سیاست

عمران خان کے وزیرِ اعظم بننے پر پاکستان پُر امید

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

پاکستان کے نومنتخب وزیرِ اعظم، عمران خان کو 25 جولائی کے عام انتخابات سے چند ہفتے قبل ان کی رہائش گاہ پر دکھایا گیا ہے۔ [عمران خان آفیشل/فیس بُک]

پاکستان کے نومنتخب وزیرِ اعظم، عمران خان کو 25 جولائی کے عام انتخابات سے چند ہفتے قبل ان کی رہائش گاہ پر دکھایا گیا ہے۔ [عمران خان آفیشل/فیس بُک]

اسلام آباد -- جمعہ (17 اگست) کو پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کے بطور اگلے وزیرِ اعظم منتخب ہونے پر پاکستان کا زیادہ حصہ پُر امید نظر آیا۔

قومی اسمبلی کے ارکان نے پی ٹی آئی کے سربراہ کو 176 ووٹ، اور ان کے واحد حریف، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کے صدر شہباز شریف کو 96 ووٹ دیئے۔

ووٹ کے بعد، ایوان کے بہت سے ارکان نے سابق کرکٹ اسٹار کو مبارک باد دی۔

انتخاب کے بعد خان نے کہا، "میں آج اپنی قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ ہم وہ تبدیلی لائیں گے جس کے لیے یہ قوم ترس رہی تھی۔ ہم اس ملک میں کڑا احتساب کریں گے؛ جن لوگوں نے اس ملک کو لوٹا ہے، میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں ان کے خلاف کام کروں گا۔"

قانون سازوں نے 17 اگست کو عمران خان کو 176 ووٹوں کے ساتھ وزیرِ اعظم منتخب کر لیا۔ [پاکستان تحریکِ انصاف/ٹوئٹر]

قانون سازوں نے 17 اگست کو عمران خان کو 176 ووٹوں کے ساتھ وزیرِ اعظم منتخب کر لیا۔ [پاکستان تحریکِ انصاف/ٹوئٹر]

انہوں نے کہا، "جو پیسہ غیر قانونی طریقے سے باہر لے جایا گیا، میں اسے واپس لاؤں گا -- وہ پیسہ جو صحت، تعلیم اور پانی پر خرچ ہونا تھا، وہ لوگوں کی جیبوں میں چلا گیا۔"

عمران خان ہفتہ (18 اگست) کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

عمران خان کو ملک کی سیاسی تاریخ میں ایک نئے دور کا سامنا ہے جب پاکستان نے صرف اپنی دوسری پُرامن منتقلیٔ اقتدار مکمل کی ہے، اور نئی جمہوری قوتیں --مثلاً خواتین اور نوجوان ووٹرز-- مستقبل کی پالیسیوں اور فیصلوں میں کردار ادا کریں گے۔

بڑے مسائل

عمران خان کی حکومت کو آبادی میں اضافے سے لے کر اُبلتی ہوئی انتہاپسندی تک، لاتعداد مشکلات کا سامنا ہے۔

حالیہ برسوں میں عسکری تنظیموں کے خلاف سخت کارروائیکے بعد پورے پاکستان میں سیکیورٹی ڈرامائی طور پر بہتر ہو گئی ہے، لیکن تجزیہ کاروں نے بہت پہلے سے تنبیہ کر رکھی ہے کہ ملک انتہاپسندی کی بنیادی وجوہات سے نہیں نمٹ رہا ہے ہے اور دہشت گرد ابھی بھی بڑے حملے کر سکتے ہیں۔

پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے بڑھتے ہوئے خطرات کا بحران درپیش ہے، جس میں یہ افواہیں اڑ رہی ہیں کہ اسے پانچ برسوں میں دوسری بار انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے بیل آؤٹ پیکیج لینا پڑے گا۔

دریں اثناء،پاکستان میں شرحِ پیدائش ایشیاء میں سب سے زیادہ ہےجو کہ تین بچے فی خاتون ہے اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک آبادی میں اضافے کو سست کرنے کے لیے مزید اقدامات نہیں کیے جاتے، ملک کے قدتی وسائل -- خصوصاً پینے کا پانی -- آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہوں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکام فوری طور پرپانی کی بڑھتی ہوئی قلتپر توجہ نہیں دیتے تو پاکستان ماحولیاتی تباہی کے دھانے پر ہے۔

آخر میں سول حکومت اور مسلح افواج کے درمیان طاقت کے عدم توازن کو طویل عرصے سے جمہوریت اور ترقی میں ایک رکاوٹ کے طور پردیکھا جاتا رہا ہے۔

آگے بڑھنے کے نئے طریقے

مبصرین دیکھیں گے کہ عمران اپنی مدتِ اقتدار کا آغاز کیسے کرتے ہیں، لیکن انہوں نے کچھ اشارے دیئے ہیں کہ وہ کچھ بنیادی مسائل کو کیسے حل کریں گے۔

خان نےامریکہ کے ساتھ "متوازن تعلق"کا عہد کیا ہے۔

عام انتخابات میں اپنی جماعت کی فتح کے بعد 26 جولائی کو ٹیلی وژن پر نشر کی جانے والی فتح کی تقریر میں خان نے کہا تھا، "ہم امریکہ کے ساتھ ایک ایسا تعلق چاہتے ہیں جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو، جو ایک متوازن تعلق ہو، اور ان شاء اللہ، ہم اس متوازن تعلق کے لیے اپنی پوری کوشش کریں گے۔"

نئے وزیرِ اعظم نے افغانستان کے ساتھ روابط کو پروان چڑھانے کا عزم کیا ہےجس میں کھلی سرحدوں اور آزادانہ تجارت پر زور دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان نے گزشتہ چند دہائیوں میں جنگ اور فساد سے بہت نقصان اٹھایا ہے اور پاکستان جنگ سے تباہ حال ملک میں امن میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

اللّہ ویسا کرے جو مسلمانوں کے مفاد میں ہو

جواب

ہم توقع کرتے ہیں کہ عمران خان اپنے کیے ہوئے تمام وعدے پورے کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے کیونکہ اُن میں کچھ کر گزرے کا جزبہ ہے اور اسی جزبے کے تحت انہوں نے خیبر پختونخوہ میں حکومت چلائی اور کامیاب ہوئے

جواب