معیشت

پاکستان کا اولوالعزم رہائشی منصوبہ 5 ملین گھر تعمیر کرنے کا متلاشی ہے

از امداد حسین

18 اپریل کو اسلام آباد میں مزدور ایک زیرِ تعمیر سائٹ پر اینٹیں اتارتے ہوئے۔ [فاروق نعیم / اے ایف پی]

18 اپریل کو اسلام آباد میں مزدور ایک زیرِ تعمیر سائٹ پر اینٹیں اتارتے ہوئے۔ [فاروق نعیم / اے ایف پی]

اسلام آباد -- اسلام آباد میں ایک 50 سالہ نچلے طبقے کا سرکاری ملازم، سجاد، ان سینکڑوں پاکستانیوں میں سے ایک ہے جنہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کے نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے لیے درخواست دی ہے۔

سجاد اور اس کے رفقائے کار، جو کہ سبھی اسلام آباد میں کرائے پر رہتے ہیں، پُرامید ہو گئے ہیں کہ پروگرام گھر خریدنے میں ان کی مدد کرے گا۔

اپنی انتخابی مہم کے دوران عمران خان نے گھروں کی بڑھتی ہوئی قلت پر قابو پانے کے لیے پاکستان بھر میں لاکھوں گھر تعمیر کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اس وقت، عالمی بینک کا اندازہ ہے کہ تقریباً ایک تہائی پاکستانیوں کے پاس گھر نہیں ہیںاور یہ کہ آبادی کے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اکتوبر میں، حکومت نے نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام شروع کیا تھا، جس کا مقصد پورے ملک میں پچاس لاکھ کم لاگت کے اور سستے رہائشی یونٹ تعمیر کرنا ہے۔

27 اپریل کو اسلام آباد میں نئے تعمیر کردہ اپارٹمنٹ۔ [عامر قریشی / اے ایف پی]

27 اپریل کو اسلام آباد میں نئے تعمیر کردہ اپارٹمنٹ۔ [عامر قریشی / اے ایف پی]

ڈان نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں، سات اضلاع -- سکھر، کوئٹہ، گلگت، مظفرآباد، سوات، اسلام آباد اور فیصل آباد -- میں گھر لینے کے خواہش مند پاکستانی رہائش گاہوں کی طلب اور سستے ہونے کی صلاحیت کے ثبوت کے طور پر پروگرام میں درخواست دے سکتے ہیں۔

پروگرام کے تحت، ایک فرد فی خاندان درخواست دینے کا اہل ہے، جس میں ترجیح ان امیدواروں کو حاصل ہے جن کے پاس پاکستان میں پہلے کوئی رہائش گاہ نہیں ہے۔ یہ گھر ان افراد کے لیے ہیں جن کی ماہانہ آمدن 10،000 روپے اور 25،000 روپے (71 ڈالر اور 180 ڈالر) کے درمیان ہے۔

اسلام آباد میں خیبرپختونخوا ہاؤس میں استقبالیہ پر ایک ملازم، بہار علی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ابتدائی منصوبے کے اعلان کے بعد، مجھے سکیم کے لیے اپنا فارم جمع کروانے کا حوصلہ ہوا، مجھے جلد ہی قبولیت کی امید ہے۔"

ایک نشوونما پاتا منصوبہ

حکام کے مطابق، حکومت پروگرام میں سہولت کاری کے لیے زمین، شہری سہولیات اور رسد فراہم کرے گی، جبکہ نجی کمپنیاں تعمیر کا کام انجام دیں گی۔ جن لوگوں کو پروگرام میں قبول کیا جائے گا وہ ایک مخصوص عرصے میں نسبتاً چھوٹی قسطوں میں گھروں کے لیے ادائیگی کریں گے۔

نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ایک ترجمان، فائق علی چاچڑ نے کہا کہ درخواستیں جمع کروانے کی آخری تاریخ ہفتہ (22 دسمبر) ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ اس تاریخ میں توسیع ہو سکتی ہے کیونکہ گھر کے خواہش مند مزید لوگ دلچسپی لے رہے ہیں اور کیونکہ حکومت پروگرام کو مزید اضلاع تک وسیع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

چاچڑ نے کہا، "سکیم کے تحت گھروں کے لیے ابھی تک 300،000 سے زائد رجسٹریشن فارم جمع ہو چکے ہیں۔ ایک بڑھتی ہوئی تعداد دلچسپی لے رہی ہے، اور یہ تعداد آخری تاریخ کے اختتام تک بہت گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔"

وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے حکام کے مطابق، منصوبہ جلد ہی اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر حصوں تک پہنچ جائے گا۔

بنیادی طور پر تعمیر کا کام جنوری 2019 میں صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں شروع ہونا تھا۔ نومبر میں، پنجاب کے وزیر برائے ہاؤسنگ و شہری ترقی میاں محمود الرشید نے سیالکوٹ، لودھراں، چنیوٹ، بہاولنگر اور مظفرگڑھ میں تعمیر کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔

حکومتی ترجمان برائے اقتصادی و توانائی امور، ڈاکٹر فرخ سلیم نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ وفاقی حکومت پہلے ہی تمام محکموں کو ہدایات دے چکی ہے کہ وہ پروگرام کے لیے سرکاری زمین جمع کریں۔

سلیم نے کہا، "مختلف چینی اور بین الاقوامی فرموں نے ہاؤسنگ سکیم میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اور عالمی بینک اس کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔"

خوش امیدی لانا

وہ لوگ جنہوں نے گھروں کے لیے درخواستیں دی ہیں صرف وہی نہیں ہیں جنہیں پروگرام سے حوصلہ ملا ہے۔ تجزیہ کار سکیم کو معیشت کو ترقی دینے کے ذریعے کے طور پر دیکھ رہے ہیں، خصوصاً اگر اس کا موزوں طور پر اطلاق کیا جاتا ہے۔

وزارتِ خزانہ میں ایک سابق وفاقی سیکریٹری، ڈاکٹر وقار مسعود نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ بلاشبہ رہائشی منصوبہ معیشت کو بہتر بنائے گا اور مختصر مدت اور طویل مدت دونوں میں روزگار فراہم کرنے میں حصہ ڈالے گا۔

انہوں نے کہا، "بڑی تعداد میں گھروں کی تعمیر معیشت کو اربوں ڈالر کے ذریعے بڑھا سکتی ہے۔ اس سے 170 سے زائد صنعتوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔"

نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) پر ایک ماہرِ معیشت ڈاکٹر ظفر محمود نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ بلا شبہ، ایسا منصوبہ معیشت کر متحرک کر سکتا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، تاہم، اتنے بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے اور دیگر سہولیات کی فراہمی کوئی آسان کام نہیں ہے۔

پاکستان میں مقامی تعمیراتی فرمیں رہائشی پروگرام کے فوائد پر نظریں لگائے ہوئے ہیں۔ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان (اے بی اے ڈی) کے ترجمان، حبیب کھوکھر نے کہا کہ یہ تنظیم منصوبے کی رکن ہے۔

انہوں نے کہا، "اے بی اے ڈی کی جانب سے دو اہلکار نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی بنانے والی ٹاسک فورس کا حصہ ہیں، ایک ون شاپ آپریشن سہولت جو کہ جلد ہی اپنا کام شروع کر دے گی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے سے باالواسطہ ہزاروں کاروباروں کو بھی فائدہ ہو گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ایک شاندار مکالہ۔ شہر میں تعمیر ہوتے اس قدر گھر دیکھ کر نہایت خوشی ہوئی۔ میں بھی ایک گھر خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہوں، لیکن نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب۔ کیا آپ میں سے کسی کے پاس کوئی تجویز ہے؟ شکریہ

جواب