستانی ماہرین سے بات چیت کر رہے ہیں۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

پشاور – پاکستان کے لیے قرغیز سفیر ایریک بشمبیو کے مطابق، پاکستان اور قرغزستان کے مابین تعلقات "اچھے ہو رہے ہیں۔"

بشمبیو نے 12 جون کو جامعہ پشاور میں ایک انٹرویو میں کہا، "ہم امن کے لیے پاکستانی قربانیوں کی نہایت قدر کرتے ہیں اور ہم تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سلامتی اور عسکری محاذوں پر قریبی معاونت میں ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ انسدادِ دہشتگردی، انگریزی اور قیامِ امن کے پاکستانی اداروں میں قرغیز سیکیورٹی اور عسکری افسران کا زیرِ تربیت ہونا قرغزستان کے امن کے عزم کا غمّاز ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی تربیت ایک پرامن جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے پاکستان اور قرغزستان کی مشترکہ کاوشوں کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "1992 میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد پاکستان اور قرغزستان کے صدیوں پرانے تاریخی روابط اچھے ہو رہے ہیں، اور معاشی اور تعلیمی سرگرمیوں کے ذریعے یہ مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ قرغزستان پاکستانی تاجروں کے لیے یورپی اور وسط ایشیائی منڈیوں تک پہنچنے کا راستہ بن سکتا ہے کیوں کہ یہ مختصر ترین سفری راستہ فراہم کرتا ہے—جو سمندر کے ذریعے ترسیل کے لیے درکار وقت کی نسبت تقریباً نصف وقت لیتا ہے۔

ریل رابطوں پر بات چیت

انہوں نے کہا کہ قرغزستان اور ازبکستان کے راستے ایک کثیر القومی ریلوے پھاٹک پر مزکرات بھی زیرِ غور ہیں، اور اس کی تکمیل کا مطلب مشرقی ایشیا سے مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی یورپ تک ایک 1,000 کلومیٹر تک مختصر راستہ ہے۔ سامان کے لیے ترسیل کا وقت سات تا آٹھ روز تک کم ہو جائے گا، جو "پاکستانی تاجروں کے لیے بھی ایک بڑا فائدہ ہو گا۔"

سفیر نے کہا کہ قرغزستان وسط ایشیا اور پاکستان کے درمیان اپنے علاقہٴ عملداری کے راستے نقل و حمل کے مختصر روابط کی تعمیر میں دلچسپی رکھتا ہے، جس سے اسے کارکنان کی جانب سے زیرِ تعمیر ریلویز اور شاہراہوں کے ذریعے گوادر اور کراچی تک رسائی حاصل ہو۔

اگرچہ پاکستان اور قرغزستان کے درمیان سالانہ تجارتی ہجم صرف 4 ملین ڈالر (624 ملین روپے) ہے تاہم، بشمبیو نے کہا کہ، نئی معاشی سرگرمیوں کے تناظر میں اس میں بتدریج اضافہ ہو گا۔

سفیر نے کہا، "دونوں ممالک معدنی وسائل سے مالا مال ہیں اور اعلیٰ مہارت یافتہ انسانی وسائل کے حامل" ہونے کے ساتھ ساتھ صنعت و زراعت کی ترقی کے علاوہ " برآمدات سمیت مشترکہ پیداوار اور سامان کی رسد کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کی مانگ زیادہ ہے اور قرغزستان میں پن بجلی وافر ہے۔

"قرغزستانCASA-1000(وسط ایشیا جنوبی ایشیا بجلی کی ترسیل و تجارت کا منصوبہ) کا رکن ہے، جس کا مقصد گرمیوں میں فاضل بجلی قرغزستان اور تاجکستان سے براستہ افغانستان، پاکستان میں لانا ہے۔"

عالمی بینک کے بیان کے مطابق، CASA-1000 کی تکمیل 2021 میں متوقع ہے۔

قرغزستان جس کے پاس 1991 میں آزادی سے قبل صرف 12 جامعات تھیں، اعلیٰ تعلیم میں بھی تیزی سے ترقی پذیر ہے۔ اب اس کے پاس 50 جامعات ہیں، جن میں 1,000 سے زائد پاکستانی طالبِ علم، بطورِ خاص میڈیکل یونیورسٹیز میں، اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

UP کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمّد آصف نے اس موقع پر کہا کہ قرغز حکومت اور جامعہ پشاور (UP) کے مابین بشکیک میں ایک UP سب کیمپس کی تشکیل سے متعلق فعال تعاون زیرِ غور ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مرکز فارمیسی، بایوٹیکنالوجی، کیمیکل سائنسز اور جیولاجی پر اپنی مہارتیں پھیلائے گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500