تعلیم

پاکستان کئی نسلوں کو تعلیم دینے کے لیے زندگی وقف کرنے والے میجر لینگ لینڈز کا سوگ منا رہا ہے

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

میجرجیفری ڈگلس لینگ لینڈز جو اس نامعلوم تاریخ کی تصویر میں نظر آ رہے ہیں، کو برطانوی راج کے دوران انڈیا کی فوج میں تعینات کیا گیا تھا۔ 1947 میں پاکستان کی آزادی کے بعد، لینگ لینڈز رضاکارانہ طور پر پاکستان میں رہے اور انہوں نے راہنماؤں کی نئی نسل کو تعلیم دینے میں مدد فراہم کی۔ ]پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر تھامس ڈرئیو/ ٹوئٹر[

میجرجیفری ڈگلس لینگ لینڈز جو اس نامعلوم تاریخ کی تصویر میں نظر آ رہے ہیں، کو برطانوی راج کے دوران انڈیا کی فوج میں تعینات کیا گیا تھا۔ 1947 میں پاکستان کی آزادی کے بعد، لینگ لینڈز رضاکارانہ طور پر پاکستان میں رہے اور انہوں نے راہنماؤں کی نئی نسل کو تعلیم دینے میں مدد فراہم کی۔ ]پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر تھامس ڈرئیو/ ٹوئٹر[

اسلام آباد -- میجر جعفری ڈگلس لینگ لینڈز جو کہ برطانیہ کے ایسے سابقہ افسر تھے جو راج کے ساتھ پاکستان آئے تھے اور وہ اس کے مایہ ناز اساتذہ میں سے ایک بن گئے تھے، بدھ (2 جنوری) کو صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں 101 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔

لینگ لینڈز نے جنگِ عظیم دوئم میں برٹش انڈین آرمی میں خدمات سے انجام دی تھیں۔ 1947 میں پاکستان کے برطانوی راج سے آزادی حاصل کرنے کے بعد، لینگ لینڈز نے نئی پاکستانی فوج کو تربیت میں مدد دینے کے لیے کچھ عرصہ رضاکارانہ طور پر قیام کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کی قلیل مدت کی تعیناتی پاکستان میں ستر سال کے قیام میں بدل گئی جس کے دوران انہوں نے فوج کو چھوڑ دیا اور ملک کے مایہ ناز اساتذہ میں سے ایک بن گئے۔

ایچی سن کالج لاہور میں اپنے 25 سالہ پیشہ ورانہ تعلیمی دور میں ان کے طلباء میں مستقبل کے وزیراعظم عمران خان اور مستقبل کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی شامل رہے۔ وہ لڑکوں کے نیم نجی اسکول میں ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر ترقی کرنے سے پہلے انگریزی اور حساب پڑھاتے تھے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے 2 جنوری کو ٹوئٹ کیا کہ "اپنے استاد کی وفات کا سن کے مجھے دکھ ہوا"۔ اس کے ساتھ ہی انہیں نے ایچی سن کالج کی ایک کلاس کی تصویر بھی ٹوئٹ کی جہاں میجر جعفری ڈگلس لینگ لینڈز طویل عرصے سے استاد اور ہیڈماسٹر تھے۔ ]وزیراعظم عمران خان/ ٹوئٹر[

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے 2 جنوری کو ٹوئٹ کیا کہ "اپنے استاد کی وفات کا سن کے مجھے دکھ ہوا"۔ اس کے ساتھ ہی انہیں نے ایچی سن کالج کی ایک کلاس کی تصویر بھی ٹوئٹ کی جہاں میجر جعفری ڈگلس لینگ لینڈز طویل عرصے سے استاد اور ہیڈماسٹر تھے۔ ]وزیراعظم عمران خان/ ٹوئٹر[

ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ "ایچی سن کالج میجر جعفری ڈگلس لینگ لینڈز کی وفات پر غمگسار ہے جو قلیل علالت کے بعد بدھ کو خاموشی سے ہمیں چھوڑ گئے"۔

