سلامتی

کسی دور میں عسکریت پسندی سے تباہ حال مالاکنڈ میں عید کے دوران سیّاحوں کا تلاطم

جاوید خان

۷ جون کو وادیٴ سوات میں پولیس اہلکار دو غیر ملکی سیّاحوں سے بات کر رہے ہیں۔ [ملاکنڈ پولیس]

۷ جون کو وادیٴ سوات میں پولیس اہلکار دو غیر ملکی سیّاحوں سے بات کر رہے ہیں۔ [ملاکنڈ پولیس]

پشاور – خطے میں بہتر سیکیورٹی اور بحالیٴ امن کی وجہ سے سیّاحوں کی واپسی سے رواں برس عید منانے کے لیے سیّاحوں نے جوق در جوق خیبر پختونخوا (کے پی)، بالخصوص مالاکنڈ ڈویژن کا رخ کیا۔

کسی دور میں مالاکنڈ بطورِ خاص ضلع سوات عسکریت پسندوں کا گڑھ تھا۔ 2009 میں فوج کی جانب سے علاقہ صاف کیے جانے کے بعد سے سوات اور دیگر قریبی اضلاع میں موسمِ گرما میں معروف سیّاحتی مقمات پر سیّاحوں کی واپسی ہونے لگی۔

اکتوبر 2018 میں امن کی واپسی کی علامت کے طور پرفوج کی جانب سے باقاعدہ طور پر سوات اور دیگر علاقہ جات کا انتظام سول انتظامیہ کے سپردکر دیا گیا۔

سیّاح مالا کنڈ کے ان علاقوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جو کبھی ہوٹلوں، چیئر لفٹ نظام، سکولوں، کالجوں، ہسپتالوں اور خطے میں دیگر تنصیبات پر – ملّا فضل اللہ کی قیادت میں – عسکریت پسندوں کے بم حملوں کی وجہ سے بند کر دیے گئے تھے۔

ضلع سوات میں کالام روڈ پر سیّاحوں کی تسہیل، ٹریفک کے انتظام اور امنِ عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ [ملاکنڈ پولیس]

ضلع سوات میں کالام روڈ پر سیّاحوں کی تسہیل، ٹریفک کے انتظام اور امنِ عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ [ملاکنڈ پولیس]

تین دیگر دوستوں کے ہمراہ کالام کی سیر کے لیے آنے والے زاہد حسین نے کہا، "موسم شاندار ہے اور سیکیورٹی اور سیّاحوں بطورِ خاص خاندانوں کی تسہیل کے لیے کیے جانے والے انتظامات نہایت عمدہ ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ کالام اور سوات کے دیگر علاقوں، جہاں کبھی طالبان نے خواتین کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی لگا رکھی تھی، میں ہزاروں خواتین لطف اندوز ہو رہی ہیں۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک 40 سالہ سیّاح احمد شاہ نے کہا، "گزشتہ برسوں میں باقی سب کی طرح ہم بھی سوات جانے سے خوف زدہ تھے، لیکن اب ہر چیز واپس معمول پر آ گئی ہے اور حکومت، پولیس اور فوج کی کاوشوں کے نتیجہ میں ہزاروں خاندان کالام اور سوات کے دیگر علاقوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔"

سیّاحوں کی تسہیل

سیکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ عید کے دوران جوق در جوق سیّاحوں کے سوات آنے کے علاوہ، دیگر لاکھوں افراد نے دیر زیریں، دیر بالا، چترال اور مالاکنڈ کی دیگر وادیوں کے ساتھ ساتھ ناران، کاغان، نتھیاگلی، شوگراں اور ہزارہ کے دیگر علاقوں کا سفر کیا۔

ہزارہ اور مالاکنڈ کو جانے والی موٹرویز کی تعمیر اور افتتاحکے بعد ان دونوں منازل پر سیّاحت کو فروغ ملا۔ اب ایک موٹروے براستہ ہری پور ہزارہ کے ڈویژن ہیڈکوارٹر ایبٹ آباد کو حسن ابدال اور راولپنڈی سے ملاتی ہے۔

ایک اور زیرِ تعمیرموٹروے جو صوابی کو سوات سے ملاتی ہے، عید پر چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھول دی گئی، جس سے مالاکنڈ جانے والے سیّاحوں کو ٹریفک جام سے بچنے کی سہولت ہوئی۔

سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اشفاق انور کے مطابق، 4 جون تا 9 جون، سوات میں 145,000 گاڑیوں میں تقریباً 500,000 سیّاح آئے۔

انور نے کہا، "سوات میں سیّاحت کی اس گرم بازاری کی بڑی وجہ بحالیٴ امن ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ سیّاحوں کی تسہیل کے لیے 1,500 مختص پولیس اہلکار اور 500 ٹریفک وارڈن تعینات کیے گئے۔

سیّاحوں کے لیے مختص پولیس فورس کو سیّاحوں کی سیکیورٹی اور مالاکنڈ میں بڑی تعداد میں گاڑیوں کے داخلہ کے باوجود ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کا فریضہ سونپا گیا ہے۔

ردِّ عمل کے لیے تیار

ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 کے ایک ترجمان بلال احمد نے کہا کہ ایمبولینسز کے ہمراہ اس ادارے کی ٹیمیں ضلع سوات میں کالام، مدین اور بحرین اور ہزارہ ڈویژن میں نتھیا گلی، ناران اور کاغان میں تعینات کی گئی ہیں۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا، "گرمیوں کے آغاز سے یہاں لاکھوں سیّاح جوق در جوق آنے لگے۔"

احمد نے مزید کہا کہ ہنگامی صورتِ حال میں فوری طور پر ردِّ عمل دینے کے لیے ریسکیو کی ٹیمیں، طبّی ٹیکنیشن اور ایمبولینسز پرہجوم مقامات پر موجود رہیں گی۔

سوات محکمہٴ صحت اور دیگر ایجنسیوں نے بھی مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژنز میں آنے والے سیّاحوں کی تسہیل کے لیے ٹیمیں تعینات کی ہیں۔

ایبٹ آباد پولیس کے ایک ترجمان، واجد راجو نے کہا، "4 جون سے 9 جون کے درمیان 14 لاکھ سے زائد سیّاح ایبٹ آباد پہنچے یا یہاں سے گزرے۔"

انہوں نے مزید کہا، "پولیس اہلکاروں نے سیّاحوں کو پانی کی بوتلیں، ہلکا کھانا اور دیگر اشیاء دے کر انہیں خوش آمدید کہا۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

بہترین کام

جواب