سلامتی

باجوہ نے بلوچستان میں پاکستان-افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب کا سنگِ بنیاد رکھ دیا

از عبدالغنی کاکڑ

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ 8 مئی کو صوبہ بلوچستان میں پنجپائی کے مقام پر پاکستان-افغانستان سرحد کے ساتھ باڑ کی تنصیب کا افتتاح کرتے ہوئے۔ [آئی ایس پی آر]

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ 8 مئی کو صوبہ بلوچستان میں پنجپائی کے مقام پر پاکستان-افغانستان سرحد کے ساتھ باڑ کی تنصیب کا افتتاح کرتے ہوئے۔ [آئی ایس پی آر]

کوئٹہ -- پاکستانی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے منگل (8 مئی) کے روز پاکستان-افغانستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے حصے میں باڑ کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کی۔

فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق باجوہ نے پنجپائی میں ہونے والی تقریب میں کہا کہ باڑ کی تنصیب دہشت گردوں کی سرحد کے آر پار آمدورفت کو روکے گی اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں امن و امان برقرار رکھنے میں مدد دے گی۔

آئی ایس پی آر نے کہا، "سرحد پار کرنے کے مقررہ مقامات کے ذریعے ۔۔۔ دو طرفہ معاشی سرگرمی اور قانونی نقل و حرکت میں سہولت کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔"

باجوہ نے مقامی قبائل سے ملاقات کی اور "باڑ کی تنصیب کی مکمل حمایت اور اس میں تعاون اور امن و امان کو برقرار رکھنے میں ان کی شرکت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا"۔

ایک پاکستانی سپاہی 8 مئی کو بلوچستان میں کوئٹہ کے قریب پاکستان-افغانستان سرحد پر باڑ کا پہرہ دیتے ہوئے۔ [بنارس خان/اے ایف پی]

ایک پاکستانی سپاہی 8 مئی کو بلوچستان میں کوئٹہ کے قریب پاکستان-افغانستان سرحد پر باڑ کا پہرہ دیتے ہوئے۔ [بنارس خان/اے ایف پی]

افغانستان کے ساتھ روابط کی بحالی

اسلام آباد کے مقامی ایک سینیئر دفاعی اہلکار، برہان ہادی نے کہا، "سرحد کے ساتھ ساتھ باڑ کی تنصیبقانونی طور پر سرحد پار کرنے اور سرحد کے آر پار دہشت گردی پر قابو پائے گی، جو کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان روابط میں بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ہماپنے خطے میں عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیےتمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد کو محفوظ بنانا دیرپا امن کے لیے ہمارے ہدف کا موضوع ہے۔"

اسلام آباد کے مقامی ایک دفاعی تجزیہ کار، میجر (ر) محمد عمر نے اندازہ لگایا کہ "پاکستان کی اففانستان کے ساتھ 2،611 کلومیٹر طویل، زیادہ تر مسام دار سرحد کے لگ بھگ 92 فیصد پر2018 کے اختتام تک باڑ لگ جائے گی

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "اس منصوبے کی تکمیل مؤثر طور پر --- سرحد کے آر پار دہشت گردی کی باہمی شکایات کا ازالہ کرے گی۔"

انہوں نے کہا، "پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ ایک جامع دفاعی نظام کے لیے، یہ یقینی بنانا اہم ہے کہ اضافی پڑتالی چوکیوں کو انتہائی جدید جاسوسی کے نظاموں سے لیس کیا جائے تاکہ [سرحد کی] چوبیس گھنٹے نگرانی ہو سکے۔"

عمر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان برسوں کی بداعتمادی کے بعد، سرحدی دفاع ہنوز ایک مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا، "افغانستان نے کہا کہ رکاوٹیں [سرحد کے] دونوں اطراف خاندانوں کو تقسیم کر دیں گی، لیکن یہ غور کرنا اہمیت کا حامل ہے کہ باڑ کی تنصیب سرحد کی حفاظت کو بہت زیادہ بہتر بنائے گی۔"

دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنا

کوئٹہ کے مقامی ایک دفاعی تجزیہ کار، محمد ندیم نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "پاکستان-افغانستان سرحد کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں کی نقل و حرکتدوطرفہ تعلقات کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ لہٰذا، باڑ کی تنصیب کی تکمیل ان الزامات کا خاتمہ کرے گی جو دہشت گردوں کو پناہ دینے کے متعلق دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر عائد کیے جا رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ ماضی میں، غیر منضبط سرحدی علاقے جنگجوؤں کی محفوظ پناہ گاہیں اوردونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے کا بنیادی محرکرہے ہیں۔

ندیم نے کہا کہ سخت تر سرحدی حفاظت اور "دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مخبری پر مبنی متواتر کارروائیوں نے سرحدی علاقوں میں جنگجوؤں کے نیٹ ورکس کا بڑی حد تک صفایا کر دیا ہے۔"

انہوں نے کہا، "یہ ضروری ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہی غیر منضبط مشترکہ سرحد کو سنبھالنے، مستحکم کرنے، اور اسے قابو میں رکھنے کے لیے ایک نظام تلاش کریں۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان عسکری تعاونوقت کی ضرورت ہے۔"

