سلامتی

پاکستانی علمائے دین کی جانب سے مسلم دنیا کے خلاف ایران کی ’سازشوں‘ کی مذمت

اشفاق یوسفزئی

پاکستان علماء کاوٴنسل کے چیئرمین مولانا حافظ محمّد طاہر محمود اشرفی (بائیں جانب سے چوتھے) 28 فروری کو ’ندائے امّت کانفرنس‘ کی صدارت کر رہے ہیں۔ ]بشکریہ مولانا اشرفی[

پاکستان علماء کاوٴنسل کے چیئرمین مولانا حافظ محمّد طاہر محمود اشرفی (بائیں جانب سے چوتھے) 28 فروری کو ’ندائے امّت کانفرنس‘ کی صدارت کر رہے ہیں۔ ]بشکریہ مولانا اشرفی[

اسلام آباد – پاکستانی علمائے دین مسلم ممالک کے خلاف ایران کی مبینہ سازشوں اور خطے میں دہشتگرد گروہوں کے لیے اس کی حمایت پر اظہارِ تشویش کر رہے ہیں۔

پاکستان علماء کاوٴنسل (پی یو سی) نے 28 فروری کو اسلام آباد میں اپنی "ندائے امّت" کانفرنس میں کہا کہ بطورِ خاص چاہ بہار بندرگاہ، ایران، کی تعمیر پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے اور خطے میں تناوٴ میں اضافہ کرے گی۔

چاہ بہار میں دو مختلف بندرگاہیں، شاہد کلانتری اور شاہد بہشتی شامل ہیں۔

العربیہ نے یکم مارچ کو خبر دی کہ پی یو سی نے کہا کہ ایران چاہ بہار کے راستے "دولتِ اسلامیہ" (داعش) کے ارکان کو افغانستان منتقل کرنے اور اس بندرگاہ کو پاکستان کے خلاف "جاسوسی اور دہشتگردی کی کاروائیوں" کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

12 مئی 2015 کو چاہ بہار، ایران میں دو بندرگاہوں میں سے ایک، شاہد کلانتری کا ایک جزوی منظر۔چاہ بہار خلیج عمان اور بحرِ ہند کے لیے کھلی ہے۔ یہ ایران کے لیے مشرق میں پاکستان اور افغانستان، شمال کی جانب وسط ایشیائی ممالک اور مغرب میں ترکی اور خلیجی ممالک کے لیے داخلی راستہ ہے۔ [عطا کنارے/اے ایف پی]

12 مئی 2015 کو چاہ بہار، ایران میں دو بندرگاہوں میں سے ایک، شاہد کلانتری کا ایک جزوی منظر۔چاہ بہار خلیج عمان اور بحرِ ہند کے لیے کھلی ہے۔ یہ ایران کے لیے مشرق میں پاکستان اور افغانستان، شمال کی جانب وسط ایشیائی ممالک اور مغرب میں ترکی اور خلیجی ممالک کے لیے داخلی راستہ ہے۔ [عطا کنارے/اے ایف پی]

پی یو سے کے چیئرمین مولانا حافظ محمّد طاہر محمود اشرفی نے ایک خصوصی انٹرویو میں پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "ایران کا حالیہ فیصلہ قابلِ مذمّت ہے اور اس کا مقصد مسلمان ممالک کے مابین اتحاد کو نقصان پہنچانا ہے۔ اس کے نتیجہ میں دہشتگرد گروہوں کو معاونت ملے گی۔"

انہوں نے کہا، "ہم ایران سے ضمانت چاہتے ہیں کہ ]یہ بندرگاہ[ دہشتگردوں کی حمایت اور انہیں اسلحہ کی فراہمی کے لیے استعمال نہیں ہو گی۔ ہم مزید دہشتگردی کے متحمل نہیں۔"

اشرفی نے کہا، "ہم حکومتِ پاکستان پر ایران کے سامنے یہ مسئلہ اٹھانے اور دہشتگردی کی مخالفت کرنے والے ممالک کے مفادات کو تحفظ دینے کے لیے زور دے رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ علمائے دین علاقائی اور عالمی امن کی خاطر ایران سے دہشتگرد گروہوں کی حمایت روکنے کا مطالبہ کرنے میں یک زبان ہیں۔

انہوں نے کہا، "ہم اپنے ملک کی سلامتی سے متعلق فکرمند ہیں لہٰذا ہم چاہتے ہیں کہ ایران ایسے اقدامات سے دور رہے جو ہماری سلامتی کو غیر مستحکم کرسکتے ہوں

ایران پاکستان کے مفادات کے خلاف کھڑا ہے

جامعہ پشاور میں مطالعہ پاکستان کے ایک لیکچرار، عبیدالرّحمٰن نے کہا کہ ایران کو افغانستان میں دہشتگردی کی حمایت میں ملوث ہونے کے الزامات کی وضاحت کرنی چاہیئے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "افغان حکومت کے اندر بڑھتے ہوئے خدشات ہیں کہ ایران مخصوص طالبان گروہوں کی حمایت کر رہا ہے.

انہوں نے کہا کہ بندرگاہ کی تکمیل "ان الزامات کو پختہ کرتی ہے کہ ایران چاہ بہار کے ذریعے دہشتگرد گروہوں کی افغانستان منتقلی کی تسہیل کرنا چاہتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "پاکستان موصول کنندہ ہو گا۔"

کانفرنس کے ایک اور شریک، ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے مولانا سیّد یوسف شاہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بے حد قربانیاں دی ہیں اور اسے ایسے اقدامات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے جو اس کی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتے ہوں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "اس لیے ہم ایران اور دیگر ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنگ کے حامی کھلاڑیوں کو فائدہ پہنچانے والے فیصلے کرنے کے بجائے پرامن دنیا تشکیل دینے کے لیے کام کریں۔ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور اسے تشدد کے خلاف اپنا دفاع کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔"

انہوں نے کہا، "ہم شام میں خونریزی کی بھی مذمّت کرتے ہیں۔ ہم، علمائے دین، خطے میں دہشتگردی کی اجازت نہیں دیں گے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

پاکستان کی بہترین خبر

جواب