انتخابات

پاک فوج اور پولیس کا غیر جانبداری کے ساتھ انتخابات کو تحفظ فراہم کرنے کا عزم

جاوید خان

22 جولائی کو لاہور میں ایک پاکستانی فوجی انتخابی عملہ کے حوالے کرنے سے قبل انتخابی مواد کے قریب کھڑا تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ [عارف علی/اے ایف پی]

22 جولائی کو لاہور میں ایک پاکستانی فوجی انتخابی عملہ کے حوالے کرنے سے قبل انتخابی مواد کے قریب کھڑا تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ [عارف علی/اے ایف پی]

پشاور – بدھ (25 جولائی) کے عام انتخابات سے قبل، پاکستان نے ہزاروں پولیس اور فوجی اہلکار تعینات کیے ہیں، جنہوں نے غیرجانبداری سے جمہوری عمل کو تحفظ فراہم کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔

قومی اسمبلی کی 272 اور صوبائی اسمبلی کی 577 نشستوں سے ملک بھر سے 12,000 امّیدواران کھڑے ہیں۔ 20,000 سے زائد پولنگ سٹیشنز کو "حسّاس" قرار دیا گیا ہے ، جبکہ چند علاقوں میں پہلے ہی انتخابات سے متعلقہ تشدد کا مشاہدہ کیا جا چکا ہے۔

حالیہ سانحہ میں اتوار (22 جولائی) کو کولاچی، ڈیرہ اسماعیل خان میں تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک خود کش بمبار نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) جماعت کے امّیدوار اکرام اللہ گنڈاپور اور ان کے ڈرائیور کو قتل کر دیا۔ خیبر پختونخوا (کے پی) کے ایک سابق صوبائی وزیر، گنڈاپور، کے پی صوبائی اسمبلی کے لیے کھڑے تھے۔

13 جولائی کو "دولتِ اسلامیہٴ" (داعش) کے ایک خود کش حملہ آور نے مستونگ، بلوچستان میں ایک سیاسی ریلی پر حملہ کیا اور پاکستان کے بدترین دہشتگرد حملوں میں سے ایک میں 186 افراد کو زخمی اور 149 کو قتل کر دیا۔

راہ گیر 22 جولائی کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک خود کش حملہ میں جاںبحق ہونے والے پی ٹی آئی کے امّیدوار اکرام اللہ گنڈاپور کی کار کے ساتھ کھڑے ہیں۔ [ایس ٹی آر/اے ایف پی]

راہ گیر 22 جولائی کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک خود کش حملہ میں جاںبحق ہونے والے پی ٹی آئی کے امّیدوار اکرام اللہ گنڈاپور کی کار کے ساتھ کھڑے ہیں۔ [ایس ٹی آر/اے ایف پی]

20 جولائی کو ایک دکاندار پشاور کے قصّہ خوانی بازار میں مختلف سیاسی جماعتوں کے پرچم، بیج اور ٹوپیاں فروخت کر رہا ہے۔ [جاوید خان]

20 جولائی کو ایک دکاندار پشاور کے قصّہ خوانی بازار میں مختلف سیاسی جماعتوں کے پرچم، بیج اور ٹوپیاں فروخت کر رہا ہے۔ [جاوید خان]

10 جولائی کو پشاور میں ایک انتخابی ریلی پر ٹی ٹی پی کے ایک اور خود کش بم حملہ میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ہارون بشیر بلور اور 21 دیگر پارٹی ارکان جانبحق ہو گئے۔

حسّاس پولنگ سٹیشنز کو تحفظ

کے پی انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) محمّد طاہر نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "انتخابی عمل کے دوران تقریباً 60,000 پولیس اہلکار انتخابی سرگرمیوں کو تحفظ فراہم کریں گے، جبکہ 28,000 انتخابی عمل کے دوران دیگر پولیسنگ فرائض سرانجام دیں گے۔"

ریجنل پولیس افسران کو انتخابات کے دوران سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام پولنگ سٹیشنز کا جائزہ لینے کے احکامات ہیں۔

