پشاور – فروری 2017 میں پاک فوج کی جانب سے شروع کیا گیا انٹیلی جنس پر مبنی ایک ٹارگٹڈ آپریشن، آپریشن ردّالفساد پاکستان-افغانستان سرحد کے ساتھ ساتھ چھپے ان دہشتگردوں کو مار گرانے میں نمایاں کامیابی حاصل کر رہا ہے جو بھاگ نکلے تھے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ایک بیان کے مطابق، 22 ستمبر کو پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان کے علاقہ گرلامئی میں نو دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ دہشتگردوں کے اس گروہ نے مبینہ طور پر شمالی وزیرستان میں دراندازی کی تھی اور گرلامئی اور سپیرا کنڑ الگاد کے علاقوں میں ایک "احاطے" میں چھپے ہوئے تھے۔
اس میں کہا گیا کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ "گولیوں کے شدید تبادلہ" کے دوران ایک کپتان سمیت سات پاکستانی فوجی شہید ہو گئے۔
اعلیٰ عہدیداران نے دہشتگردی کے خلاف لڑنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
شہداء کے لیے تحسین اور فتح کا عزم
وزیرِ اعظم عمران خان اور چیف آف آرمی سٹاف، جنرل قمر جاوید باجوہ نے مختلف بیانات میں شہید سپاہیوں کی قربانیوں کو دادِ تحسین پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کو شکست دے گا اور اپنے سپاہیوں کی قربانیوں کو یاد رکھے گا۔
افغانستان کے لیے پاکستان کے ایک سابق سفیر رستم شاہ مہمند نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "انٹیلی جنس پر مبنی ایسے آپریشنز دہشتگردی کے خلاف مستحکم مزاحم ثابت ہو سکتے ہیں اور یہ دہشتگردوں کو قبائلی علاقوں میں از سرِ نو گروہ بند نہیں ہونے دیں گے۔"
پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک سینیئر سیکیورٹی تجزیہ کار برگیڈیئر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن ردّالفساد قبائلی علاقہ جات میں کامیابی سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام تباہ ہو چکا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ لڑائی نے سینکڑوں شورشیوں کا خاتمہ کر دیا ہے جبکہ باقی مختلف علاقوں میں روپوش ہیں۔
Muje jana hai sir
جوابتبصرے 1