سلامتی

کالعدم عسکریت پسند گروہوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں جے یو ڈی اور جے ای ایم کے خلاف کاروائی

عبدالناصر خان

عمارت پر قبضہ لینے کے بعد 7 مارچ کو لاہور میں پنجاب پولیس جماعت الدعویٰ (جے یو ڈی) کے ہیڈکوارٹرز کی نگرانی کر رہی ہے۔ [عبد الناصر خان]

عمارت پر قبضہ لینے کے بعد 7 مارچ کو لاہور میں پنجاب پولیس جماعت الدعویٰ (جے یو ڈی) کے ہیڈکوارٹرز کی نگرانی کر رہی ہے۔ [عبد الناصر خان]

لاہور – کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف ایک جاری کریک ڈاؤن کے باوجود، تجزیہ کار جیشِ محمّد (جے ای ایم) اور جماعت الدعویٰ (جے یو ڈی) کے خلاف مزید کاروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

حکومتِ پاکستان نے پیر (4 مارچ) کو اقوامِ متحدہ سیکیورٹی کاؤنسل (یو این ایس سی) کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی تنظیموں سے منسلک اثاثہ جات کو ضبط کرنے اور کھاتوں کو منجمد کرنے کا اعلان کیا۔ صوبائی حکومتیں اسلام آباد کے احکامات پر عملدرامد کر رہی ہیں۔

وزارتِ داخلہ نے جمعرات (7 مارچ) کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ کریک ڈاؤن کے آغاز سے اب تک نفاذِ قانون کی ایجنسیوں نے ملک بھر سے کالعدم گروہوں کے 121 فعالیت پسندوں کو گرفتار کیا ہے۔

وزارت نے کہا، "حکومت نے 182 مدرسوں، 34 سکولوں/کالجوں، 163 ڈسپنسریوں، پانچ ہسپتالوں، 184 ایمبولینسوں اور کالعدم تنظیموں کے آٹھ دفاتر کا انتظام سنبھال لیا ہے۔"

حکومتِ پنجاب نے 6 مارچ کو راولپنڈی میں جماعت الدعویٰ (جے یو ڈی) کی یہاں دکھائی گئی ایک مفت ڈسپنسری قبضے میں لے لی۔ [عبدالناصر خان]

حکومتِ پنجاب نے 6 مارچ کو راولپنڈی میں جماعت الدعویٰ (جے یو ڈی) کی یہاں دکھائی گئی ایک مفت ڈسپنسری قبضے میں لے لی۔ [عبدالناصر خان]

وزارت نے مزید کہا، "اب حکومت ان سکولوں/کالجوں، تنصیباتِ صحت اور مدرسوں کے امور سرانجام دے گی۔"

اسلام آباد میں 24 – نیوز کے بیورو چیف صغیر چودھری نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے اسلام آباد وفاقی علاقہٴ عملداری (آئی سی ٹی) میں عسکریت پسند یا کالعدم تنظیموں سے کچھ روابط رکھنے والے چند آئمہٴ مسجد کو بھی تبدیل کیا ہے۔

جے ای ایم پر کریک ڈاؤن

جے ای ایم کریک ڈاؤن میں ہدف بننے والے گروہوں میں سے ایک ہے۔ اس عسکریت پنسد گروہ نے 14 فروری کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں 40 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے خود کش بم حملے کی ذمہ داری قبول کی، جس سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کئی ہفتوں پر محیط تناؤ بھڑک اٹھا ۔

چند مشاہدین اس گروہ کے خلاف سخت تر اقدام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک سینیئر صحافی اور ایکسپریس ٹربیون نے سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محمّد ضیاءالدین نے بدھ (6 مارچ) کو جے ای ایم کے بانی اور سربراہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "کیا کوئی جانتا ہے کہ حکومت کیوں ابھی تک مسعود اظہر کو گرفتار کرنے میں بے اعتنائی برت رہی ہے؟"

ضیاءالدین نے کہا، "مسعود کے جرائم ہولناک ہیں۔ وہ پاکستان کو اپنی حتمی تباہی کے تقریباً روبرو لے آیا۔"

پاکستانی حکام نے بالترتیب مسعود اظہر کے بھائی اور بیٹے عبدلرؤف اور حمّاد اظہر سیمیت جے ای ایم کے 44 فعالیت پسندوں کو گرفتار کر لیا۔

