سفارتکاری

سرمایہ کاری کے معاہدوں پر نظر جمائے، پاکستان میں سعودی ولی عہد کے دورے کی تیاریاں

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان السعود کے طے شدہ 17-16 فروری کے دورے سے قبل حکام نے 13 فروری کو اسلام آباد میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیئے ہیں۔ [نذر الاسلام]

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان السعود کے طے شدہ 17-16 فروری کے دورے سے قبل حکام نے 13 فروری کو اسلام آباد میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیئے ہیں۔ [نذر الاسلام]

اسلام آباد -- بدھ (13 فروری) کے روز وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان السعود کو سرکاری دورے پر خوش آمدید کہنے کی تیاری کر رہا ہے۔

دو روزہ دورہ ہفتے (16 فروری) سے شروع ہو گا اور اس میں وزیرِ اعظم عمران خان اور پاکستان کے ملٹری چیف کے ساتھ اعلیٰ سطحی مذاکرات کا ایک سلسلہ شامل ہو گا، کیونکہ اسلام کو سرمایہ کاری کے بہت سے معاہدوں پر دستخط ہونے کی امید ہےجن سے کساد بازاری کی شکار معیشت کو سہارا ملے گا۔

ایک بیان میں پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے کہا، "ان کے قیام کے دوران، پاکستان اور سعودی عرب بہت سے معاہدوں پر دستخط کریں گے ۔۔۔ جو مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔"

"دونوں ممالک تعاون کے ٹھوش شعبوں میں تیزی سے پیش رفت اور ان کے مؤثر اطلاق کو یقینی بنانے کے لیے پیروی کا ایک کڑا نظام تیار کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر بھی تبادلۂ خیال کریں گے۔"

سعودی ولی عہد کے طے شدہ دورے سے تین روز قبل، اسلام آباد میں وزیرِ اعظم سیکریٹریٹ کے سامنے پولیس 13 فروری کو ایک کار کی تلاشی لیتے ہوئے۔ [نذر الاسلام]

سعودی ولی عہد کے طے شدہ دورے سے تین روز قبل، اسلام آباد میں وزیرِ اعظم سیکریٹریٹ کے سامنے پولیس 13 فروری کو ایک کار کی تلاشی لیتے ہوئے۔ [نذر الاسلام]

سخت حفاظتی اقدامات

اسلام آباد میں بلدیہ کے ایک اہلکار کے مطابق، سعودی وفد کی جانب سے دو پانچ ستارہ ہوٹل مکمل طور پر بُک کروائے گئے ہیں جبکہ سلطنت کے شاہی محافظ حفاظتی انتظامات میں مدد کے لیے اس ہفتے کے شروع میں پاکستان پہنچے تھے۔

ڈان نے خبر دی کہ پاکستان سخت حفاظتی اقدامات کر رہا ہے۔

ولی عہد کے دورے کے دوران، ان اقدامات میں مبینہ طور پر فضائی راستوں کو بند کرنا، سیل فون سروز کو جزوی طور پر معطل کرنا، اور اسلام آباد اور راولپنڈی میں مرکزی راستوں پر "بھاری ٹریفک" پر پابندی لگانا شامل ہیں۔

حکام کا ارادہ ہے کہ دونوں شہروں میں 1،000 سے زائد تلاشی کے مقامات بنائے جائیں اور کسی بھی ڈرون یا ریموٹ کنٹرول سے اڑنے والے دیگر کھلونوں کو مار گرایا جائے۔

سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ر) راحیل شریف، جو سعودیہ میںاسلامی عسکری انسدادِ دہشت گردی اتحادکے سپہ سالار ہیں، نے سرکاری دورے سے قبل منگل کے روز عمران خان سے ملاقات کی تھی۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق، ملاقات کے دوران انہوں نے علاقائی سلامتی کے ماحول اور امن و استحکام کے لیے کوششوں پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا، "وزیرِ اعظم نے علاقائی امن کے لیے تمام پہل کاریوں کی حمایت کرتے ہوئے پاکستان میں دیرپا امن اور استحکام لانے کے ساتھ اپنی عہد بستگی کا اعادہ کیا۔"

پاکستان-خلیج کے بڑھتے روابط

ریاض اور اسلام آباد ولی عہد کے دورے کے لیے معاہدوں کی تفصیلات کو بروقت حتمی بنانے کے لیے مہینوں سے ملوث رہے ہیں۔

مبینہ طور پر سعودی عرب پاکستان کے ساتھ ریکارڈ سرمایہ کاری پیکج پر دستخط کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جس کا مقصد پیسے کی قلت کے شکار اپنے اتحادی کو ایک اچھی امداد فراہم کرنا ہے۔

سرمایہ کاری کا مرکزی نقطہ بحیرۂ عرب پر واقع گوادر کی اہم بندرگاہ پر ریفائنری اور آئل کمپلیکس میں 10 بلین ڈالر (1.4 ٹریلین روپے) کی سرمایہ کاری بتائی گئی ہے۔

اس دورے سے چند ہفتے قبل پاکستان نے ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان کے لیے سرخ قالین بچھایا تھا، جس کے فوراً بعد ہی امارات نے پاکستان کی معیشت کی مدد کے لیے 3 بلین ڈالر مہیا کرنےکا وعدہ کیا تھا۔

پچھلے ماہ وال سٹریٹ جرنل نے خبر دی تھی کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات -- مشرقِ وسطیٰ میں پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں -- دونوں نے پاکستان کو 30 بلین ڈالر (4.2 ٹریلین روپے) کی سرمایہ کاری اور قرضوں کی پیشکش کی ہے۔

پاکستان کئی مہینوں سے اپنے خلیجی اتحادیوں سے ملتا رہا ہے جبکہ عمران خان کی پاکستان تحریکِ انصاف ادائیگیوں کے توازن کے بحران کو ختم کرنے اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے کسی بھی ممکنہ بیل آؤٹکے حجم کو کم کرنے کی خواہشمند ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500