جرم و انصاف

مقدمات کے انتظام کے نئے ڈیجیٹل آلہ کا مقصد کے پی کے پراسیکیوٹروں کی مدد کرنا ہے

عدیل سید

کے پی کے ڈائریکٹر جنرل پراسیکیوشن عدنان ظفر، کے پی کے چیف سیکریٹری اعظم خان، ای یو کے سفیر جین-فرانسیس کٹین اور یو این او ڈی سی کے نمائندے سیزر گائیڈس کو پشاور میں 21 مارچ کو کیس مینجمنٹ اینڈ مانیٹرنگ سسٹم کے بارے میں بریف کر رہے ہیں۔ ]یو این او ڈی سی[

کے پی کے ڈائریکٹر جنرل پراسیکیوشن عدنان ظفر، کے پی کے چیف سیکریٹری اعظم خان، ای یو کے سفیر جین-فرانسیس کٹین اور یو این او ڈی سی کے نمائندے سیزر گائیڈس کو پشاور میں 21 مارچ کو کیس مینجمنٹ اینڈ مانیٹرنگ سسٹم کے بارے میں بریف کر رہے ہیں۔ ]یو این او ڈی سی[

پشاور -- خیبر پختونخواہ (کے پی) کے حکام نے مقدمات کے انتظام کے نئے نظام کو متعارف کروایا ہے جس کا مقصد مجرمانہ اور دہشت گردی کے واقعات کو بہتر طور پر پراسیس کرنے میں پراسیکیوٹروں کی مدد کرنا ہے۔

ویب پورٹل جسے کیس مینجمنٹ اینڈ مانیٹرنگ سسٹم (سی ایم ایم ایس) کا نام دیا گیا ہے کا افتتاح پشاور میں 21 مارچ کو ایک تقریب کو دوران کیا گیا۔ اس کا مقصد کے پی کے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ میں مقدمات کو ڈیجیٹل کرنے سے اس کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے منشیات اور جرائم کے دفتر (یو این او ڈی سی) کی گزشتہ جولائی کی رپورٹ جس کا عنوان "انسدادِ دہشت گردی کے ردعمل کو سمجھنا -- خیبر پختونخواہ کا کیس انیلسیس" کے مطابق اگرچہکے پی میں دہشت گردی کے مقدمات میں دی جانے والی سزاؤں کی شرح میں 2014 کے بعد سے اضافہ ہوا ہے مگر یہ شرح 2016 میں 28 فیصد رہی جو کہ مقابلتا کم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 50 فیصد سے زیادہ مقدمات کا نتیجہ رہائی کی صورت میں نکلا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "پولیس کی سطح پر رخنوں نے بھی انسداد دہشت گردی کے پورے عدالتی نظام کی کمزوریوں کو اجاگر کیا ہے۔ تفتیش میں رخنے بھی پراسیکویشن کی طرف سے تفتیش کے معیار کو بہتر بنانے میں ناکامی کو منعکس کرتے ہیں۔ اسی طرح، رہائی دیے جانے کے واقعات کی بڑی تعداد، مقدمات کی سماعت کی سطح پر کمزوریوں کو بھی اجاگر کرتی ہے"۔

پاکستان کی نیشنل کاونٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) میں انسدادِ دہشت گردی کے ڈائریکٹر جنرل محمد جعفر نے سی ایم ایم ایس کی افتتاحی تقریب کے دوران کہا کہ "دہشت گردی کے مقدمات کو سنبھالنے کے سلسلے میںٹیکنالوجی میں بہتریوقت کی ضرورت ہے"۔

انہوں نے کہا کہ عام مجرم اور دہشت گرد، تخریبی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے اپنے ٹیکنالوجی کے استعمال کو بہتر بنا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کا موثر طور پر مقابلہ کرنے کے لیے حکام کو بھی تفتیش اور مجرمانہ عدالتی نظام کو جدید بنانے کی ضرورت ہے۔