وزارتِ داخلہ کے ایک عہدیدار نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھے جانے کی شرط پربدھ کو پاکستان فارورڈ کو بتایا، "مولانا مسعود اظہر کو گرفتار کرنے کے سوال پر ۔۔۔ آئندہ چند روز میں فیصلہ ہو گا۔"

اس عہدیدار نے کہا، "وزیرِ اعظم عمران خان مولانا اظہر کو گرفتار کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کریں گے۔"

جے یو ڈی اور ایف آئی ایف پر پابندی

بدھ کو وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق، ایک الگ اقدام میں پاکستان کے قومی مقتدرہٴ انسدادِ دہشتگردی (نیکٹا) نے باقاعدہ طور پر جے یو ڈی اور اس کی خیراتی شاخ، فلاحِ انسانی فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) پر 1997 کے انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کر دی ہے۔

پشاور سے تعلق رکھنے والی ایک سینیئر صحافی، رفعت اورکزئی نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "فی الوقت [2008 کے] ممبئی حملوں میں بھارت کو مطلوب شخص، حافظ سعید کی سربراہی میں [جے یو ڈی اور ایف آئی ایف] دو تنظیموں کے اضافے کے ساتھ، نیکٹا کی فہرست پر 70 کالعدم تنظیمیں ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا، "عسکریت پسند تنظیموں پر پابندی کا آغاز 1990 کی دہائی میں ہوا اور تاحال وقتاً فوقتاً جاری ہے۔ ان اڑھائی سالوں میں، تقریباً 200 تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا؛ تاہم، حکومت نے چند گروہوں سے پابندی اٹھا لی۔"

اورکزئی نے کہا، "عسکریت پسند تنظیموں پر محظ پابندی عائد کر دینا حل نہیں، کیوںکہ جیسے ہم نے ماضی میں مشاہدہ کیا ہے کہ وہ نئے ناموں کے ساتھ ابھر آتی ہیں۔"

انہوں نے کہا، "پاکستان کو اقوامِ متحدہ سیکیورٹی کاؤنسل اور ہمسایہ ممالک کو مطمئن کرنے کے لیے چند ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے کہ پاکستانی قومیت کے حامل اور تنظیمیں کسی بھی قسم کی سرحد پار دہشتگردی میں ملوث نہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 29

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

میں پاک فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں

جواب

پاک فوج ہمیشہ اچھی ہے

جواب

جی ہاں

جواب

زبردست

جواب

خوب

جواب

ہاں مجھے یہ پسند آیا۔

جواب

میں پاک فوج میں کپتان بننا چاہتا ہوں

جواب

یہ تنظیمیں بنی نوع انسان کے لیئے فلاحی کام کر رہی ہیں. میرا خیال ہے وہ کسی قسم کی خطر ناک سرگرمیوں میں ملوث نہیں.

جواب

مجھے فوج سے پیار ہے۔

جواب

میں پاک فوج میں کپتان بننا چاہتا ہوں

جواب

جی ہاں

جواب

میں فوج اور بحریہ میں شامل ہونا چاہتا ہوں

جواب

مجھے پاک فوج پسند ہے

جواب

میں بحریہ میں شامل ہونا چاہتا ہوں

جواب

یہ مجھے پسند ہے۔

جواب

میں تو ارمی کا سپاہی بننا چاہتا ہوں

جواب

مجھے یہ ملازمت پسند ہے

جواب

میں پاک فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں

جواب

مجھے پاک بحریہ میں ملازمت کی درخواست دینی ہے۔

جواب

ماڈل پاس

جواب

مجھے فوج کی ملازمت کے لیے درخواست دینی ہے

جواب

میں ایک سیکنڈ لفٹننٹ کے طور پر پاک فوج میں اپلائی کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔

جواب

میں پاک فوج میں سپاہی یا کلرک کے لیے درخواست دینا چاہتا ہوں

جواب

یہ سب کے لیے اچھا ہے

جواب

مجھے فوج کی ملازمتوں کے لیے درخواست دینی ہے۔

جواب

Nahi

جواب

یہ نہایت خوب کام ہے

جواب

ان میں سے چند تنظیمیں دفاعِ پاکستان کے حق میں ہیں۔ لہٰذا ہمیں اپنے دفاع کا حق ہے۔

جواب

Aoa Me ne application de the dpo chiniot ko jes ke date 18. 1.19 asad ali k nam say application no 24 plz help me sir

جواب