انتخابات

حزبِ اختلاف کے سیاستدان جمہوری روایات کی اہمیت کو اجاگر کر رہے ہیں

از اشفاق یوسفزئی

پاکستانی حزبِ اختلاف کے رہنماء مولانا فضل الرحمان 8 اگست کو اسلام آباد میں جولائی کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر توجہ دینے کا مطالبہ کرنے والے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے۔ حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعتوں نے پاکستان میں جمہوریت کی حمایت کا اعلان کرنے کے لیے اپنے تحفظات پر قابو پا لیا ہے۔ [فاروق نعیم / اے ایف پی]

پاکستانی حزبِ اختلاف کے رہنماء مولانا فضل الرحمان 8 اگست کو اسلام آباد میں جولائی کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر توجہ دینے کا مطالبہ کرنے والے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے۔ حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعتوں نے پاکستان میں جمہوریت کی حمایت کا اعلان کرنے کے لیے اپنے تحفظات پر قابو پا لیا ہے۔ [فاروق نعیم / اے ایف پی]

پشاور -- جولائی کے عام انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں کے باوجود، پاکستانی حزبِ اختلاف کے رہنماء ملک میں جمہوری روایات اور عمل کو آگے بڑھانے کے لیےوزیرِ اعظم عمران خان کی نئی حکومت سے بہت زیادہ امیدیں وابستہکر رہے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ایک رہنماء، فرحت اللہ بابر نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "عام انتخابات [کے انعقاد] پر ہمارے تحفظات ہیں، لیکن ہم پھر بھی جمہوری عمل کو مضبوط بنانے کے لیے نئی حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ [قومی] ترقی نیزتشدد کے خاتمےپر منتج ہو گی۔"

انہوں نے کہا، "یہ اچھی پیش رفت ہے کہ رائے دہندگان نے انتخابات میں دہشت گردی کے ریکارڈ کی حامل جماعتوں کو مسترد کر دیاکیونکہ وہ امن چاہتے ہیں۔"

عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں ایک پولیٹیکل سائنٹسٹ، عبدالرحمان نے کہا کہ جمہوری عمل پر عوامی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور رائے دہندگان کی تعداد گزشتہ دو انتخابات سے زیادہ تھی۔

ایک پولیس افسر 10 ستمبر، محرم کے آغاز سے دو روز قبل، پشاور میں داخل ہونے والے گاڑی سواروں کی شناخت دیکھتے ہوئے۔ حزبِ اختلاف کے ارکان پُرامید ہیں کہ جمہوریت دہشت گردی کے خاتمے کی طرف لے جانے میں مدد کرے گی۔ [جاوید خان]

ایک پولیس افسر 10 ستمبر، محرم کے آغاز سے دو روز قبل، پشاور میں داخل ہونے والے گاڑی سواروں کی شناخت دیکھتے ہوئے۔ حزبِ اختلاف کے ارکان پُرامید ہیں کہ جمہوریت دہشت گردی کے خاتمے کی طرف لے جانے میں مدد کرے گی۔ [جاوید خان]

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "پوری قوم، ترقی اور امن سمیت، اس کے اہداف کے حصول میں مدد کے لیے حکومت کی پشت پر کھڑی ہے۔ اتحاد بارآور ثابت ہو گا۔"

انہوں نے کہا، "19 اگست کو خان کے قوم سے خطابمیں [پاکستانیوں کے] مابین اعتماد اور عزتِ نفس کا احساس شامل تھا، جو ہم آواز ہو کر حکومت کے فیصلوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔"

'دہشت گردی مر جائے گی'

خیبرپختونخوا (کے پی) کے گورنر شاہ فرمان، جو پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماء ہیں، نے پاکستان کے خطِ پرواز پر امید کا اظہار کیا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "تمام سیاسی جماعتیں ۔۔۔ دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں، جس نے ہمیں امید دلائی ہے کہ پاکستان ایک عظیم ملک [بننے کے راستے پر] ہے۔"

شاہ فرمان نے کہا کہ چیکس اینڈ بیلنسز جمہوریت کی تعریف ہیں، اور وہ جو کارکردگی دکھانے میں ناکام ہوئے انہیں اگلے انتخابات میں رائے دہندگان کے غصے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نتیجتاً، تمام منتخب حکام اپنے حلقوں کے لوگوں کی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے تاکہ وہ دوبارہ منتخب ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی کوششیں "سیاسی، سماجی اور معاشی بہتری پر منتج ہوں گی۔"

پشاور کے مقامی ایک دفاعی تجزیہ کار، خادم حسین نے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کا مطلبدہشت گردی کی موتبھی ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "جیسے ہی جمہوری حکومت طاقت حاصل کرے گی، دہشت گردی ختم ہو جائے گی۔ فساد کا ارتکاب کرنے والے جمہوریت کو پسند نہیں کرتے اور طاقت کے استعمال سے معاشرے پر حکمرانی کرنا چاہتے ہیں، جو عوام کے لیے قابلِ قبول نہیں ہے۔"

حسین نے کہا کہ زیادہ تر قانون ساز اپنے حلقوں کے عوام کو درپیش مسائل کو سمجھتے ہیں، اور ان سے توقع ہے کہ وہ ملک کو درپیش داخلی اور خارجی بحرانوں کا حل تلاش کریں گے۔

انہوں نے کہا، "ہمسایہ ممالک نیز امریکہ جو کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا مرکزی ساتھی ہےکے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کے اپنے ایجنڈے کی حصول یابی کے لیے پاکستان کو ایک حقیقی خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے۔"

ترقی اور خوشحالی بذریعہ جمہوریت

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سیکریٹری جنرل، میاں افتخار حسین نے کہا کہ وہ چاہتے خان کی حکومت سے یہ چاہتے ہیں کہ وہعسکریت پسندی سے نمٹے اور امن کے راستے کھولے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "جب ہم فساد سے دور ہو جائیں گے، تو ترقی ہو گی۔ [عوام الناس کی] خوشحالی حکومت کا بنیادی مقصد ہونا چاہیئے۔"

کے پی میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کے ایک رہنماء، فرہاد علی نے کہا کہ بیشتر سیاسی جماعتوں نے تشدد کے خاتمے کا وعدہ کیا، اور اب وہ اپنا مشن قومی اسمبلی میں آگے بڑھائیں گی۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان امن کی قلت کی وجہ سے شدید متاثر ہوا ہے، اور امن کے لیے کام کرنا منتخب نمائندگان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔"

انہوں نے کہا، "عسکریت پسند پاکستانیوں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے کے لیے اسلام کا نام استعمال کرتے ہیں۔ہمیں ایک جمہوری طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستانی شہریوںکو یقین دلایا جا سکے کہ [جمہوریت] حکومت کی بہترین شکل ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500