معاشرہ

تھیسپیئنز فاؤنڈیشن کی نظریں پاکستان میں پیشکاری فنون کو فروغ دینے کے لیے امریکی مخیر حضرات پر

از جاوید محمود

تھیسپیئنز فانڈیشن مذہبی ہم آہنگی، امن اور رواداری کو فروغ دینے کے لیے 11 اپریل کو کراچی میں "کلاکار" نامی سٹیج ڈرامہ پیش کرتے ہوئے۔ [جاوید محمود]

تھیسپیئنز فانڈیشن مذہبی ہم آہنگی، امن اور رواداری کو فروغ دینے کے لیے 11 اپریل کو کراچی میں "کلاکار" نامی سٹیج ڈرامہ پیش کرتے ہوئے۔ [جاوید محمود]

کراچی – تھیپسیئنز فاؤنڈیشن، پاکستان کی ایک مقامی بلا منافع کام کرنے والی تنظیم جو امریکہ میں بھی رجسٹرڈ ہے، پیشکاری فنون کو فروغ دینے کی متلاشی ہے، جسے یہ سماجی مسائل سے آگاہی دینے اور پاکستانیوں کی زندگیاں بہتر بنانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔

کراچی کی مقامی تنظیم کے بانی ڈائریکٹر، فیصل ملک نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ فاؤنڈیشن اپنے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے امریکہ سے چندہ جمع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس مشن میں پورے پاکستان میں پیشکاریاں شامل ہیں۔

ملک، جو سنہ 2008 میں کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس سے فارغ التحصیل ہوئے تھے، نے سنہ 2005 میںکراچی میں تھیپسیئنز تھیٹرآزمائشی طور پر شروع کیا تھا۔

کراچی میں 23 اپریل کو تھیپسیئنز فاؤنڈیشن کی جانب سے منظم کردہ ایک پتلی تماشہ جس کا مقصد بچوں کو مذہبی ہم آہنگی کی تعلیم دینا تھا۔ [جاوید محمود]

کراچی میں 23 اپریل کو تھیپسیئنز فاؤنڈیشن کی جانب سے منظم کردہ ایک پتلی تماشہ جس کا مقصد بچوں کو مذہبی ہم آہنگی کی تعلیم دینا تھا۔ [جاوید محمود]

انہوں نے سنہ 2010 میں اپنی بلامنافع کام کرنے والی تنظیم کو تھیپسیئنز فاؤنڈیشن کے طور پر اور سنہ 2014 میں ریاست الینوئے میں بطور ایک ٹرسٹ رجسٹر کروایا تھا۔

انہوں نے کہا، "ستمبر میں آغاز کرتے ہوئے، ہم اپنے مشن کو فروغ دینے کے لیے پیسہ جمع کرنے کے لیے امریکہ کے مختلف شہروں میں چندہ جمع کرنے کے ڈنر اور دیگر تقاریب کا انعقاد کریں گے۔"

ملک نے مزید کہا، "ماضی میں ہمیں امریکہ اور جرمنی سے امداد موصول ہو چکی ہے، لیکن یہ پاکستان میں پیشکاری فنون کے سکوپ کو وسیع کرنے کے لیے کافی نہیں تھی۔"

ملک کا ہدف سنہ 2018 میں امریکہ سے فنڈ کی مد میں کم از کم 100،000 ڈالر (11 ملین روپے) جمع کرنا ہے، بشمول وہاں بسنے والے تارکینِ وطن پاکستانی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فاؤنڈیشن چندہ جمع کرنے کے ڈنرز کا انعقاد کرے گی اور جب یہ چندہ جمع کرنے کے اہداف مکمل کر لے گی تو براہِ راست پیشکاریوں کا اہتمام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی عوام اور خیراتی ادارے پیشکاری فنون کے پرزور حامی ہیں۔

فاؤنڈیشن کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر، نعمان محمود نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ہم پاکستان، خصوصاً کراچی میں چار زبانوں – انگریزی، اردو، پنجابی اور سندھی -- میں پیشکاریوں کا اہتمام کر رہے ہیں۔"

محمود نے کہا کہ فاؤنڈیشن پیشکاری فنون کو فروغ دینے کے لیے امریکہ میں پیشکاریوں کے ایک سلسلے کا اہتمام کرنے کے لیے پاکستانی اور امریکی نوجوانوں کی ایک مشترکہ ٹیم تیار کرے گی۔

فاؤنڈیشن اپنی سرگرمیوں کے ذریعے خود امریکہ میں نام بنائے گی، کہتے ہوئے محمود نے مزید کہا کہ فاؤنڈیشن پیشکاری فنون کو فروغ دینے کے لیے پاکستان میں بہت مشہور ہے اور نے ان فنون میں سنہ 2005 کے بعد سے 6،000 سے زائد نوجوانوں کو تربیت دی ہے۔

سماجی آگاہی بڑھانا

ماضی میں، فاؤنڈیشن فنون کے ذریعے مسائل کو اجاگر کرتی رہی ہے، بدعنوانی، پانی کی قلت، غربت، ناخواندگی، عدم مساوات، بری حکمرانی اور خواتین اور تیسری جنس کے حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف آگاہی پیدا کرنا۔

