جرم و انصاف

فارغ التحصیل پولیس کمانڈو خیبرپختونخوا کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے مستعد

جاوید خان

3 اپریل کو ایلیٹ پولیس تربیتی مرکز نوشہرہ میں اپنی تقسیمِ اسناد کی تقریب میں کمانڈو جان بچانے کی مہارتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ [جاوید خان]

3 اپریل کو ایلیٹ پولیس تربیتی مرکز نوشہرہ میں اپنی تقسیمِ اسناد کی تقریب میں کمانڈو جان بچانے کی مہارتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ [جاوید خان]

پشاور – چار ماہ طویل تربیت مکمل کرنے کے بعد منگل (3 اپریل) کو خیبر پختونخوا (کے پی) کے 439 کمانڈوز کی ایک جماعت ایلیٹ پولیس تربیتی مرکز نوشہرہ سے فارغ التحصیل ہوئی۔

کے پی کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا اس تقریب میں مہمانِ خصوصی تھے، جہاں انہوں نے اپنی جماعت میں نمایاں مقام حاصل کرنے والے کمانڈوز کو اسناد، نقد انعامات اور ٹرافیاں پیش کیں۔

جھگڑا نے تقریب میں کہا، "تربیت کے درجہ اور گزشتہ کئی برسوں کے دوران دہشتگردی اور جرائم میں ردِّ عمل نے کے پی پولیس کو اندرون و بیرونِ ملک کی پولیس فورسز کے لیے ایک مثال بنا دیا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ نو تربیت یافتہ کمانڈوز کی مہارتیں فورس کے لیے ایک اثاثہ ثابت ہوں گی۔

3 اپریل کو پولیس تربیتی مرکز نوشہرہ میں اپنی پاس آوٴٹ ہونے کی تقریب کے دوران کمانڈو قلابازیاں لگا رہے ہیں۔ [جاوید خان]

3 اپریل کو پولیس تربیتی مرکز نوشہرہ میں اپنی پاس آوٴٹ ہونے کی تقریب کے دوران کمانڈو قلابازیاں لگا رہے ہیں۔ [جاوید خان]

انہوں نے کہا، "کے پی پولیس کی مہارتیں اور قربانیاں صوبے اور دیگر ملک میں بحالیٴ امن کے لیے معاون رہی ہیں۔"

جرائم، دہشتگردی کو شکست

"کے پی پولیس تربیت میں بہتری پر خصوصی توجہ دے رہی"کے کے پی انسپکٹر جنرل پولیس صلاح الدین خان محسود نے یہ بات تقریب کے دوران کہی۔

محسود نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "گزشتہ چار برس میں ایلیٹ فورس اور پوری کے پی پولیس کو جرائم اور دہشتگردی سے لڑائی کے لیے بہتر طور پر تربیت دی گئی اور مسلح کیا گیا ،" انہوں نے مزید کہا کہ اس اثناء میں کے پی پولیس کے تربیتی مراکز کی تعداد 2 سے بڑھ کر 13 ہو گئی۔

محسود نے کہا، "2017 کے پی میں ایک دہائی سے زائد عرصہ کے دوران پر امن ترین سال تھا، لیکن 2018 کی پہلی سہماہی گزشتہ برس کی پہلی سہماہی سے بھی بہتر ثابت ہوئی۔"

انہوں نے کہا کہ 2018 کی پہلی سہماہی میں اغوا برائے تاوان گزشتہ برس کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 82 فیصد تک کم ہوا، انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے واقعات میں 74 فیصد اور بھتہ خوری میں 78 فیصد کمی آئی۔

انہوں نے کہا، "قتل میں 26 فیصد، ڈکیتیوں میں 45 فیصد، رہزنی میں 18 فیصد اور سرکاری اہلکاروں پر حملوں میں ۔۔۔ 62 فیصد کمی آئی۔"

وسیع تعیناتیاں

کے پی پولیس کے ترجمان وقار احمد نے کہا، "اپنے عزم، شجاعت اور بہتر تربیت کی وجہ سے کے پی کی ایلیٹ فورس ملک اور خطے کی بہترین فورسز میں سے ایک ہے۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پشاور اور دیگر اضلاع کے متعدد تھانوں میں ایلیٹ فورس تعینات کی گئی ہے ، جہاں یہ چھاپوں، تلاش اور حملے کی کاروائیوں اور آپریشنز اور دیگر ذمہ داریوں میں مقامی پولیس کی رہنمائی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "پولیس تھانوں میں ایلیٹ فورس تعینات کیے جانے سے چھاپوں اور دیگر کاروائیوں کے دوران پولیس کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے کیوں کہ یہ غیر معمولی صورتِ حال سے نمٹنے میں عمومی پولیس سے بہتر تربیت یافتہ ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

میں شامل ہوتا ہوں

جواب

ہمارے ساتھ شامل ہو سکتے ہیں۔۔۔

جواب