سلامتی

بنیادی ڈھانچے کے افغان منصوبوں کو ہدف بنانے اور کابل کو کمزور کرنے کے لیے تہران طالبان کو استعمال کر رہا ہے

سلیمان

2 جون، 2016 کو لی گئی اس تصویر میں ایرانی سرحد کے قریب صوبہ ہرات میں چشتی شریف میں سلمیٰ ڈیم دکھایا گیا ہے۔ ایران نے، جو کہ اپنے لیئے اس ڈیم کو نقصان دہ خیال کرتا ہے، افغان طالبان کو ایسے ترقیاتی منصوبوں پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔ [عارف کریمی/اے ایف پی]

2 جون، 2016 کو لی گئی اس تصویر میں ایرانی سرحد کے قریب صوبہ ہرات میں چشتی شریف میں سلمیٰ ڈیم دکھایا گیا ہے۔ ایران نے، جو کہ اپنے لیئے اس ڈیم کو نقصان دہ خیال کرتا ہے، افغان طالبان کو ایسے ترقیاتی منصوبوں پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔ [عارف کریمی/اے ایف پی]

کابل – افغان قانون سازوں، سیکیورٹی ذرائع اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تہران کے ایما پر خطے کے بڑے ترقیاتی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو ہدف بنا کر مغربی افغانستان میں طالبان ایران کی کٹھ پتلیاں بن چکے ہیں۔

یہ روابط 21 فروری کو اس وقت واضح ہو گئے جب صوبہ ہرات میں افغان امن کے عمل میں شریک ہونے والے ایک طالبان گروہ نے انکشاف کیا کہ انہیں دہشتگردانہ حملوں سے ترکمانستان- افغانستان- پاکستان- بھارت (تاپی) قدرتی گیس پائپ لائن کو منتشر کرنے کے احکامات اور حمایت ایران سے موصول ہوئی۔

افغان صدر اشرف غنی، پاکستانی وزیرِ اعظم شاہد خاقان عبّاسی، بھارتی ریاستی وزیر برائے امورِ خارجہ شری ایم۔ جے۔ اکبر اور ترکمان صدر گربانگلی بردیمخامیدوف نے تقریب میں شرکت کی۔

طالبان گروہ کے ایک رکن، صوفی عظیم نے امن کے عمل میں شریک ہوتے ہوئے کہا، "ہم نے ادراسکن، زندہ جان اور غوریاں کے اضلاع میں سبوتاژ کی کاروائیاں کیں۔ ہمیں وہی کرنا تھا جو ایرانیوں نے ہمیں حکم دیا تھا۔"

21 فروری کو ہرات کے صوبائی گورنر محمّد آصف رحیمی ہرات شہر میں سابق طالبان شورشیوں کے ہتھیار ڈالنے اور ایران میں سبوتاژ آپریشنز کے لیے تربیت حاصل کرنے کا اقرار کرنے کے بعد ان کا استقبال کر رہے ہیں۔ [سلیمان]

21 فروری کو ہرات کے صوبائی گورنر محمّد آصف رحیمی ہرات شہر میں سابق طالبان شورشیوں کے ہتھیار ڈالنے اور ایران میں سبوتاژ آپریشنز کے لیے تربیت حاصل کرنے کا اقرار کرنے کے بعد ان کا استقبال کر رہے ہیں۔ [سلیمان]

اس سکرین شاٹ میں دکھائے گئے ایک سابق طالبان رکن، صوفی عظیم نے ایران کے ایما پر صوبہ ہیرات میں سبوتاژ کرنے کا اقرار کیا۔

اس سکرین شاٹ میں دکھائے گئے ایک سابق طالبان رکن، صوفی عظیم نے ایران کے ایما پر صوبہ ہیرات میں سبوتاژ کرنے کا اقرار کیا۔

کابل میں ایرانی سفارتخانہ نے سلام ٹائمز کی جانب سے ان الزامات سے متعلق رائے کی متواتر درخواست پر بھی کوئی ردِّ عمل نہیں دیا۔

ولیسی جرگہ (پارلیمان کے ایوانِ زیریں) میں ہیرات کے ایک نمائندہ منور شاہ بہادری نے کہا، "خطے کے ممالک، بالخصوص ایران، [افغانستان میں] اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

انہوں نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "ایران تاپی کی ناکامی کے لیے کوشش کر سکتا ہے۔ امکان ہے کہ اس منصوبہ کو خراب کرنے کے لیے ایران سبوتاژ کی کاروائیاں کر سکتا ہے۔"

بہادری نے کہا، "تاہم تاپی کو وسیع اور عام حمایت حاصل ہے ۔۔۔ امکانات ہیں کہ اس منصوبہ کے دشمن اسے روکنے میں کامیاب نہ ہوں گے۔ [غنی] کے ساتھ ایک ملاقات میں، ہیرات کے عوام نے اپنی جانوں کے ساتھ تاپی کو تحفظ فراہم کرنے کا عہد کیا۔"

طالبان اس منصوبہ کے ساتھ تعاون کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

متعدد افغان منصوبے ایران کے نشانے پر

تاپی وہ واحد ترقیاتی کاوش نہیں جسے ایران غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔

مغربی افغانستان میں کام کرنے والے ایک سیکیورٹی ذریعہ نے اپنا نام صیغہٴ راز میں رکھے جانے کی شرط پر سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "ایران، طالبان کے ذریعہ ہرات میں سلمیٰ ڈیم [افغان ایران دوستی ڈیم] کی کارگری، فاراح میں بخش آباد ڈیم کی تکمیل اور تاپی کے نفاذ کو روک کر افغان حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے لیے متعدد چیلنجز پیدا کرنے پر سخت محنت سے کام کر رہا ہے۔"

