دہشتگردی

قسمت شام میں زیرِ حراست داعش جنگجوؤں کی منتظر

سلام ٹائمز اور اے ایف پی

داعش کے زیرِ حراست جنگجو شام میں کاغذی کاروائی کے منتظر ہیں۔ [فائل]

داعش کے زیرِ حراست جنگجو شام میں کاغذی کاروائی کے منتظر ہیں۔ [فائل]

باغوز، شام – "دولتِ اسلامیہٴ" (داعش) سے لڑنے والے بین الاقوامی اتحاد کے ارکان اس دہشتگرد گروہ کی نام نہاد "خلافت" کے خاتمہ کے بعد شام میں پکڑے گئے ہزاروں جنگجوؤں کی قسمت سے متعلق بحث کر رہے ہیں۔

امریکی پشت پناہی کی حامل شامی جمہوری افواج (SDF) ہفتہ (23 مارچ) کو دریا کنارے کے ایک دورافتادہ گاؤں باغوز میں اپنے زرد پرچم بلند کر رہی ہیں جہاںمتنوع قومیتوں کے انکاری جنگجوؤں نے ایک بلاسود آخری قیام کیا۔

کردوں نے پیر (25 مارچ) کو داعش کے مبینہ ارکان کے خلاف عدالتی کاروائی کے لیے ایک بین الاقوامی عدالت قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

شام کی کرد انتظامیہ نے کہا، "ہم بین الاقوامی برادری سے دہشتگردوں کے خلاف عدالتی کاروائی کی غرض سے شمال مشرقی شام میں ایک خصوصی بین لاقوامی ٹربیونل تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"

شامی جمہوری افواج (ایس ڈی ایف) کے جنگجو 24 مارچ کو باغوز، شام میں اپنے غیر تہہ شدہ پرچم کے سامنے فتح کی علامت دکھا رہے ہیں۔ [جوسیپی کاسیکی/اے ایف پی]

شامی جمہوری افواج (ایس ڈی ایف) کے جنگجو 24 مارچ کو باغوز، شام میں اپنے غیر تہہ شدہ پرچم کے سامنے فتح کی علامت دکھا رہے ہیں۔ [جوسیپی کاسیکی/اے ایف پی]

اس نے ایک بیان میں کہا کہ اس طرح سے "شفاف طور پر اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے معاہدوں کی مطابقت سے مقدمے چلائے جا سکتے ہیں۔"

تاہم امریکہ نے پیر کے روز کہا کہ اس کے زیرِ نگاہ داعش شدت پسندوں کے خلاف عدالتی کاروائی کے لیے کوئی بین الاقوامی عدالت نہیں اور اس نے ممالک پر انہیں اپنے ممالک کو قیدی واپس کر دینے کے لیے زور دیا۔

شام سے متعلق خصوصی امریکی نمائندہ جیمز جیفری نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، "ترجیح یہ ہے کہ ممالک اپنے شہریوں کو واپس لے لیں خواہ انہوں نے جرائم کیے ہوں یا نہ کیے ہوں۔"

انہوں نے کہا، "اگر وہ اس سلسلہ میں کوشش کریں تو وہ اس سے نمٹ سکتے ہیں۔"

حالیہ مخالفتوں سے قطع نظر، اتحادیوں کا مقصد ایک ہی ہے: داعش جنگجوؤں کو اپنے جرائم کا خمیازہ بھگتتے دیکھنا۔

ہزاروں قیدی

داعش نے شام کی ایک تمام تر بڑی پٹی اور ہمسایہ عراق میں 2014 میں جس نیم ریاست کا اعلان کیا اس کے دسیوں لاکھوں باسیوں پر اسلام کی خود ساختہ وحشیانہ توضیع مسلط کر دی۔

شدت پسندوں پر اجتماعی قتل، اغوا اور زیادتی کے متعدد جرائم کا الزام ہے۔

ایس ڈی ایف نے جہادیوں کے خلاف چار برس سے زائد عرصہ کی جنگ میں تقریباً 1,000 غیر ملکیوں سمیت داعش کے ہزاروں مبینہ جنگجوؤں کو حراست میں لے لیا۔

داعش کے مبینہ جنگجوؤں کو جیل میں رکھا گیا ہے، جبکہ اس گروہ سے مبینہ طور پر منسلک عورتوں اور بچوں کو بے گھروں کے لیے کرد کیمپوں میں جگہ دی گئی ہے۔

کرد ترجمان لقمان احمی نے پیر کو ایک ہفتہ قبل کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 6,500 سے زائد بچوں سمیت 9,000 سے زائد غیر ملکیوں کو الحول کے مرکزی کیمپ میں رکھا گیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 4

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ان کو قتل کر دینا چاہیے یہ رحم کے قابل نہیں ہیں

جواب

ان کو اسی بے دردی سے قتل کر دینا چاہیے جتنی بے دردی سے انہوں بے گناہوں کا خون بہایا ہے ، یذید کی باقیات کو مٹانے کا اس سے اچھا موقع نہیں ملے گا ۔۔

جواب

دہشتگردوں کو نہیں چھوڑنا چاہیئے، انہیں مقدمات کا سامنا کرنا چاہیئے اور ان کے جرائم کی سزا ملنی چاہیئے

جواب

جی پسند ہے مضمون آپ کا۔ لیکن ان داعشی جنگجو تنظیم کے تمام ارکان کو پھانسی لگانی چاہیے جس طرح انہوں نے بے قصور شعیہ سنی افراد کو بے دردی سے شہید کیا خون کی ہولی کھیلی اگر چھوڑ دیا گیا تو پھر دہشتگردی کریں گے پھر بے گناہ شہریوں کا خون بہایا جاہے گا لہذا ان کے سر قلم کیے جائیں

جواب