ملک کے مطابق، ایک مثال میں، فاؤنڈیشن نے سنہ 2009 میں ایک ڈرامہ پیش کیا تھا، جس میں پاکستان میںمستقبل میں پانی کی قلتکے مسئلے کو اجاگر کیا گیا تھا۔ ملک نے کہا کہ کراچی میں امریکی قونصلیٹ کی معاونت سے، کراچی میں امریکی وزارتِ خارجہ کے ثقافتی نمائندے، ڈاکٹر کانتا کوچار-لنگرن، نے سنہ 2009 میں شہر کے اندر سفر کیا اور فاؤنڈیشن کے ساتھ ڈرامے میں مشترکہ ہدایتکاری کی۔

سنہ 2016 میں، اس کے کراچی میں تھیٹر نے شائقین کو انتہاپسندی سے دور لے جانے کے لیے پورے شہر میں پتلی تماشے کی سینکڑوں پیشکاریوںکا اہتمام کیا تھا۔

ملک نے کہا کہ فاؤنڈیشن نے صوبہ سندھ کے دوردراز علاقوں جیسے کہ کندھ کوٹ، محمد جمالی گوٹھ، میں کئی ڈرامے اور پتلی تماشے اور دیگر تقاریب کا انعقاد کیا۔

لہور کی مقامی ایک سینیئر ٹی وی اور فلم کی فنکارہ عذرا منصور نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "پیشکاری فنون سماجی مسائل سے آگاہی دینے اور ذہنوں کو متاثر کرنے کے لیے ایک بہت طاقتور ذریعہ ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ڈراموں اور پتلی تماشوں کے ناظرین ایک طویل عرصے تک ان کے پیغامات کو نہیں بھولتے۔

منصور، جن کا شو بزنس میں 50 سال سے زائد عرصے کا تجربہ ہے، نے کہا کہ تھیپسیئنز فاؤنڈیشن پاکستان میں پیشکاری فنون کو فروغ دینے کے لیے شاندار کام کر رہی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ نئے ٹیلنٹ کو پیشکاری فنون میں داخل ہونا چاہیئے اور اس پیشے کو خالصتاً تجارتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیئے۔

انہوں نے کہا، پیشکاری فنون کا ایک کلیدی مقصد معاشرے کی بہتری اور انتہائی حساس مسائل جیسے کہ زنا باالجبر، بچوں سے بدسلوکی اوراستحصال اورخواتین کے ساتھ ناانصافیکو اجاگر کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے عمومی طور پر گھریلو جھگڑوں جیسے مسائل کا حوالہ دیا، اور تعلیم اور صحت جیسے سماجی شعبوں کی ترقی میں استحصال، غفلت اور عدم مساوات سے لڑنے کی ضرورت پر زور دیا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 9

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

.یہ نئے آنے والوں کے لیے بہترین پلیٹ فارم ہے، لوگ بآسانی اس قسم کے تھیئیٹرز سے اپنا نقطہٴ نظر دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں۔ ہم باسانی معاشرتی مسائل پر بات کر سکتے ہیں ہمیں ضرور اپنے تھیئیٹرز اور ڈراموں کی معاونت کرنی چاہیئے۔

جواب

تھیسپیانز کی جانب سے شاندار کام۔ پزیرائی! اور نیک تمنائیں!

جواب

شاندار کام۔ جس طرح سے آپ نے متقابلی منظر کو ہاشیہ بند کیا ہے، وہ سب کو اہم قرینہ فراہم کرتا ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کے لیے ایک بڑا کردار ہے۔ انہیں سطور پر سوچنا جاری رکھیں۔

جواب

تھیسپیانز فن کے ذریعے مختلف امور پر فن کے ذریعے امن اور آگاہی کو فروغ دینے کے لیے ایک شاندار کام کر رہی ہے۔

جواب

میں 5 سے 6 برس سے تھیسپیانز کو دیکھ رہا ہوں۔ اور ان کا کام بہترین ہے۔۔ جیسے ان کے کھیل جس پیغام کی عکاسی کرتے ہیں وہ کلّی طور پر مثبت ہوتا ہے۔۔ تھیسپیانز کے لیے نیک تمنائیں۔۔ میں تھیسپیانز کو ایک بڑی جگہ پر دیکھنا چاہتا ہوں۔

جواب

میرا خیال ہے کہ یہ ایک بہت اچھا تصور ہے۔۔ اور میں شو کی کامیابی کے لیے دعا کروں گا۔۔

جواب

تھیسپیانز پاکستان کی شاندار ترین قابلیتوں میں سے ایک ہے جسے تھیسپیانز فاؤنڈیشن بخوبی استعمال کر رہی ہے۔ مجھے ان کے کام کا تجربہ ہوا ہے اور وہ شاندار کام کر رہے ہیں۔ تھیسپیانز کے لیے نیک تمنائیں۔ آپ لوگ فن کے اس شعبہ میں مزید کامیابیاں حاصل کریں۔

جواب

بہت خوب! تیسری جنس کے معاشرہ کے حقوق کو فروغ دینا آسان نہیں لیکن تھیپینز درحقیقت ایک شاندار کام کر رہا ہے! وہ معاشرہ مین ایسی تبدیلی لا رہے ہیں جس کی پذیرائی تک نہیں کی گئی۔ تھیپینز فاؤنڈیشن کے لیے ایک بلند نعرہ۔

جواب

میں آپ کی کاوش کی داد دیتا ہوں

جواب