تعلیم

کے پی نے اسکول نہ جانے والے بچوں کے لیے داخلہ مہم کا آغاز کر دیا

از محمد آحل

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان 14 ستمبر کو پشاور میں تعلیمی داخلوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے۔ [محمد آحل]

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان 14 ستمبر کو پشاور میں تعلیمی داخلوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے۔ [محمد آحل]

پشاور -- اسکولوں میں داخلوں کے اعدادوشمار میں اضافہ کرنا خیبرپختونخوا میں ایک ترجیح بن کر ابھرا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ کے پی، محمود خان نے جمعہ (14 ستمبر) کو اسکول نہ جانے والے بچوں کو راغب کرنے کی امید پر ایک بہت بڑی داخلہ مہم کا آغاز کیا۔

اگر منصوبہ کارگر رہتا ہے، تو اسکول جانے کی عمر کے اندازاً 250،000 بچے --- جو اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے کام کرنے کی ضرورت جیسی وجوہات کی بناء پر اسکول نہیں جاتے --- اس سال کے پی کے سرکاری اسکولوں میں داخل ہوں گے۔

داخلوں کی ابتدائی تقریب پشاور میں گورنمنٹ شہید حسنین شریف ہائر اسکینڈری اسکول نمبر 1 میں منعقد ہوئی۔ کے پی کے اعلیٰ حکام، کے پی محکمۂ تعلیم کے اہلکاروں، اور کے پی کے کئی اسکولوں میں داخل ہو رہے بچوں سبھی نے اس تقریب میں شرکت کی۔

پشاور میں 14 ستمبر کو خواتین تعلیمی داخلوں کی ایک تقریب میں شریک ہیں۔ [محمد آحل]

پشاور میں 14 ستمبر کو خواتین تعلیمی داخلوں کی ایک تقریب میں شریک ہیں۔ [محمد آحل]

پشاور میں 14 ستمبر کو داخلوں کی ایک تقریب کے دوران مہمان مختلف اسٹال دیکھتے ہوئے۔ [محمد آحل]

پشاور میں 14 ستمبر کو داخلوں کی ایک تقریب کے دوران مہمان مختلف اسٹال دیکھتے ہوئے۔ [محمد آحل]

اسے "ترقی کے لیے شرطِ اول" قرار دیتے ہوئے، خان نے تقریب میں کہا، "[کے پی میں] تعلیم کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت کی تعلیمی پالیسی کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

سابقہ کام کو آگے بڑھانا؛ مُہِيب رکاوٹوں کا سامنا کرنا

وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے ایلیمنٹری و سیکینڈری تعلیم، ضیاء اللہ بنگش نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ کے پی حکومت تعلیم کے فروغ کے لیے سابقہ حکومت کی کوششوںکو "مزید مضبوط" کرے گی۔ انہوں نے عوام کو 100 داخلہ یقینی بنانے میں مدد کرنے کی ترغیب دی۔

کے پی کی حکومتوں کے تسلسل نے بچوں کو انتہاپسندانہ پراپیگنڈہ کے اثرات میں مزاحم ہونے کے لیے انہیں تعلیم دینے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔

کے پی کے ایک تعلیم دان اور صوبوں میں تعلیم کو فروغ دینے والی ایک تنظیم، دی لاس گل کی بانی، معراج ہمایوں خان نے کہا داخلہ مہم تعلیم کی ضرورتکے بارے میں عوامی شعور میں اضافہ کرے گی اور کے پی میں شرحِ خواندگی کو بلند کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ مہم اگر اپنے 250،000 کے ہدف کو پورا بھی کر لیتی ہے تو بھی داخلے کے لیے بچوں کی ایک مُہِيب تعداد موجود ہے۔ صوبے میں "5 اور 9 سال کی عمروں کے درمیان اسکول نہ جانے والے 1.9 ملین سے زائد بچے ہیں۔"

ہمایوں جو بطور کے پی وزیر اور رکن کے پی اسمبلی خدمات انجام دے چکی ہیں، نے کہا کہ کے میں زیادہ تر چھوٹے بچے اب اسکول جا رہے ہیں، لیکن حکام نے ابھی تک کے پی کے 25 اضلاع میں سے چند ایک میں ہی مفت لازمی پرائمری اور ثانوی تعلیمی ایکٹ 2017 کا اطلاق کیا ہے۔

اس ایکٹ -- جو خاندانوں کو کتب اور وردیوں جیسے واقعاتی اخراجات کی ادائیگی سے آزاد کرتا ہے -- کے تمام 25 اضلاع میں قانون بننے تک، اسکولوں کے بچے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسکول چھوڑنے کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ یہ اخراجات والدین کو بچوں کو اسکول میں رکھنے کی قدر پر سوال اٹھانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

مسئلہ خصوصاً 9 تا 15 برس کی عمر کے بچوں کے لیے سنگین بن جاتا ہے، جنہیں کچھ ناامید والدین کام کرنے کے لیے کافی عمر کا سمجھتے ہیں۔

والدین کو سمجھانا

کچھ مبصرین ایسے روئیوں سے متنبہ کرتے ہیں، جو بچوں کو اسکول میں رکھنے میں خلل ڈال سکتے ہیں۔

ایک تعلیم دان اور سباعون اکیڈمی پبی کے بانی، عامر گمریانی نے کہا کہ حکام کو ضرورت ہے کہ والدین میں تعلیم کی قدر کا شعور بیدار کریں۔

کے پی حکومت نے صورتحال کی سنگینی اور مزید اسکول تعمیر کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے، کا اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ 5 سے 16 برس عمر کے اندازاً 22.5 ملین پاکستانی بچے اسکول نہیں جاتے، جن میں 13 ملین لڑکیاں شامل ہیں۔

انہوں نے ہر تحصیل میں لڑکیوں کے اسکول تعمیر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پورے کے پی میں لڑکیوں کے صرف 722 اسکول ہیں۔

انہوں نے کہا، دریں اثناء، اساتذہ کی جدید خطوط پر استعداد میں اضافہ کرنے نیز اسکولوں میں سہولیات کو بہتر بنانے پر سرمایہ کاری کرنا اشد ضروری ہے جس کے لیے [صوبائی] تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

کے پی پولیس سکول جانے والے بچوں کو سکول بھیجنے کے لیے انتہائی قابلِ تحسین کام کر رہی ہے۔ کے پی کے کے بچوں کی تعلیمی نشونما سے متعلق عمران خان کا تصور بھی نہایت قابلِ ستائش ہے۔ اب ہمیں بڑی امّیدیں ہیں کیوں کہ ہمارا عمران خان اب اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیرِ اعظم ہے۔ اللہ عمران خان پر رحمت کرے۔

جواب