پناہ گزین

نئی پشاور کرکٹ لیگ سے افغان مہاجرین کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے

از اشفاق یوسفزئی

کے پی میں کمشنر برائے افغان مہاجرین محمد عباس 5 دسمبر کو پشاور میں افغان کھلاڑیوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

کے پی میں کمشنر برائے افغان مہاجرین محمد عباس 5 دسمبر کو پشاور میں افغان کھلاڑیوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

یو این ایچ سی آر کی نمائندہ کرن کور 5 دسمبر کو پشاور میں گیند کو گھماتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

یو این ایچ سی آر کی نمائندہ کرن کور 5 دسمبر کو پشاور میں گیند کو گھماتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

کے پی میں کمشنر برائے افغان مہاجرین محمد عباس خان 5 دسمبر کو پشاور میں کرکٹ میچ شروع ہونے سے پہلے سکہ اچھال کر ٹاس کرنے میں حصہ لیتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

کے پی میں کمشنر برائے افغان مہاجرین محمد عباس خان 5 دسمبر کو پشاور میں کرکٹ میچ شروع ہونے سے پہلے سکہ اچھال کر ٹاس کرنے میں حصہ لیتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

افغان مہاجرین کھلاڑی 5 دسمبر کو پشاور میں کرکٹ کھیلتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

افغان مہاجرین کھلاڑی 5 دسمبر کو پشاور میں کرکٹ کھیلتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

ایک بلے باز 5 دسمبر کو پشاور میں گیند روکتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

ایک بلے باز 5 دسمبر کو پشاور میں گیند روکتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

افغان مہاجرین کی لیگ میں ایک کھلاڑی 5 دسمبر کو پشاور میں گیند پھینکتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

افغان مہاجرین کی لیگ میں ایک کھلاڑی 5 دسمبر کو پشاور میں گیند پھینکتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

شائقین 5 دسمبر کو پشاور میں کرکٹ میچ دیکھتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

شائقین 5 دسمبر کو پشاور میں کرکٹ میچ دیکھتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

پشاور -- خیبر پختونخوا (کے پی) میں مقیم افغان مہاجرین کے لیے تاریخ میں پہلی کرکٹ لیگ کا آغاز بدھ (5 دسمبر) کو پشاور میں ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم میں ہو گیا ہے۔

کے پی کمشنر دفتر برائے افغان مہاجرین (سی اے آر) پر ڈائریکٹر برائے تعلیم و ترقی، احسان اللہ خان نے کہا کہ ٹونٹی 20 (ٹی ٹونٹی) لیگ نوجوان افغان مہاجرین کو مشغول کرنے اور انہیں غیر قانونی سرگرمیوں سے دور رکھنے کی ایک کوشش کا جزو ہے۔

خان، جنہوں نے ٹورنامنٹ کا اہتمام کیا تھا، نے کہا، "کھیلوں کی سرگرمیوں کے انعقاد کے پسِ پُشت امن ہمارا مقصد ہے"۔

سی اے آر ایک سرکاری ادارہ ہے جو اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائےمہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی جانب سے سرمائے کے ساتھ کے پی میں 43 مہاجرین کیمپوں کو منظم کرتا ہے۔

کے پی میں کمشنر برائے افغان مہاجرین محمد عباس خان 5 دسمبر کو پشاور میں افغان مہاجرین کے لیے نئی کرکٹ لیگ کا افتتاح کرتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

کے پی میں کمشنر برائے افغان مہاجرین محمد عباس خان 5 دسمبر کو پشاور میں افغان مہاجرین کے لیے نئی کرکٹ لیگ کا افتتاح کرتے ہوئے۔ [شہباز بٹ]

یو این ایچ سی آر نئی کرکٹ لیگ کی کفالت کر رہا ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "بیشتر مہاجرین کیمپوں میں رہتے ہیں اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، جس وجہ سے انہیں انتہاپسندوں کی جانب سے اپنی صفوں میں شامل کرنے کے لیے ورغلایا جا سکتا ہے۔"

خان کے مطابق، دس ٹیمیں لیگ میں کھیل رہی ہیں۔ دو بہترین ٹیمیں 10 دسمبر کو ہونے والے فائنل میں مدِ مقابل ہوں گی۔ کھلاڑیوں کو وردیاں اور کرکٹ کٹیں مل گئی ہیں۔

لیگ کے لیے مستقبل کے منصوبوں کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "کیمپوں میں 35 رجسٹرڈ ٹیمیں ہیں، اور ہمنوجوانوں کو مفید افراد بنانے کے لیےضلع کی سطح کے مقابلوں کا انعقاد کروانے جا رہے ہیں۔"

نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں مشغول کرنا

تقریب کا افتتاح کرتے ہوئے کے پی میں کمشنر برائے افغان مہاجرین عباس خان نے کہا کہ لیگ دنیا کو دکھائے گی کہ افغان پُرامن لوگ ہیں اور دہشت گردی کے مخالف ہیں۔

انہوں نے کہا، "ہم نے سالانہ مقابلے کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم کیمپ کی سطح کے مقابلے کروائیں گے اور اہلیت کے حامل نوجوانوں کو مستقبل میں لیگ میں مقابلے کرنے کا موقع دیا جائے گا۔"

انہوں نے کہا کہ مردان، پشاور، ہری پور، کوہاٹ، ہنگو، چارسدہ اور نوشہرہ میں واقع کیمپوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی حصہ لیں گے۔

عباس نے کہا، "عوام کو فساد اور سماج دشمن سرگرمیوں سے دور رکھنے کے لیے کھیل ایک بہترین طریقہ ہے۔"

افغان کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ ٹورنامنٹ ایک نعمت ہے۔

مردان مہاجرین کی ٹیم کے اوپننگ بلے باز، 22 سالہ شفیق اللہ نے کہا کہ ٹیم سی اے آر اور یو این ایچ سی آر کی شکرگزار ہے کہ انہوں نے اسے اپنی صلاحیتوں کو جلاء بخشنے کا موقع فراہم کیا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "کرکٹ کے زیادہ تر کھلاڑی جو بین الاقوامی سطح پر کھیل رہے ہیں انہوں نے یہاں سے کھیل سیکھا۔ ہمارا مقصد بھی اچھے کھلاڑی بننا ہے۔"

انہوں نے کہا، "کرکٹ افغان مہاجرین میں مزید مقبول ہوئی ہے، اور اسے افغان لڑکوں کو مثبت سرگرمیوں میں مشغول کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیئے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

Humri team bhi is me hissa lena chahta hai

جواب

انہوں نے ہماری ٹیم کے ساتھ زیادتی کی ہے اور ہم سے دھوکہ ہوا ہے۔ انہوں نے ہنگو کے علاقہ کی ٹیم دکھائی لیکن اسے شامل نہیں کیا۔ ہم اپنے قائدین سے خوش نہیں۔

جواب