مذہب

تصاویر میں: پاکستانی ہندو راکھی کے دوران بہن-بھائی کا رشتہ منا رہے ہیں

ضیاء الرّحمٰن

22 اگست کو کراچی کے شری سوامی نارائن مندر میں ایک فروخت کنندہ راکھیاں بیچ رہا ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

22 اگست کو کراچی کے شری سوامی نارائن مندر میں ایک فروخت کنندہ راکھیاں بیچ رہا ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

22 اگست کو کراچی میں شری سوامی نارائن مندر میں ہندو لڑکیاں اور خواتین راکھیاں خرید رہی ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

22 اگست کو کراچی میں شری سوامی نارائن مندر میں ہندو لڑکیاں اور خواتین راکھیاں خرید رہی ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

22 اگست کو کراچی کے شری سوامی نارائن مندر میں راکھیاں دکھائی گئی ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

22 اگست کو کراچی کے شری سوامی نارائن مندر میں راکھیاں دکھائی گئی ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

22 اگست کو کراچی میں شری سوامی نارائن مندرمیں خریدار ایک راکھی فروخت کرنے والے کی اشیاء دیکھ رہے ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

22 اگست کو کراچی میں شری سوامی نارائن مندرمیں خریدار ایک راکھی فروخت کرنے والے کی اشیاء دیکھ رہے ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

26 اگست کو کراچی کے شری سوامی نارائن مندر میں ایک ہندو رکشا بندھن کے لیے آگ کی رسم کر رہا ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

26 اگست کو کراچی کے شری سوامی نارائن مندر میں ایک ہندو رکشا بندھن کے لیے آگ کی رسم کر رہا ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

26 اگست کو کراچی میں مقامی چیٹی پل کے قریب ایک مندر میں ہندو خاندان پوجا کر رہے ہیں اور مختلف پھل اور دیگر نذریں بہا رہے ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

26 اگست کو کراچی میں مقامی چیٹی پل کے قریب ایک مندر میں ہندو خاندان پوجا کر رہے ہیں اور مختلف پھل اور دیگر نذریں بہا رہے ہیں۔ [ضیاءالرّحمٰن]

کراچی – اتوار(26 اگست) کو پاکستانی ہندوؤں نے بھائی اور بہن کے درمیان رشتہ منانے کے لیے رکشا بندھن کا سالانہ تہوار منایا، جو عام طور پر راکھی کے نام سے معروف ہے۔

رکشا بندھن چاند کے ہندو کیلنڈر کے ساون کے مہنے، جسے شروانا بھی کہا جاتا ہے، کے ماہِ کامل پر منایا جاتا ہے۔ یہ مہینہ بالعموم گریگورین کیلینڈر کے اگست میں آتا ہے۔

اس روز کی تقریبات کے جزُ کے طور پر بہنیں اپنے بھائیوں کی خوش بختی، صحت اور تحفظ کی دعا کرنے کے لیے ان کی کلائی کے گرد ایک راکھی – آرائشی ڈوریاں یا خواتین کے بازوبند – باندھتی ہیں۔ راکھی کی تقریب اور دعا کی ایک رسم، پوجا کے بعد بھائی اپنے بہنوں کو تحائف دیتے ہیں۔

شادی شدہ بہنیں اپنے بھائیوں کے گھر جاتی ہیں، جنہیں ان کی آمد اور راکھی کی تقریب کے انتظار میں سجایا جاتا ہے۔

22 اگست کوکراچی کے شری سوامی نارائن مندر میں ایک بہن اپنے بھائی کی کلائی پر راکھی باندھ رہی ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

22 اگست کوکراچی کے شری سوامی نارائن مندر میں ایک بہن اپنے بھائی کی کلائی پر راکھی باندھ رہی ہے۔ [ضیاءالرّحمٰن]

رواں برس، لڑکیاں، نوجوان خواتین اور یہاں تک کہ ہندو مذہب کے عقائد پر عمل کرنے والے بزرگ بھی بھائی چارے کے اس تہوار کے لیے راکھی خریدنے کے لیے ملک کے متعدد مندروں میں امڈ آئے۔

کراچی میں محمّد علی جناح روڈ پر واقع، شری سوامی نارائن مندر کے اندر، مختلف رنگوں اور ڈیزائنوں میں راکھی کی ڈوریاں فروخت کرنے کے لیے عارضی سٹال بنائے گئے تھے۔ ان کی قیمتیں 100 روپے سے 500 روپے (0.81 ڈالر سے 4 ڈالر) کے درمیان تھیں، جبکہ بھارت کے علاقہ حیدرآباد دکن سے درآمد کی گئی مزید مہنگی راکھیاں بھی تھیں۔

مندر میں راکھیاں فروخت کرنے والے ایک فروخت کنندہ، منیش آنند، نے کہا کہ گزشتہ چند روز کے دوران ہندو خواتین کی ایک بڑی تعداد نے اپنے بھائیوں کے لیے راکھیاں خریدیں۔

آنند نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "لیکن 26 اگست کو رکشا بندھن کے موقع پر فروخت ]اور بھی زیادہ[ تھی۔"

ایک کراچی اساسی ہندو گروہ، پاکستان ہندو سیوا فلاحی وقف کے صدر سنجیش دھانجا نے کہا کہ راکھی مذہبی اور ثقافتی تفرقات سے بالاتر مستحکم انسانی رشتوں کی علامت بن چکا ہے۔ راکھی کی روایت باہمی احترام کی علامت بن چکی ہے۔

دھانجا نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہندو خواتین دیگر مذاہب کے ان ارکان کو بھی راکھی باندھتی ہیں جنہیں وہ بھائی سمجھتی ہیں۔]مسلمان، مسیحی[ ہمارے مذہبی اجتماعات میں شرکت کے لیے آتے ہیں، اور ہم ان کے مذہبی اجتماعات میں شریک ہوتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ یہ تہوار ملک میں بین المذاہب رواداری کو فروغ دینے میں مدد کر رہا ہے۔

کراچی میں کالج کی ایک 22 سالہ ہندو طالبہ، نیہا کمار نے اپنی سہیلیوں کے ہمراہ متعدد راکھیاں خریدیں۔

کمار نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "یہ ہمارے لیے ایک پرمسرت دن ہے۔ میرے نہ صرف دو ہندو بھائی ہیں بلکہ پانچ مسلمان ]دوست[ بھی ہیں جنہیں میں اپنا بھائی سمجھتی ہوں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500