معاشرہ

’تنوع کے رنگ‘: کے پی مائناریٹی یوتھ پروگرام نئے آفاق پر

جاوید خان

11 اپریل کو اسلام آباد کے ایک دورے کے دوران مائناریٹی یوتھ ایکسپوژر پروگرام کے پہلے بیچ کی خاتون ارکان دیکھی جا سکتی ہیں۔ [بشکریہ آمنہ خان]

11 اپریل کو اسلام آباد کے ایک دورے کے دوران مائناریٹی یوتھ ایکسپوژر پروگرام کے پہلے بیچ کی خاتون ارکان دیکھی جا سکتی ہیں۔ [بشکریہ آمنہ خان]

پشاور – حکومتِ خیبر پختونخوا (KP) نے مختلف اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان مرد وخواتین ارکان کو ایک دوسرے سے بات چیت کرنے اور اپنی صلاحیتیں تعمیر کرنے کے لیے مائناریٹی یوتھ ایکسپوژر پروگرام (MYEP) کا آغاز کیا۔

اس پروگرام کا آغاز 8 اپریل کو مسیحی، ہندو، سکھ، اسماعیلی اور بدھ سمیت مختلف اقلیتوں کے 26 ارکان سے ہوا۔ تب سے دو دیگر گروہوں نے شرکت کی ہے۔

حکام کے مطابق، آئندہ مہینوں میں مزید شرکاء شامل کیے جائیں گے۔

اس پروگرام کی ترجمان آمنہ خان نے ایک انٹرویو میں کہا، "ایسے اچھے پڑھے لکھے نوجوانوں پر ارتکاز ہے جو مقامی تعلیمی اداراروں سے تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں تاکہ انہیں تجربہ فراہم کیا جائے اور ان کے لیے تعاملی تشستوں، تحریکی تقاریر اور ۔۔۔ سیاسی کرداروں، کاروباری اور تعلیمی افراد سے ملاقاتوں کا اہتمام کیا جائے۔"

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا آغاز وزارتِ اوقاف، حج، مذہبی و اقلیتی امور کی جانب سے اقلیتی نوجوانوں کی استعداد کی تعمیر کے مقصد سے کیا گیا تھا۔

اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے یادگار دورے

خان نے کہا، "پہلے بیچ نے اسلام آباد کا دورہ کیا اور ایوانِ وزیرِ اعظم، پاکستانی پارلیمان، ایوانِ صنعت و تجارت اور قومی ادارہٴ صحت میں ملاقاتیں کیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ شہری ذمہ داری اور رضاکاریت کے احساس کو بہتر بنانے کے لیے اقلیتی نوجوانوں نے F-7 اسلام آباد کی پیدل راہداریوں کی صفائی میں بھی شرکت کی۔

درایں اثناء، 45 نوجوان مرد و خواتین کا ایک گروہ 17 اپریل کو لاہور سے واپس پہنچا۔

خان نے کہا، "اس گروہ کو پنجاب اسمبلی، تاریخی عمارات اور ثقافتی وادبی مقامات کے دورے کرنے کا نادر تجربہ ہوا"، انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام نے نوجوان شرکاء کو مختلف نسلوں، سیاست، کاروبار اور بہت کچھ سیکھنے کے غیر معمولی مواقع فراہم کیے۔

اس گروہ نے پنجاب کے وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور اعجاز عالم سے ملاقات کے دوران اقلیتوں کے عطائے اختیار کے پیکیج، نئی قانون سازی اور پہلے سے موجود قوانین، جو نظرانداز مذہبی برادریوں کی مدد کرتے ہیں، کے نفاذ سے متعلق بات چیت کی۔

MYEP کے تیسرے گروہ نے شری سوامی نارائن مندر، شری ورُن دیو مندر اور سینٹ پیٹرک کیدتھڈرل سمیت کراچی کا دورہ کیا۔

اس 30 رکنی گروہ نے سندھ ایوانِ پارلیمان میں فردوس شمیم نقوی، خرم شیر زمان اور رمیش کمار سمیت قانون سازوں سے ملاقاتیں بھی کیں۔

’ایک اچھا تجربہ‘

پروگرام کے متعدد طالبِ علموں نے کہا کہ وہ نئے مقامات معلوم کر کے بہت خوش ہیں۔

وفد کے ایک رکن، جتیش کمار نے کہا، "یہ پروگرام ایک اچھا تجربہ تھا، جس نے اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو تجربہ فراہم کیا اور ان کے اعتماد میں اضافہ کیا۔"

مسیحی برادری کی ایک رکن زنیرہ مائیکل نے کہا، "مجھے ایوانِ پارلیمان سے متعلق زیادہ معلوم نہیں تھا، لیکن اس جگہ کا دورہ کرنے کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ یہ کیسے کام کرتا ہے اور یہ ملک کے لیے کیوں اہم ہے۔"

سکھ برادری کی سرنجیت کور نے کہا کہ اس کا ماننا ہے کہ اس پروگرام نے اسے یہ سیکھنے میں مدد دی کہ زندگی میں مثبت اورپرامن کیسے رہا جائے اور دیگر مذاہب کا احترام کیسے کیا جائے۔

اس نے کہا، "ایک ہفتے کے اس تعاملِ باہمی کے دوران تجربہ کے اس پروگرام نے ہمیں تنوع اوربین المذاہب رواداریکے رنگ دکھائے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

کمال کی لڑکیاں ہیں سب

جواب