پشاور – حکام نے جمعرات (16 اپریل) کو کہا کہ حیات آباد ٹاؤن پشاور میں دہشتگردوں کی ایک کمین گاہ کے خلاف آپریشن میں ایک پولیس افسر شہید ہوا اور پانچ دہشتگرد مارے گئے۔
16 گھنٹے طویل اس آپریشن کا آغاز پیر (15 اپریل) کو شام 8 بجے کے قریب حیات آباد کے فیز 7 کے ایک گھر میں چھاپے سے ہوا۔
آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا، "فوج اور کے پی پولیس نے حیات آباد فیز VII میں دہشتگردوں کی ایک کمین گاہ کے خلاف انٹیلی جنس پر مبنی مشترکہ آپریشن کیا۔"
بیان میں کہا گیا، "گولیوں کے تبادلے کے دوران، پانچ دہشتگرد مارے گئے، جبکہ اے ایس آئی (اسسٹنٹ سب انسپکٹر) قمر عالم نے جامِ شہادت نوش کیا۔" مزید کہا گیا کہ ایک دیگر افسر اور ایک سپاہی زخمی بھی ہوئے۔
مزید کہا گیا کہ حکام ہلاک ہونے والے ملزمان کی شناخت کا عمل مکمل کر رہے ہیں۔
کے پی کے وزیرِ اطلاعات شوکت یوسفزئی نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کی اس گھر میں موجودگی کی مخبری ملنے کے بعد یہ آپریشن کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملزمان حالیہ مہینوں میں اس علاقہ میں ایک سینیئر جج اور ایک ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس پر حملوں میں ملوث تھے۔
کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر قاضی جمیل الرّحمٰن نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "گولیوں کا تبادلہ رات بھر جاری رہا۔"
انہوں نے تصدیق کی کہ ایک پولیس افسر شہید اور دیگر زخمی ہوئے۔
فیز 7 کے ایک باشندے قیصر خان نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "رات بھر گولیاں چلتی رہیں اور چند دھماکے ہوتے رہے، جس سے باشندے گھروں میں محصور رہے۔"
کے پی بم ڈسپوزل سکواڈ کے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل شفقت ملک نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بم سکواڈ کے اہلکاروں نے ایک موٹرسائیکل پر نصب 15 کلوگرام دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات اور حیات آباد میں اس گھر کے دروازے پر لگے پھندے کے طور پر نصب 30 کلوگرام دھماکہ خیز مواد بازیاب کر لیا۔
ملک نے کہا، "انہیں ناکارہ بنانے سے قبل، عملہ نے تمام ضروری شواہد جمع کیے اور انہیں متعلقہ عملہ کے حوالہ کر دیا۔"