سلامتی

پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے ہونے والی اموات میں متواتر تیسرے سال کمی

اے ایف پی

3 مارچ کو ایک پاکستانی فوجی پشاور میں خیبرپختونخوا صوبائی اسمبلی کے قریب پہرہ دیتے ہوئے۔ [عبدالمجید/اے ایف پی]

3 مارچ کو ایک پاکستانی فوجی پشاور میں خیبرپختونخوا صوبائی اسمبلی کے قریب پہرہ دیتے ہوئے۔ [عبدالمجید/اے ایف پی]

اسلام آباد -- ایک دفاعی تھنک ٹینک کی جانب سے ایک نئی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے ہونے والی اموات اور زخمیوں کی تعداد میں متواتر تیسرے سال کمی واقع ہوئی ہے، جس میں پچھلے سال کے مقابلے میں سنہ 2017 میں 21 فیصد اموات کم ہوئی ہیں۔

اسلام آباد کے مقامی سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی جانب سے ایک رپورٹ جو بدھ (7 مارچ کو دیکھی گئی) کے مطابق، پورے سال کے دوران کل 4،131 حادثات میں سے کوئی 2،057 افراد جاں بحق اور 2،074 زخمی ہوئے تھے۔

اس نتیجے میں سنہ 2016 سے کمی کا رجحان جاری رہا، جس میں 2،613 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 1،714 زخمی ہوئے تھے۔ سی آر ایس ایس کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ سنہ 2015 میں، 4،647 افراد جاں بحق اور 1،927 زخمی ہوئے تھے۔

امن و امان کی صورتحال میں ڈرامائی بہتری اس وقت آئی جب پاکستانی فوج نے جون 2014 میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تھا تاکہ شمال مغربی قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا صفایا کیا جائے اور خونریز شدت پسندی کو روکا جائے جس نے سنہ 2004 کے بعد سے ہزاروں شہریوں کی جانیں لی ہیں۔

ایک پرانی تصویر میں آپریشن ضربِ عضب کے دوران پاکستانی فوجی دستے جنگجوؤں کی تلاش میں۔ [آئی ایس پی آر]

ایک پرانی تصویر میں آپریشن ضربِ عضب کے دوران پاکستانی فوجی دستے جنگجوؤں کی تلاش میں۔ [آئی ایس پی آر]

اس میں عسکری کارروائیوں کا ایک سلسلہ ملوث رہا ہے نیز عسکریت پسندوں کے سرمائے کے وسائل کو روکنے کی کچھ کوششیں شامل ہیں۔

تاہم، عسکریت پسند گروہوں کی باقیات ابھی بھی وقتاً فوقتاً خونریز حملے کرنے کے قابل ہیں، اور تجزیہ کاروں نے بہت پہلے متنبہ کیا تھا کہ پاکستان انتہاپسندی کی بنیادی وجوہات سے لڑنے کے لیے کافی کچھ نہیں کر رہا ہے۔

رپورٹ نے تنبیہ کی ہے کہ امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے باوجود، ملک میں نئے عسکریت پسند گروہ ظاہر ہوئے ہیں۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ "دولتِ اسلامیہ" (داعش) نے کم از کم 143 افراد کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے -- دو سے زیادہ مرتبہ 68 افراد رپورٹ کے مطابق اس گروہ کی جانب سے 2016 میں ہلاک کیے گئے -- جبکہ لشکرِ جھنگوی کی ایک شاخ نے 99 اموات کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

مجھے پاکستانی فوج سے محبت ہے

جواب