ذریعہ نے کہا، "ہماری انٹیلی جنس تفتیش اور اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ایران، طالبان کے ساتھ معاونت سے مغربی [افغانستان] میں تاپی کی تکمیل کو روکنے کا ارادہ رکھتا ہے۔"

مزید برآں ایران کی پشت پناہی رکھنے والے طالبان عسکریت پسندوں نے گزشتہ جون میں سلمیٰ ڈیم پر ایک دہشتگردانہ حملہ کیا جس میں دس پولیس اہلکار جاںبحق ہو گئے۔

ذریعہ نے کہا، "مغربی افغانستان میں طالبان ایرانی طفیلیوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ یہ طفیلی سپاہی وہ ہیں جو ایران کے تیارکردہ دہشتگردی کے ہر تباہ کن منصوبہ کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔"

ایران کی طالبان کو تربیت اور اسلحہ کی فراہمی

صوبہ فراہ میں رہنے والے ایک سیاسی تجزیہ کار ہاشم دانش کے مطابق، ایرانی انٹیلی جنس سروسز ان طالبان کو تحفظ فراہم کر رہی ہیں جو فراہ، بادغیس، ہیرات، غور اور نمروز کے صوبوں میں تہران کے مقاصد کی تکمیل کر رہے ہیں۔

انہوں نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "ان مقاصد میں سے ایک بخش آباد ڈیم کو مکمل ہونے سے روکنا ہے۔"

ایران کی جانب سے طالبان کو اسلحہ اور عسکری تربیت فرام کیے جانے کی چند وجوہات، افغانستان کے پانی کے منصوبوں کو غیر مستحکم کرنا اور اس کی معیشت کو تباہ کرنا ہیں۔

دانش نے کہا، "ایران نے اپنے علاقہٴ عملداری کے اندر شمس آباد، برجند، دافت آباد اور سفید آب جیسے علاقوں میں طالبان کے لیے جنگی تربیت کے کیمپ قائم کر رکھے ہیں۔ ایرانی سرزمین پر طالبان ارکان آزادی سے گھوم سکتے ہیں، ہم توایران آتے جاتے رہنے والے طالبان اراکان کے نام تک جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "فراہ میں طالبان کے پاس جدید ترین اسلحہ، جیسا کہ نائٹ ویژن بندوقی دوربین ہیں، جن میں سے ہر ایک کی قیمت 3 ملین سے 3.5 ملین افغان افغانی (43,000-50,000 ڈالر) تک ہے۔ علاوہ ازیں ایران، طالبان کو ایرانی ساختہ اسلحہ کی بجائے روسی ساختہ اسلحہ فراہم کرتا ہے۔ ۔"

ایک کمزور افغانستان کے لیے کوشش

کابل سے تعلق رکھنے والے ایک سیاسی تجزیہ کار غلام سخی محمّدی نے کہا کہ ایران "کمزور حکومت کے حامل ایک غیر مستحکم افغانستان" میں تضویری مفاد رکھتا ہے۔

انہوں نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "ایران کے تضویری مفادات میں سے ایک اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ افغانستان میں تاپی اور سلمیٰ ڈیم جیسے کوئی بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے نہ ہوں۔"

انہوں نے کہا، "اگر ہمارے پاس افغانستان میں عدم استحکام اور نااہل حکومت ہوں گے تو واضح طور پر اپنے آبی وسائل استعمال نہیں کر پائیں گے، اپنے ڈیم فعال نہیں کر سکیں گے، بجلی پیدا نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی اپنے زرعی شعبہ اور داخلی پیداوار کو وسعت دے سکیں گے۔"

انہوں نے کہا، "یہ ایسی چیزیں ہیں جو ایران نہیں چاہتا کہ [افغانستان کر سکے]۔ لہٰذا ہر اس گروہ کو ایران کی عسکری و مالی معاونت حاصل ہو گی جو افغانستان میں عدم تحفظ پیدا کرنا چاہتا ہے۔"

صوبہ ہرات کے ایک رہائشی اور جامعہ کابل میں معاشیات کے ایک طالبِ علم جلال انصاری نے کہا، "جب بھی افغانستان میں ڈیم اور بنیادی ڈھانچے کے دیگر مںصوبوں کی تعمیر کا موضوع سامنے آتا ہے، ہمیں صوبے میں ان مقامات پر کئی گنا زیادہ عدم تحفظ نظر آتا ہے جہاں ان ڈیموں کا منصوبہ ہو۔"

انہوں نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "تاپی سے متعلق پرامّیدی کے باوجود، سب سے بڑے خدشات میں سے ایک یہ ہے کہ ۔۔۔ جس صوبے سے پائپ لائن گزرے گی وہ ایرانی [پشت پناہی رکھنے والے طالبان] کی وجہ سے غیر محفوظ اور غیر مستحکم ہو جائے گا۔"

انہوں نے کہا، "ڈیم، ان ڈیموں سے متعلقہ منصوبے اور تاپی افغانستان کے لیے ایک بڑی معاشی قدر کے حامل ہیں، جن سے ہماری حکومت اور عوام کو مالیاتی منفعت حاصل ہو گی۔"

انصاری نے کہا، "دوسری طرف ایران ان منصوبوں کو اپنے مفادات کے لیے نقصان دہ سمجھتا ہے، اس لیے وہ ان منصوبوں کو خراب کرنے کے لیے ہر ممکن طریقہ اپنائے گا۔ ۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500