کے پی انتخابی کارکنان پولیس اور فوج کی کڑی سیکیورٹی میں پولنگ سٹیشنز تک اور پولز بند ہونے کے بعد واپس پشاور کے جوڈیشیل کمپلیکس تک بیلیٹ باکس اور بیلیٹ پیپرز پہنچائیں گے۔

طاہر نے کہا، "کے پی پولیس کو 66 فرنٹیئر کانسٹیبلری پلاٹونز اور پاکستان کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر پولیس کے 500 اہلکاروں کا تعاون حاصل ہے۔"

ریسکیو 1122 ٹیمیں بھی ردِّ عمل دینے کے لیے تیار ہیں۔

ریسکیو 1122 کے ایک ترجمان بلال احمد فیضی نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہم نے پشاور اور ملک کے دیگر حصّوں میں اپنی ٹیموں کو پولنگ کے روز ہنگامی صورتِ حال میں کم ازکم وقت میں ردِّ عمل دینے کے لیے کمر بستہ کر دیا ہے۔"

فوج، پولیس کا غیر جانبداری کا حلف

انٹرسروسز پبلک ریلیشنز کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ہفتہ (21 جولائی) کو ایک بیان میں کہا، "الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستانی مسلح افوج کو۔۔۔ 2018 کے انتخابات کے آزادانہ، صاف اور شفاف انعقاد میں ان کی معاونت کرنے کی درخواست کی۔"

انہوں نے کہا کہ فوج "اس سونپے گئے فریضہ کو انجام دیتے ہوئے پاکستان کے عوام کو اپنے جمہوری حق کو ایک محفوظ اور بلا خوف ماحول میں ادا کرنے کے قابل بنائے گی۔"

کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر پشاور قاضی جمیل الرّحمٰن نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تمام افسران نے 21 جولائی کو حلف اٹھایا کہ وہ غیر جانب داری سے انتخابی عمل کے دوران اپنے فرائض ادا کریں گے۔

پولیس اہلکاروں کو غیر سیاسی رہنے اور سختی سے قانون پر عملدرآمد کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

رحمٰن نے کہا، "[ہم نے] مزید چوکیاں بنائی ہیں، داخلی اور خارجی مقامات کو مضبوط کیا ہے، اور صوبائی صدرمقام میں تمام پولیس افسران کو [حالیہ] دہشتگردانہ حملوں کے بعد چوکس رہنے حکم دیا ہے۔"

ملک بھر میں سیکورٹی

دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کے بعد دیگر صوبوں نے بھی ہنگامی سیکورٹی اقدامات کیے ہیں۔

پنجاب کے ڈپٹی آئی جی پی سہیل حبیب نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "پرامن انتخابات کو یقینی بنانے اور مشتبہ عناصر کے تعاقب کے لئے ہم نے تلاشی کا عمل اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کارروائیاں تیز کردی ہیں۔"

سندھ میں، پولیس اور رینجرز نے آنے والے انتخابات کے لئے ایک جامع سیکورٹی پلان ترتیب دیا ہے۔

آئی جی پی سندھ امجد جاوید سلیم نے 18 جولائی کو کراچی میں بتایا، "سندھ رینجرز اور پولیس انتخابات کے پرامن انعقاد کے لئے مل کر کام کریں گے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے دونوں کارروائی کریں گے۔"

انہوں نے کہا کہ سندھ کے پولنگ سٹیشنوں میں تقریبا 100،000 پولیس تعینات کیے جائیں گے.

'آئیے اور ووٹ دیجئے'

اپنی عمر کی تیسری دہائی کے وسط میں پشاور کے ایک سیاسی کارکن عالم خان نےمرد وخواتین پر25 جولائی کو ووٹ ڈالنے کے لئے زور دیا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "اگر لوگ سیاسی نظام کی بہتری کے خواہشمند ہیں تو انھیں پورے پاکستان سے بڑی تعداد میں آنا چاہیئے اور اپنی پسند کے امیدوار اور جماعتوں کو ووٹ ڈالنا چاہیئے۔"

"یہ پہلی بار ہے کہ بہت سی خواتین امیدوار انتخاب لڑ رہی ہیں،" انہوں نے بتایا۔ "اب خواتین رائے دہندگان کو باہر آنا اور اپنے امیدواروں کی حمایت کرنا چاہیئے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500