سلامتی

شام میں داعش کی 'خلافت' کی باقیات کو مٹانے کے لیے آخری کوشش کا آغاز

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

شام میں داعش کے زیرِ کنٹرول کم ہوتے ہوئے علاقے پر ایک حملے سے قبل، شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) کے ارکان شام کے قصبے شاہدادی میں 11 ستمبر کو جمع ہیں۔ ]دلیل سلیمان/ اے ایف پی[

شام میں داعش کے زیرِ کنٹرول کم ہوتے ہوئے علاقے پر ایک حملے سے قبل، شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) کے ارکان شام کے قصبے شاہدادی میں 11 ستمبر کو جمع ہیں۔ ]دلیل سلیمان/ اے ایف پی[

دیر الزور، شام -- شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) نے اس مہم کے متوقع آخری مرحلے کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد "دولتِ اسلامیہ" (داعش) کو مشرقِ وسطی میں اس کے زیرِ تسلط رہ جانے والے چھوٹے سے علاقے سے نکال باہر کرنا ہے۔ حکام نے یہ بات منگل (11 ستمبر) کو بتائی۔

زمینی مہم، جسے آپریشن راونڈ اپ کا نام دیا گیا ہے، کو ایس ڈی ایف نے شمال مشرقی شام میں انجام دینا شروع کیا ہے۔ امریکی قیادت میں کام کرنے والی اتحادی فورسز بھاری فضائی اور آرٹلری امداد فراہم کر رہی ہیں۔

حکام نے کہا کہ آپریشن راونڈ اپ کا آغاز یکم مئی کو ہوا اور اس کا آخری مرحلہ پیر (10 ستمبر) کو جاری تھا۔

ایس ڈی ایف جو کہ زیادہ تر شامی عرب اور کرد جنگجوؤں پر مشتمل ہے، وہ مرکزی زمینی فوج رہی ہے جس کے ذریعے امریکی زیرِ قیادت اتحاد شام کے اس علاقے کی اکثریت سے داعش کو نکال باہر کرنے میں کامیاب رہا ہے جہاں کسی زمانے میں داعش کا کنٹرول تھا۔

ایک اتحادی رکن 13 مئی کو عراق-شام سرحد کے قریب داعش کے ایک ٹھکانے پر81 ایم ایم مورٹر کا راونڈ فائر کرنے سے پہلے اسے لٹکائے ہوئے ہے۔ اتحاد نے شامی جمہوری فورسز کو داعش کے خلاف آپریشن راونڈ اپ جاری رکھنے کے لیے ہتھیار اور فضائی مدد فراہم کی ہے۔ ]امریکی فوج[

ایک اتحادی رکن 13 مئی کو عراق-شام سرحد کے قریب داعش کے ایک ٹھکانے پر81 ایم ایم مورٹر کا راونڈ فائر کرنے سے پہلے اسے لٹکائے ہوئے ہے۔ اتحاد نے شامی جمہوری فورسز کو داعش کے خلاف آپریشن راونڈ اپ جاری رکھنے کے لیے ہتھیار اور فضائی مدد فراہم کی ہے۔ ]امریکی فوج[

داعش ابھی بھی شام کے صوبے دیر الزور کے کچھ حصوں اور اس کے ساتھ ہی ملک کے جنوب میں کچھ حصوں کو کنٹرول کرتی ہے۔

'خلافت' کا خاتمہ

داعش اپنی نام نہاد خلافت کے تقریبا 98 فیصد بین سرحدی علاقے سے محروم ہو چکی ہے جسے گروہ کے راہنما ابو بکر البغدادی نے عراق اور شام میں 2014 میں قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دہشت گرد گروہ کا ایک ریاست قائم کرنے کا خواب اس وقت چکنا چور ہو گیا جب داعش کو عراق کے شہر موصل سے جولائی 2017 اور اس کے ساتھ ہی اس کے نام نہاد دارالحکومت الراقہ، شام سے گزشتہ اکتوبر میں باہر نکال دیا گیا تھا۔

ان بڑی شکستوں کے بعد، داعش کے جنگجو شام کے صحرائی علاقے میں جلا وطن ہیں۔

گزشتہ ماہ نشر کیے جانے والے 55 منٹ کے ایک خطاب میں، البغدادی نے تسلیم کیا تھا کہ داعش کو مشرقِ وسطی میں عسکری ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اگرچہ اس نے اپنے پیروکاروں سے کہا کہ وہ اپنے "مذہب، صبر اور جہاد" کو ترک نہ کریں جو بظاہر زمین پر گروہ کی شکست کی ایک علامت نظر آتی ہے مگر بغدادی نے اعلان کیا کہ "مجاہدین کے لیے شکست یا کامیابی کا پیمانہ کسی شہر یا قصبے کو چوری کر لینے ان لوگوں پر منحصر نہیں کرتا جو فضائی برتری رکھتے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500