قبائل کی جانب سے سرحد پر باڑ لگانے کی حمایت

ایک قبائلی تنظیم، پشتون متحدہ قبائل کے رہنما، اخوند زادہ علی خان نے کہا کہ باڑ کی تنصیب سرحد کے آر پار دہشت گردی کو ختم کرنے اور پاکستان-افغانستان کی سرحد کے ساتھ دہشت گردوں کو ناکام بنانے کے لیے ایک کلیدی اقدام ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "مقامی قبائل نے اس منصوبے کی بھرپور حمایت کی ہے، اور ہم اسے امن اور ہم آہنگی کے ایک اقدام کے طور پر دیکھیں گے۔"

"سرحدی علاقوں کے ساتھ ساتھ تنازعات کی وجہ سے، ہمارے خطے میں بہت سے مسائل پیدا ہوئے ہیں اور انہوں نے مقامی قبائل کے معاشی حالات کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔"

وفاقی حکومت کو "ہماری سرحد کی حفاظت کے لیے جامع اقدامات" کرنا جاری رکھنے کی ترغیب دیتے ہوئے، خان نے کہا کہجنگجوؤں کے خلاف جاری عسکری کارروائیوں نے قبائلی علاقوں کو "امن دشمن عناصر سے زیادہ تر پاک" کر دیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 8

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

سی آئی اے گوجرانوالہ کا شاہین عمران عباس چدھڑ تحریر: سیف علی عدیل سی آئی اے گوجرانوالہ میں شاہینوں کا نگر آباد !لگتا ہے اقبال نے جن شاہینوں کے بارے میں کہا تھا وہ یہی سی آئی اے کی ٹیم ہے جن کی عقابی نگاہوں سے کوئی جرم کوئی مجرم کوئی رسہ گیرکوئی۔چور کوئی۔ڈکیت بھتہ خور،نوسر باز،بدمعاش اوجھل نہیں رہ سکتا ۔اس امر کو ماننے میں کوئی قباحت نہیں گوجرانوالہ۔سی آئی اے عوام کے لیے مسیحا ثابت ہوتا ہے اور یہاں جو سی آئی اے کی حوصلہ افزائی کرنے سے قاصر ہے۔وہ منافقوں کی صف میں شامل ہے،اللہ کے رسول ۖ کے ساتھ مل کر جنگیں لڑنے والے مجاہدین کو اللہ نے خاص انعامات سے نوازایہاں تک ہی نہیں اللہ نے انہیں جنت کی بشارت بھی دی ہے اسلام کی تمام جنگیںظلم اور بربریت کے خلاف لڑیں گئیں ۔آج حالات ایسے ہیں کہ سی آئی اے کے ڈی۔ایس پی عمران عباس چدھڑ پولیس کے ہراول دستے کے طور پر نہ صرف کام کر رہے ہیں بلکہ عوام کو مکمل تحفظ اور انصاف فراہم کرنے میں اپنا یقینی کردار ادا کر رہے ہیں میرے خیال میں ان کا اللہ کے حضور کیا مقام ہے یہ میں بیان کرنے سے قاصر رہا مگر اتنا ضرور ہے کہ اللہ اپنے ایسے بندوں کو نوازتا ضرور ہے جو اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر میدان عمل میں کودے ہوئے ہیں اور دن رات امن کے دشمنوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں ۔غنڈوں کے نیٹ ورک توڑنے کا اعزاز پنجاب میں اگر کسی کے پاس ہے تو وہ سی آئی اے گوجرانوالہ ہیں جنہوں نے اپنی مہارت کا لوہا پورے پنجاب میں منوایا جس کا سہرا عمران عباس چدھڑ کے سر جاتا ہے جنہوں نے دن رات محنت کر کے ایک ٹیم کو تشکیل دیا جو جرائم کی بیخ کنی میں دن رات سرگرداں رہتے ہیں کوئی انسان اکیلا کچھ بھی نہیں کر سکتا جب تک آس پاس کے حالات ساز گار نہ ہوں اور کوئی بھی افسر کسی سے زبردستی کام نہیں لے سکتا

جواب

پاکستان کو افغانستان کے داخلی اور خارجی معملات میں دخل اندازی سے یقینی پرہیز کرنا ہوگا ۔افغانستان کو تباہ کر نے میں پاکستان کی عسکری قیادت زمہ دار ہے ۔انہوں نے امریکی سی آی اے کے ایما پر پراکسی جنگ وارد کی ۔۔ملا اور نام نہاد جہادی پیدا گئے اور اوائل ہی سے افغانستان کو اپنی جاگیر سمجھ کر اپنی پالسیز وارد کئے رکھی ۔اب وقت ہے افغانستان کی مکمل خودمختاری تسلیم کرکے جینے دیا جائے ۔۔۔

جواب

شاندار کاوش اور شاندار کام۔۔۔۔ اس سے معاشرے کو درپیش خدشات کم ہوجائیں گے اور شہریوں کو اچھی سطح پر تحفظ مل سکے گا۔

جواب

آنے والے دنوں میں ہزاروں برطانوی فوجی افغان فوج میں تعینات کیے جا رہے ہیں۔ افغان فوج کی تربیت کے بہانے۔

جواب

یہ مجھے پسند آیا۔

جواب

شاندار اور نہایت عمدہ اقدام جناب۔۔۔

جواب

Han ye achi bat hai our is say dehshat gardi main kami aaey gi

جواب

Bohat acha kam he mujhe boht pasnd AIA ise dashat grd ni a saken ge good joob

جواب