سفارتکاری

ہندوستان کے پاکستان پر فضائی حملے کے بعد تحمل کی درخواستیں

اے ایف پی

ہندوستانی اور پاکستانی اہلکار 26 جنوری کو امرتسر سے کوئی 35 کلومیٹر دور، ہندوستان-پاکستان واہگہ بارڈر چوکی پر یومِ جمہوریہ کی تقریبات کے دوران پسپائی کو شکست دینے میں حصہ لیتے ہوئے۔ [نریندر ننو/اے ایف پی]

ہندوستانی اور پاکستانی اہلکار 26 جنوری کو امرتسر سے کوئی 35 کلومیٹر دور، ہندوستان-پاکستان واہگہ بارڈر چوکی پر یومِ جمہوریہ کی تقریبات کے دوران پسپائی کو شکست دینے میں حصہ لیتے ہوئے۔ [نریندر ننو/اے ایف پی]

اسلام آباد -- ہندوستان کے جنگی جہازوں کی جانب سے پاکستان میں ایک دہشت گرد کیمپ پر حملے کے بعد بین الاقوامی برادری نے نئی دہلی اور اسلام آباد کو تحمل سے کام لینے کے لیے کہا ہے۔

یورپی یونین کی ترجمان ماجا کوسیجینسس نے صحافیوں کو بتایا، "ہم دونوں ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہمارے خیال میں یہ ضروری ہے کہ سب انتہائی تحمل سے کام لیں اور تناؤ کو مزید بڑھانے سے گریز کریں۔"

ہندوستان نے منگل (26 فروری) کو کہا کہ اس کے جنگی طیاروں نے ایک دہشت گرد کیمپ پر حملہ کیا جس میں پاکستان کی پشت پناہی سے جنگجو اس کے شہروں پر خودکش حملے کرنے کی تیاری کر رہے تھے، اور جیشِ محمد (جے ای ایم) تنظیم کے "بہت زیادہ تعداد میں" دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

پاکستانی حکام نے تصدیق کی کہ ہندوستانی طیاروں نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور بالا کوٹ، خیبرپختونخوا، پر پے لوڈ گرایا، اور "بلا جواز جارحیت" کے طور پر اس کی مذمت کی لیکن اس بات پر اصرار کیا کہ کوئی نقصان یا اموات نہیں ہوئیں۔

ہندوستان کی جانب سے بالاکوٹ میں جیشِ محمد (جے ای ایم) کے ایک کیمپ کو فضائی حملے میں نشانہ بنانے کے بعد، پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی (دائیں) 26 فروری کو اسلام آباد میں وزارتِ خارجہ میں ساتھ بیٹھے وزیرِ دفاع پرویز خٹک (بائیں) اور وزیرِ خزانہ اسد عمر کے ساتھ بات کرتے ہوئے۔ پاکستان نے ہندوستان کا یہ دعویٰ مسترد کر دیا ہے کہ اس نے فضائی حملے میں بہت سے دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے، اور اسے "خود تعریفی، ناعاقبت اندیشی اور خودساختہ" قرار دیا ہے۔ [عامر قریشی/اے ایف پی]

ہندوستان کی جانب سے بالاکوٹ میں جیشِ محمد (جے ای ایم) کے ایک کیمپ کو فضائی حملے میں نشانہ بنانے کے بعد، پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی (دائیں) 26 فروری کو اسلام آباد میں وزارتِ خارجہ میں ساتھ بیٹھے وزیرِ دفاع پرویز خٹک (بائیں) اور وزیرِ خزانہ اسد عمر کے ساتھ بات کرتے ہوئے۔ پاکستان نے ہندوستان کا یہ دعویٰ مسترد کر دیا ہے کہ اس نے فضائی حملے میں بہت سے دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے، اور اسے "خود تعریفی، ناعاقبت اندیشی اور خودساختہ" قرار دیا ہے۔ [عامر قریشی/اے ایف پی]

یہ شدت 14 فروری کو جیشِ محمد کی جانب سے ذمہ داری قبول کردہ خودکش بم دھماکے کے بعد آئی ہےجس میں ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں 40 فوجی مارے گئے تھے، جس سے ہمسایہ ممالک کے درمیان دھمکیوں اور جوابی انتباہوں کا ایک سلسلہ چل نکلا۔

ایک میڈیا بریفنگ میں ہندوستانی خارجہ سیکریٹری وجے گوکھلے نے کہا کہ ہندوستانی حکومت نے بالاکوٹ میں جیشِ محمد کے کیمپ پر حملے کا حکم اس لیے دیا کیونکہ اسے یقین تھا کہ ہندوستان میں خودکش حملے "ہونے والے" تھے۔

انہوں نے کہا، "جیشِ محمد کے دہشت گردوں، تربیت کاروں، اعلیٰ کمانڈروں اور جہادیوں کے گروہوں کی ایک بہت بڑی تعداد جنہیں فدائی [خودکش] کارروائی کی تربیت دی جا رہی تھی، کو ختم کر دیا گیا۔"

پاکستان نے ہندوستان کے اس اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل "بالا کوٹ کے قریب دہشت گردوں کے مبینہ کیمپ کو نشانہ بنانے اور بڑی تعداد میں اموات کے ہندوستانی دعوے کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔"

پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے ہندوستانی طیاروں کو واپس بھاگنے پر مجبور کر دیا اور بھاگتے وقت وہ اپنا سامان بھی گرا گئے۔

سرحد کے قریب ڈرون مار گرایا گیا

دریں اثناء، ہندوستانی فضائیہ نے منگل کے روز پاکستان کی سرحد کے قریب ایک ڈرون مار گرایا۔

پولیس ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ مغربی ریاست گجرات میں پاکستانی سرحد کے پاس ہی دیہاتیوں کو بغیر انسان کے اڑنے والی گاڑی (یو اے وی) کا ملبہ ملا۔

گمنامی کی شرط پر ایک اعلیٰ پولیس افسر نے کہا، "فوج کی جانب سے ایک ڈرون مار گرایا گیا ہے۔ ہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات میں چھان بین کی جائے گی کہ کیا ڈرون پاکستان سے آیا تھا۔

پولیس افسر نے کہا کہ ضلع کچ -- دوردراز کا ایک صحرائی علاقہ -- میں دیہاتیوں نے منگل کے روز صبح کے وقت ایک "زوردار دھماکہ" سنا۔

"سیکیورٹی کے خدشات" کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے ڈرون کو گرانے یا اس کے ماخذ کے بارے میں مزید کوئی وضاحت نہیں کی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500