پشاور – ایک سکھ تاجر نے – رمضان المبارک میں روزہ دار مسلمانوں کی جانب سے خریدی جانے والی اشیا پر قیمتیں کم کر کے-- بین العقائد رواداری کو فروغ دینے کے لیے ایک نیا طریقہ تلاش کیا ہے.
ضلع خیبر کے جمرود بازار میں ہردیال سنگھ خالصہ سٹور کا مالک نرنجن سنگھ یہ تصور لے کر آیا۔
سٹور چلانے میں نرنجن کی معاونت کرنے والے اس کے چار بیٹوں میں سے ایک، گرمیت سنگھ نے کہا، "رمضان کے دوران ہمارا ہدف مسلمانوں کو روزمرہ استعمال کی اشیا خصوصی قیمتوں پر فراہم کر کے ان کی تسہیل کرنا ہے۔"
اس نے کہا، "ہم سال کے 11 مہینوں میں نفع کماتے ہیں، لیکن رمضان کے دوران روزہ دار مسلمانوں کی تسہیل ہماری ترجیح بن جاتی ہے۔"
سنگھ نے کہا، "میرا خاندان رمضان کے دوران ایک روزہ دار مسلمان کے خشک لبوں اور سوکھے منہ سے نکلنے والی دعا کو نفع کی نسبت زیادہ گراں قدر خیال کرتا ہے۔ ایک مسلمان کے دل سے نکلنے والی بے لوث دعا اس قدر وقعت رکھتی ہے کہ اس کے لیے منافع کو نظرانداز کر دیا جائے، خواہ وہ کچھ بھی ہو۔"
اس نے مزید کہا، "ہم کسی بھی [مالی] معاونت کے بغیر یہ کر رہے ہیں۔ ہم دورانِ رمضان ہر طرح سے مسلمانوں کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، خواہ مالی گنجائش دے کر یا انہیں جسمانی مشقت سے بچا کر۔"
اس نے اس ماہِ مقدّس کے دوران قیمتوں میں زبردستی اضافے کے عمومی رجحان کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا، "ہم مسلمانوں کو ٹھوس فوائد دے کر اور ایسے لوگوں کی مدد کرکے،جو رمضان کے دوران خوردونوش کی بے پناہ قیمتوں پر خریداری کی استطاعت نہیں رکھتے، مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کرنا چاہتے ہیں۔"
سنگھ نے کہا، "میں دوسروں کی پیروی کے لیے مثال قائم کرنا چاہتا ہوں اور رمضان کے دوران ضرورت مندوں کی مدد کر کےبین العقائد رواداری کو فروغ دینے کے لیےمستقبل میں بھی اسے جاری رکھوں گا۔"
جمرود کے ایک 24 سالہ رہائشی ساجد خان نے کہا کہ تمام تاجروں کو آسمان کو چھوتی قیمتوں کی وجہ سے رمضان کے دوران روزمرہ استعمال کی اشیا نہ خرید سکنے والے ناکافی وسائل کے حامل افراد کی مدد کرنے میں سنگھ کی مثال کی پیروی کرنی چاہیئے۔
اس نے کہا کہ ایک سچا مومن ہونے کے ناطے، سب کو—خواہ ایک تاجر، کاروباری یا ملازم ہو—رمضان کے دوران پاکستانیوں کی فلاح کے بارے میں سوچنا چاہیئے اور روپیہ بنانے پر ان کی عافیت کو فوقیت دینی چاہیئے۔
سکھ برادری کے ایک سربراہ، بابا گرپال سنگھ نے کہا کہ نرنجن سنگھ کی کاوشوں کی قدرافضائی اور ستائش ہونی چاہئے کیوںکہ یہ خاندان رمضان المبارک کے دوران مالی منفعت پر روحانی فوائد کو ترجیح دیتے ہوئے اکثریت مسلمان برادری کی فلاح کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ مسلمان اور سکھ پہلے ہی سے پرامن طور پر اکٹھے رہتے ہیں، تاہم سنگھ کے خاندان کی جدوجہد بین العقائد رواداری اور باہمی احترام کے بہتر امکانات کی جانب رہنمائی کر سکتی ہیں۔
پاکستان کی سنگھ برادری پر فخر ہے
جوابتبصرے 2
خود کو پکا مسلمان کہنے والے ان ذخیرہ اندوزوں، جو رمضان کے مقدس مہینے میں اپنا منافع دوگنا کرلیتے ہیں اور وہ قابل نفرت مولوی جو کبھی ذخیرہ اندوزوں کی مذمت نہیں کرتے بلکہ ذکوات صدقہ اور فطرہ کی لوٹ سے اپنے پیٹ بھرنے کی جستجو میں رہتے ہیں اور رحمتوں کے اس مہینے میں خود کو زیادہ مقدس ظاہر کرتے ہیں، کے منہ پر ایک طمانچہ۔
جوابتبصرے 2