سلامتی

دہشت گردی کے انتباہ کے جزو کے طور پر کراچی نے حفاظتی اقدامات سخت کر دیئے

از جاوید محمود

27 فروری کو اچانک تلاشی کے دوران کراچی پولیس نارتھ ناظم آباد کے قریب ایک رکشہ کے مسافروں کی تلاشی لیتے ہوئے۔ [جاوید محمود]

27 فروری کو اچانک تلاشی کے دوران کراچی پولیس نارتھ ناظم آباد کے قریب ایک رکشہ کے مسافروں کی تلاشی لیتے ہوئے۔ [جاوید محمود]

کراچی -- پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے ایک حالیہ انتباہ کے جزو کے طور پر کراچی کے حکام نے شہر میں حفاظتی اقدامات کو سخت کرنے اور عسکریت پسندی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بہت سے حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔

وزارتِ داخلہ سندھ نے 23 فروری کو کراچی میں اہم مقامات بشمول سندھ اسمبلی، سندھ ہائی کورٹ، زینب مارکیٹ، صدر میں ایمپرس مارکیٹ، محمد علی جناح روڈ اور سمندر کے ساتھ کراچی کی مشہور فوڈ سٹریٹ دو دریا پر واقع ریستورانوں پر دہشت گردوں کے ممکنہ حملے کے لیے ایک انتباہ جاری کیا تھا۔

وزارتِ داخلہ نے سندھ پولیس، رینجرز، انٹیلیجنس بیورو اور کراچی میں وی کور ہیڈکوارٹرز کو چوکس کیا تھا اور ان سے ممکنہ دہشت گرد حملے سے نمٹنے کے لیے اضافی اقدامات کرنے کو کہا تھا۔

کراچی میں دہشت گردی، دیگر جرائم کا قلع قمع

کراچی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس جاوید اکبر ریاض نے 27 فروری کو پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ہم نے بڑے خریداری مالز، پُرہجوم مارکیٹوں، گورنر ہاؤس، وزیرِ اعلیٰ ہاؤس، سندھ سیکریٹریٹ اور شہر میں دیگر مقامات جیسی اہم جگہوں کی اچانک تلاشی کے ذریعے پہرے میں اضافہ کیا ہے۔"

وزارتِ داخلہ سندھ کی جانب سے دہشت گردی کے خطرے کا انتباہ جاری ہونے کے بعد کراچی پولیس 27 فروری کو اچانک تلاشی کے دوران ایئرپورٹ کے نزدیک ایک کار کی تلاشی لیتے ہوئے۔ پولیس اور رینجرز نے شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے گشت اور اچانک تلاشی میں اضافہ کر دیا ہے۔ [جاوید محمود]

وزارتِ داخلہ سندھ کی جانب سے دہشت گردی کے خطرے کا انتباہ جاری ہونے کے بعد کراچی پولیس 27 فروری کو اچانک تلاشی کے دوران ایئرپورٹ کے نزدیک ایک کار کی تلاشی لیتے ہوئے۔ پولیس اور رینجرز نے شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے گشت اور اچانک تلاشی میں اضافہ کر دیا ہے۔ [جاوید محمود]

انہوں نے کہا، "اہم مقامات کے حفاظتی سروے کا مقصد پہرے میں موجود نقائص کی نشاندہی کرنا ہے۔"

جاوید نے کہا کہ ان مقامات پر جہاں حکام کو حفاظت کم لگتی ہے پولیس اور نجی محافظ تعینات کر دیئے گئے ہیں۔

ریاض کے مطابق، شہر میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے کراچی پولیس رینجرز کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں ہے۔

ایک پولیس موٹرسائیکل یونٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، "تقریباً چھ ماہ پہلے ہم نے شاہین فورس شروع کی تھی، جو شہر کے مختلف علاقوں میں باقاعدگی سے گشت کرتی ہے اور منظم جرائم اور سڑکوں پر ہونے والے جرائم پر بھی نظر رکھتی ہے۔"

ریاض نے کہا کہ اچانک تلاشیوں اور گشت نے شہر میں عسکریت پسندوں اور عام جرائم پیشہ عناصر کو بے کار کر دیا ہے۔

مخبری کی بنیاد پر مؤثر کارروائیاں

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، ستمبر 2013 میں کراچی میں پہرے اور مخبری کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائیوں کے بعد سے، شہر میں دہشت گردی کی شدت اور تعدد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

کراچی کے مقامی دفاعی تجزیہ کار کرنل (ر) چودھری محمد صباح الدین نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "انٹیلی جنس ایجنسیاں باقاعدگی کے دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتی ہیں اور جب بھی انہیں شہر میں دہشت گردی کے خطرے کے امکان کی نشاندہی ہوتی ہے وہ حکومت اور دفاعی اداروں کو پیشگی خبردار کر دیتی ہیں۔"

کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ڈائریکٹر جنرل، کرنل (ر) مختار احمد بٹ نے دہشت گردوں کے خلاف دفاعی اہلکاروں کی کامیابی کو سراہا۔.

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی وجہ سے کراچی میں گزشتہ چند برسوں میں مجموعی طور پر کاروبار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔"

بٹ نے کہا، تاہم، حکام کو کسی بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے حساس اور آسان اہداف کے حفاظتی اقدامات سخت کرنے چاہیئیں۔

انہوں نے کہا کہ تازہ ترین "سخت انتباہ" پر کان دھرنے کی ضرورت ہے کیونکہ حکومت نے بہت کوششوں اور بہت برسوں کے بعد ملک میں امن بحال کیا ہے، لیکن دہشت گرد اس امن کو تباہ کرنے کے لیے سیاسی عدم استحکام کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

اچھی پولیس

جواب