جرم و انصاف

کے پی حکام نے دہشتگرد گروہوں کے اثاثے ضبط کر لیے

اشفاق یوسفزئی

گزشتہ دسمبر کی 17 تاریخ کو جماعت الدّعویٰ (جے یو ڈی) کے سربراہ حافظ محمّد سعید لاہور میں ایک امریکہ مخالف اور اسرائیل مخالف ریلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ کے پی میں حکام نے دہشتگروں کے ساتھ مبینہ روابط پر جے یو ڈی کے خلاف کریک ڈاوٴن کا آغاز کر دیا ہے۔ [عارف علی/اے ایف پی]

گزشتہ دسمبر کی 17 تاریخ کو جماعت الدّعویٰ (جے یو ڈی) کے سربراہ حافظ محمّد سعید لاہور میں ایک امریکہ مخالف اور اسرائیل مخالف ریلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ کے پی میں حکام نے دہشتگروں کے ساتھ مبینہ روابط پر جے یو ڈی کے خلاف کریک ڈاوٴن کا آغاز کر دیا ہے۔ [عارف علی/اے ایف پی]

پشاور – سیاست دانوں اور سیکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق، خیبر پختونخوا (کے پی) حکام کی جانب سے جماعت الدّعویٰ (جے یو ڈی) کے خلاف ایک جاری کریک ڈاوٴن دہشتگردوں کو ایک پیغام دے رہا ہے کہ ان کی سرگرمیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ہفتہ (17 مارچ) کو کے پی پولیس نے حافظ محمّد سعید کے زیرِ قیادت جے یو ڈی کے دفاتر کو بند کر دیا اور پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع میں اس کی خیراتی شاخ فلاحِ انسانی فاوٴنڈیشن (ایف آئی ایف) کی سرگرمیوں کو روک دیا۔

پاکستان نے ان دونوں تنظیموں کو کالعدم لشکرِ طیبہ کے ساتھ مبینہ روابط پر کالعدم قرار دیا۔ امریکی وزارتِ داخلہ نے پہلی مرتبہ نومبر 2010 میں ایل ای ٹی کے ایک دیگر مبینہ محاذ جے یو ڈی کا ایک دوسرا نام ہونے کا الزام دیتے ہوئے ایف آئی ایف کو ایل ای ٹی ہی کی ایک معرفت قرار دیا۔

حکام نے 14 فروری کو ایف آئی ایف کے اثاثے ضبط کرنے کا آغاز کیا۔

ایک اعلیٰ عہدیدار نے 17 مارچ کو ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہم نے فاوٴنڈیشن کے دفاتر کو سیل کر دیا، تین دینی مدارس اور دو مساجد کو ضبط کیا اور ضبد شدہ املاک کو محکمہٴ اوقاف [و مذہبی امور] کے حوالہ کر دیا کہ وہ ان کی سرگرمیوں سے متعلق امور کو دیکھیں۔"

انہوں نے کہا، "ہم نے بالاکوٹ میں صحت کی ایک تنصیب اور ایبٹ آباد میں دفتر اور ایمبولینس ضبط کیں۔"

’عوام امن چاہتے ہیں‘

کے پی کے وزیرِ اطلاعات شاہ فرمان نے کہا، یہ کریک ڈاوٴن "دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے قومی ایکشن پلان کے جزُ کے طور پر وفاقی حکومت سے قریبی ارتباط سے ہو رہا ہے۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "پاکستان دہشتگردانہ کاروائیوں سے منسلک لوگوں کا متحمل نہیں۔ ہم نے شدید نقصان اٹھایا ہے، اور ہمیں ضرورت ہے کہ دہشتگردی سے متعلقہ لوگوں پر کوئی رحم نہ کریں۔"

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہم جے یو ڈی کی عوامی سرگرمیوں میں تخفیف کرنے کے حکومتِ کے پی کے اقدام کی پذیرائی کرتے ہیں۔ دہشتگردوں کو یہ واضح پیغام بھیجنا ہی درست کام ہے کہ ہم ان کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔"

انہوں نے کہا، "یہ کاروائیاں نہ صرف جے یو ڈی بلکہ ملک بھر میں دیگر کالعدم تنظیموں کے خلاف بھی کی جانی چاہیئں۔ کسی کو اٹھنے نہیں دینا چاہیئے اور حکومت کو چاہیئے کہ وہ دہشتگردی کے ساتھ منسلک تمام افراد اور گروہوں کو بند کر دے۔"

انہوں نے کہا، "چند تنظیموں نے پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، اور ہمیں دنیا کو یہ دکھانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم ایک پر امن قوم ہیں"، انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام "عالمی قانون سے مطابقت رکھتا ہے۔"

حسین نے کہا، "دہشتگردی نے عوام کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔ انہیں امن چاہیئے۔"

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک سیکیورٹی تجزیہ کاراور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کے سابق سیکیورٹی سیکرٹری برگیڈیئر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے کہا کہ دہشتگردوں کے اثاثے ضبط کیے جانا درست سمت میں ایک اقدام ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "مٹھی بھر دہشتگرد عناصر کی وجہ سے پاکستان دنیا بھر کی نظروں میں آ چکا ہے، اور اب وقت ہے کہ حکومت ان کی سرگرمیوں کو روک دے۔"

انہوں نے کہا، "ان دہشتگر گروہوں نے عوام کو دھوکہ دے کر چندے اکٹھے کرنے کے لیے خیراتی اداروں کا بھیس بدل رکھا تھا"، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ذمہ دار ہے کہ اس امر کو یقینی بنائے کہ چندے عسکریت پسندی کو فراہمیٴ مالیات کے لیے استعمال نہ ہوں ۔

انہوں نے کہا، "حکومت کو ان [کالعدم] گروہوں کے دفاتر اور خیراتی کاموں کو بند کرنا ہو گا۔"

دہشتگردی کے لیے فراہمیٴ مالیات پر کریک ڈاوٴن

یکم جنوری کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے ان دہشتگرد اداروں اور افراد کو چندوں پر پابندی لگا دی تھی جو اقوام متحدہ سیکیورٹی کاوٴنسل (یو این ایس سی) کی سینکشن کمیٹی کی مجتمع فہرست میں شامل ہیں۔

وزارتِ داخلہ نے ایسی 72 بلیک لسٹڈ تنظیموں کی ایک فہرست بھی جاری کی، جن میں جے یو ڈی اور ایف آئی ایف خیراتی ادارہ شامل ہیں۔

وزارتِ داخلہ کے مطابق، کسی بھی کالعدم تنظیم کی مالی یا دیگر امداد یا معاونت ایک جرم تصور کی جائے گی۔ حکومت نے ممنوعہ تنظیموں اور افراد کے ساتھ ساتھ ان کی کسی بھی معاشرتی، سیاسی، فلاحی اور دینی سرگرمیوں کے ذریعے مالیات اکٹھے کرنے کی ممانعت کر رکھی ہے۔

چندوں پر پابندی پر عملدرآمد نہ کرنے والے کسی بھی ادارے کو 10 ملین روپے (90,300 ڈالر) جرمانہ کا سامنا کرنا ہو گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

goverment or kr be kia skti hay ancl trump ko jo khush krna hay

جواب

FIF ke khilaf karwai krna na munasib hai kyonkeh wo 1k falahi tanziim hai

جواب