پرانے طریقوں کو جدید بنانا

کے پی کے چیف سیکریٹری اعظم خان نے اس تقریب میں کہا کہ "سی ایم ایم ایس کو نافذ کیے جانے کے بعد، پراسیکوٹر اپنے کاموں کو زیادہ موثر طور پر مکمل کرنے کے قابل ہو جائیں گے اور یہ نظام تعزیری عدالتی عمل کے مختلف مراحل کے دوران نگرانی، احتساب اور شفافیت کو مضبوط بنائے گا"۔

کے پی کے ڈائریکٹر جنرل پراسیکیوشن عدنان ظفر نے پاکستان اور یو این او ڈی سی کے، دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کو بہتر بنانے کے لیے، 8.6 ملین ڈالر(1 بلین روپوں) کے مشترکہ طور پر تیار کردہ منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "یہ نظام پاکستان کے ایکشن ٹو کاونٹر ٹیررازم پراجیکٹ کے بنیادی ڈھانچے کے اندر ڈیزائن کیا گیا ہے"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے اس نظام کو شروع کرنے کے لیے یورپین یونین، یو این او ڈی سی اور نیکٹا کے ساتھ کام کیا۔

ظفر نے کہا کہ "یہ ابتدائی قدم وقت کی ضرورت تھا کیونکہ مقدمات کے انتظام اور نگرانی کے بارے میں پراسیکیوشن کے طریقہ ہائے کار پرانے ہو چکے تھے اور وہ زیادہ تر روایتی طریقوں پر انحصار کرتے تھے"۔

انہوں نے کہا کہ "اس نظام کو لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے انفرمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین کی ایک ممتاز ٹیم نے کے پی کے پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کے ساتھ قریبی مشاورت کے بعد تیار کیا تاکہ تنظیمی ضروریات اور مطلوبات کو پورا کیا جا سکے اور اس کے ساتھ ہی اس کا مجموعی مقصد ان کی مقدمات کے انتظام اور نگرانی کے طریقہ ہائے کار کو جدید بنانا ہے"۔

ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ، صوبے بھر میں ڈیجیٹلائزیشن کو ممکن بنانا

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک پبلک پراسیکیوٹر شہاب خواجہ نے کہا کہ "تعزیری انصافی شعبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال اب ترقی کر رہا ہے -- اس لیے یہ ضروری تھا کہ ایک صارف دوستانہ نظام ڈیزائن کیا جائے تاکہ اسے دوسرے تکنیکی اقدامات کے مطابق بنایا جا سکے"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ سی ایم ایم ایس تک سمارٹ فون اور ٹیبلٹس کے ذریعے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے اور اسے ایسے دوسرے ڈیٹا بیس اور نظاموں کے ساتھ سِنک کیا جا سکتا ہے جو کے پی کی حکومت استعمال کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس نظام کو سینئر انتظامیہ کو مقدمات کے جائزہ لینے کے لیے ضروری رسائی اور انفرادی طور پر پراسیکیٹروں کو رائے دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

کے پی کے شعبہ قانون کے ڈپٹی ڈائریکٹر عتیق الرحمان نے کہا کہ "سی ایم ایم ایس پراسیکیوٹروں کے مقدمات کی فزیکل فائلوں پر انحصار کو بہت زیادہ کم کر دے گا کیونکہ یہ پہلی بار صوبہ بھر میں مقدمات کو ڈیجیٹل کرنے کے قابل بنا دے گا"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "یہ پراسیکیوشن کے شعبہ کو مقدمات کے قوانین، معلوماتی نیٹ ورک اور ہم عصروں کی نگرانی کا ایک محفوظ اور اندرونی ڈیٹا بیس جو جدید شیڈولنگ کیلنڈر کے انتخاب کے ساتھ ملا ہوا ہے، فراہم کرتا ہے جس سے وہ اپنے روزمرہ کے کام کے انتظام کو بہتر بنا سکتے ہیں"۔

رحمان نے کہا کہ یہ نظام عدلیہ اور پراسیکیوشن کے شعبوں میں تعلق قائم کرے گا جو کہ مقدمات کی سماعت میں مدد کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی ایم ایم ایس کے پی میں انسدادِ دہشت گردی سے متعلقہ مقدمات میں تعزیری انصافی نظام کو مضبوط کرے گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500