کالج نے کہا کہ "اکتوبر1917 کو پیدا ہونے والے اور جنہیں ہم سب پیار سے "میجر" کے نام سے جانتے ہیں، ہم ایک سپاہی، استاد، شائستہ شخص، داستان گو، کوہ پیما اور انسانیت کی مدد کرنے والے زندگی کا شکریہ ادا کرتے ہیں جن کی زندگی دوسروں کی خدمت کے لیے وقف تھی خصوصی طور پر ان کے اپنائے ہوئے ملک پاکستان میں"۔

بہت سے لوگوں کی طرف سے افسوس

وزیراعظم عمران خان نے اپنی کلاس کی تصویر ٹوئٹ کی جب ان کی عمر 12 سال تھی اور وہ ایچی سن کالج میں پڑھتے تھے۔

خان نے قراقرم ہائی وئے جو کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں سے گزرتی ہے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "اپنے استاد کی موت کا سن کے دکھ ہوا۔ ہمارے استاد ہونے کے علاوہ، انہوں نے ٹریکنگ اور ہمارے شمالی علاقوں کی محبت مجھ میں ڈالی - کے کے ایچ کے تعمیر ہونے سے پہلے"۔

لینگ لینڈز نے 2009 میں گارڈین اخبار کو بتایا تھا کہ خان "نے مجھے کافی قرضہ دینا ہے"۔

عمران خان کی حکومت اور ان کی جماعت، پاکستان تحریکِ انصاف تعلیم پر خصوصی زور دیتی ہے۔

قریشی نے ٹوئٹ کیا کہ "میجر جعفری لینگ لینڈز کی وفات پر انتہائی افسوس ہوا۔ مجھے ایچی سن کالج میں ان کا طالبِ علم ہونے اور جماعت کے علاوہ کھیل کے میدان میں ان کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کا شرف حاصل ہے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "اللہ ان کی روح پر رحم کرے۔ انہیں یاد کیا جائے گا مگر کبھی بھلایا نہیں جا سکے گا"۔

پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے ٹوئٹ کیا کہ "پاکستان ایک عظیم دوست اور اپنے طلباء کی کئی نسلوں کے استاد سے محروم ہو گیا ہے"۔

اغوا اور رہائی

لینگ لینڈز نے پاکستان کے شمالی علاقوں میں اسکول تعمیر کرتے ہوئے کئی دیہائیاں گزارئیں۔

اپنے طویل پیشہ ورانہ دور میں جس مقصد کے لیے انہوں نے کام کیا اس کے متضاد طالبان کے عسکریت پسندوں نے اسکولوں کو تباہ کیا اور جلایا تاکہ لڑکیوں کو ان پڑھ رکھا جا سکےاورنوجوانوں کو باہر کی دنیا سے کاٹ دیا جائے۔

پاکستان کے طویل عرصے کے استاد کو پاکستان کو دو اعلی ترین سویلین ایوارڈز ملے اور انہیں پاکستان کے شمالی علاقوں میں قلیل مدت کے لیے اغوا کر لیا گیا تھا۔

انہوں نے برطانیہ کے اخبار ٹیلیگراف کو 2012 میں، افغان سرحد کے قریب وزیرستان ڈسٹرکٹ، خیبر پختونخواہ میں ایک کیڈٹ کالج کے پرنسپل کے طور پر کام کرتے ہوئے اغوا کیے جانے کے اپنے تجربے کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے انہیں سردی کے موسم میں کئی گھنٹوں تک پہاڑوں میں چلایا اور اپنے گاؤں لے گئے۔

لینگ لینڈز نے ٹیلیگراف کو بتایا کہ "فوج گاؤں پر حملہ نہیں کر سکتی تھی کیونکہ ہمیں ہلاک کر دیا جاتا اس لیے انہوں نے بزرگوں کی ایک جماعت کو اغوا کنندگان سے رابطہ کرنے کے لیے تیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دیکھو تم پرنسپل کو اغوا نہیں کر سکتے۔ اس لیے انہوں نے مجھے چھوڑ دیا"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500