معیشت

تصاویر میں: پاکستان گُڑ بنانے کے روایتی عمل کو زندہ رکھے ہوئے ہے

عالمگیر خان

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں ایک کسان گدھا گاڑی پر گنے لاد رہا ہے۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں ایک کسان گدھا گاڑی پر گنے لاد رہا ہے۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں دو کسان گنوں سے رس نکالنے کے لیے انہیں روایتی چکی میں کچل رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں دو کسان گنوں سے رس نکالنے کے لیے انہیں روایتی چکی میں کچل رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں دو کسان روایتی چکی میں کچلے جانے والے گنوں کی باقیات کو لے جا رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں دو کسان روایتی چکی میں کچلے جانے والے گنوں کی باقیات کو لے جا رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں ایک کسان گنوں کی روایتی چکی میں آگ جلا رہا ہے۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں ایک کسان گنوں کی روایتی چکی میں آگ جلا رہا ہے۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں ایک کسان گُڑ بنانے کے لیے گنے کے رس کو ایک گرم برتن میں ڈال رہا ہے۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں ایک کسان گُڑ بنانے کے لیے گنے کے رس کو ایک گرم برتن میں ڈال رہا ہے۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں ایک کسان گُڑ بنانے کے لیے گنے کے رس کو پکا رہا ہے۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں ایک کسان گُڑ بنانے کے لیے گنے کے رس کو پکا رہا ہے۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں کسان سیال گُڑ کو پکانے کے برتن سے پراسیسنگ کے برتن میں منتقل کر رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں کسان سیال گُڑ کو پکانے کے برتن سے پراسیسنگ کے برتن میں منتقل کر رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں کسان گرم سیال گُڑ کو ٹھنڈا کر کے نرم ٹھوس گُڑ میں بدل رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں کسان گرم سیال گُڑ کو ٹھنڈا کر کے نرم ٹھوس گُڑ میں بدل رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں کسان گُڑ بنا رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں کسان گُڑ بنا رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں ایک دکان دار گُڑ فروخت کر رہا ہے۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں ایک دکان دار گُڑ فروخت کر رہا ہے۔ ]عالمگیر خان[

چارسدہ -- گُڑ، جو کہ گنے کے رس کو ابال کر بنائی جانے والی غیر صاف شدہ شکر ہے، کی روایتی تیاری خیبر پختونخواہ میں بہت مقبول ہے۔

بہت سے اضلاع جن میں چارسدہ اور صوابی بھی شامل ہیں، گُڑ بنانے کے لیے مشہور ہیں جسے پاکستانی عوام چائے کو میٹھا بنانے اور بہت سے دوسرے روایتی پکوانوں میں استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسے میٹھے کے طور پر بھی کھایا جاتا ہے۔

چارسدہ ڈسٹرکٹ کے ایک کسان خیال نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "گُڑ بنانا ہماری روایتی صنعت ہے۔ ہم نہ صرف مقامی استعمال کے لیے گُڑ بناتے ہیں بلکہ اسے ملک کے دوسرے حصوں اور افغانستان کو بھی بھیجتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "گُڑ بنانے کا عمل دسمبر میں شروع ہوتا ہے اور یہ مارچ تک جاری رہتا ہے"۔

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں دو کسان گُڑ بنانے کے لیے رس حاصل کرنے کے لیے گنوں کو کچل رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

جنوری میں چارسدہ ڈسٹرکٹ میں دو کسان گُڑ بنانے کے لیے رس حاصل کرنے کے لیے گنوں کو کچل رہے ہیں۔ ]عالمگیر خان[

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

آپ اسے گڑ یا گڑھ کے بجائے جاگ ری کہہ سکتے ہیں۔

جواب

جہاں تک COVID-19 کا تعلق ہے، کسی بھی ملک یا کمیونیٹی کو الزام دینا قبل از وقت ہو گا، لہٰذا انتظار کرنا ہی بہتر ہے۔

جواب