کوئٹہ -- حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں نے بلوچستان صوبہ سے سات ایرانی شہریوں کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر سفر کے لیے جعلی پاکستانی سفری دستاویزات اور قومی شناختی کارڈ استعمال کر رہے تھے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے تعلق رکھنے والے حکام نے منگل (18 دسمبر) کو ملزمان کو بلوچستان کے تربت انٹرنیشنل ایرپورٹ سے گرفتار کیا۔
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے سینئر اہلکار فواد حیدر نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "تمام ملزمان کے پاس جعلی پاکستانی سفری دستاویزات تھیں جن میں پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ شامل ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ "ان ملزم ایرانی شہریوں کی گرفتاری ملک میں بین الاقوامی اثر و رسوخ کے خلاف پاکستان کے خصوصی اقدام کا حصہ ہے۔ انٹیلیجنس ایجنسیاں، جو کہ انسدادِ دہشت گردی کے پیچھے پڑی ہیں، ہوائی اڈوں پر تمام مسافروں کی کڑی نگرانی کر رہی ہیں"۔
حیدر نے کہا کہ حکام نے ساتوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور انہیں مزید تفتیش کے لیے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
حیدر نے کہا کہ "ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے ملزمان نے تربت میں مقامی دفاتر کے ذریعے جعلی پاسپورٹ اور پاکستان کے قومی شناختی کارڈ حاصل کیے تھے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ان حکام کے خلاف ایک اعلی سطحی تفتیش کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے جن کی مجرمانہ غفلت نے ایرانی شہریوں کو جعلی دستاویزات کی فراہمی ممکن بنائی"۔
بہت سے جعلی کارڈ بلاک کیے گئے
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) -- جو کہ قومی شناختی کارڈ جاری کرنے والا ادارہ ہے -- کے حکام نے ایسے جعلی پاکستانی شناختی کارڈوں کی بڑی تعداد کو بلاک کیا ہے جنہیں بلوچستان کے مختلف حصوں سے جاری کیا گیا تھا۔
سیکورٹی کی ایجنسیوں نے ماضی میں نادرا کے کئی اہلکاروں کو کوئٹہ اور بلوچستان کے دوسرے حصوں میں غیر ملکیوں کو جعلی دستاویزات جاری کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ بلوچستان میں ایسی ایجنسیاں جعلی دستاویزات کی شناخت کے لیے تصدیق کا ایک سمارٹ الرٹ سسٹم استعمال کر رہی ہیں جو کہ قومی ڈیٹا بیس سے جڑا ہے۔
گوادر کی بندرگارہ پر تعینات ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "گرفتار شدہ ایرانی شہریوں کا تعلق ایران کے سیستان-بلوچستان صوبہ سے ہے اور وہ 2014 سے ان جعلی دستاویزات پر پاکستان اور بحرین کا سفر کر رہے تھے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارے پاس پہلے ہی اطلاعات تھیں کہ کچھ عناصر جعلی دستاویزات کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں حکومت مخالف سرگرمیوں کے لیے داخل ہونے کی کوشش کر سکتے ہیں اس لیے سیکورٹی کی تمام ایجنسیاں جن میں امیگریشن کے حکام بھی شامل ہیں، چوکنا تھے"۔
ایف آئی اے کے اہلکار نے بتایا کہ "حکام اس امکان کی تفتیش بھی کر رہے ہیں کہ گرفتار کیے جانے والوں کامبینہ طور پر ایرانی انٹیلیجنس سے تعلق بھی ہو سکتا ہے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اس لیے، ہم، اس تفتیش میں مزید پیش رفت کی توقع رکھتے ہیں"۔