سفارتکاری

پاکستان پکڑے جانے والے ہندوستانی پائلٹ کو خیرسگالی کے طور پر رہا کر دے گا

اے ایف پی

پاکستانی حکام کی طرف سے سمجھوتہ ایکسپریس ریل سروس کو عارضی طور پر بند کیے جانے کے بعد، پھنس جانے والے پاکستانی مسافر 28 فروری کو، اٹاری انڈیا میں ٹرانسپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ ٹرین جو کہ دوستی ایکسپریس بھی کہلاتی ہے، انڈیا میں دہلی اور اٹاری اور پاکستان میں اٹاری ریلوے اسٹیشن کے باہر، لاہور کے درمیان چلی ہے۔ ]نریندر نانو/ اے ایف پی[

پاکستانی حکام کی طرف سے سمجھوتہ ایکسپریس ریل سروس کو عارضی طور پر بند کیے جانے کے بعد، پھنس جانے والے پاکستانی مسافر 28 فروری کو، اٹاری انڈیا میں ٹرانسپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ ٹرین جو کہ دوستی ایکسپریس بھی کہلاتی ہے، انڈیا میں دہلی اور اٹاری اور پاکستان میں اٹاری ریلوے اسٹیشن کے باہر، لاہور کے درمیان چلی ہے۔ ]نریندر نانو/ اے ایف پی[

اسلام آباد -- پاکستان نے جمعرات (28 فروری) کو کہا کہ وہ "امن کی علامت کے طور پر" گرفتار شدہ ہندوستانی پائلٹ کو رہا کر دے گا۔ یہ اس ماہ کے آغاز میں عسکری حملوں کے بعد بھڑک اٹھنے والے تنازعہ کی طرف مفاہمت کا ایک قدم ہے۔

پائلٹ، ونگ کمانڈر ابھینند ورتھامین، جو کہ اس وقت سے بحران کا چہرہ بنے ہوئے ہیں جب انہیں دونوں جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک میں، انتہائی غیر معمولی فضائی جھڑپ کے دوران، بدھ (27 فروری) کو، کشمیر کے متنازعہ علاقے میں مار گرایا گیا تھا۔

ان کی گرفتاری پر انڈیا میں ابلتے ہوئے غصہ کے باعث، تجزیہ نگاروں نے اسے اسلام آباد کے لیے ایک ممکنہ ترپ کے پتے کے طور پر پیش کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے ایک مشترکہ اجلاس کو بتایا کہ "امن کی علامت کے طور پر، ہم کل انڈیا کے پائلٹ کو رہا کر رہے ہیں"۔

پاکستانی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ہندوستانی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینند ورتھامین (دکھائے گئے) زیرِ حراست ہیں۔ ]آئی ایس پی آر[

پاکستانی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ہندوستانی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینند ورتھامین (دکھائے گئے) زیرِ حراست ہیں۔ ]آئی ایس پی آر[

برف پگھلنے کی ایک نشانی

اراکینِ پارلیمنٹ نے ان کے بیان سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے ڈیسک بجائے جو کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان واقعات کے ایک خطرناک سلسلے کے بعد، جس نے کشیدگی میں انتہائی اضافہ کر دیا تھا، ممکنہ طور پر برف پگھلنے کی پہلی علامت ہے۔

فضاء سے فضاء کی لڑائی، انڈیا کی طرف سے منگل (26 فروری) کو انڈیا کے اس بیان کے بعد ہوئی، کہ اس کے جنگی جہازوں نے جیش محمد (جے ای ایم) کے بالاکوٹ، پاکستان میں موجود عسکری کیمپ کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملہ 14 فروری کو ہونے والے خودکش دھماکے کے انتقام میں کیا گیا جس میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں چالیس ہندوستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ جے ای ایم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان حساس سرحد پر ادلے بدلے کے حملوں نے عالمی طاقتوں کو پریشان کر دیا جس میں چین اور امریکہ بھی شامل ہیں اور جنہوں نے برداشت سے کام لیے پر زور دیا۔

پاکستان نے کہا کہ اس نے انڈیا کے دو جنگی جہازوں کو مار گرایا جبکہ انڈیا نے تسلیم کیا کہ اس کا ایک جہاز گم ہو گیا ہے اور دعوی کیا کہ اس نے پاکستان کے ایک جیٹ کو مار گرایا ہے۔

بھُول چُوک سے بچنا

خان نے کہا کہ "میں بھُول چُوک سے ڈرتا ہوں۔ ہمیں جنگ کا تو سوچنا بھی نہیں چاہیے خصوصی طور پر ہمارے پاس جو ہتھیار ہیں ان کی ہلاکت انگیزی کو سامنے رکھتے ہوئے"۔

ڈان نے پاکستان کی سول ایئر اتھارٹی کے حوالے سے ٹائٹ کیا کہ پاکستان نے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا ہے مگر توقع ہے کہ اسے جمعہ (یکم مارچ) کو شام چھہ بجے کھول دیا جائے گا۔

پاکستانی فوج نے کہا کہ کشمیر کو تقسیم کرنے والے ڈی فیکٹو بارڈر، لائن آف کنٹرول کے ساتھ، فوجی انتہائی چوکس کھڑے ہیں۔

حکام نے ملک بھر میں سیکورٹی کو انتہائی سخت کر دیا ہے اور ہسپتال چوکس ہیں اور کچھ شہروں میں پولیس اور دوسرے سیکورٹی اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

پاکستان کی طرف سے پائلٹ کو گرفتار کیے جانے پر انڈیا میں بڑھتے ہوئے غصہ پر مودی نے جمعرات کو اپنے ملک کے شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ "دیوار کی طرح کھڑے ہو جائیں"۔

تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ پائلٹ کی قسمت اور اس کی محفوظ رہائی، دونوں ہمسایہ ممالک کی طرف سے آخری حد سے واپس آنے کی طرف مرکزی کردار کر سکتی ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

کرنل حبیب کی رھائی کو اب کب ممکن بنایا جائے گا

جواب