میڈیا

بلوچستان کے سرکاری ملازمین نے بحران میں ردعمل اور میڈیا تعلقات کی تربیت حاصل کی

عدیل سعید

پاکستانی صحافیوں نے 7 فروری کو ہری پور ڈسٹرکٹ جیل کے باہر مشال خان کو مارنے پیٹنے والے مجرموں کی سزاؤں کے متعلق عدالتی بیان کی تصویر لی۔ بلوچستان کے سرکاری ملازمین میڈیا سے بہتر بات چیت کے تربیتی عمل سے گزرے ہیں۔ ]عامر قریشی/اے ایف پی[

پاکستانی صحافیوں نے 7 فروری کو ہری پور ڈسٹرکٹ جیل کے باہر مشال خان کو مارنے پیٹنے والے مجرموں کی سزاؤں کے متعلق عدالتی بیان کی تصویر لی۔ بلوچستان کے سرکاری ملازمین میڈیا سے بہتر بات چیت کے تربیتی عمل سے گزرے ہیں۔ ]عامر قریشی/اے ایف پی[

پشاور – بلوچستان کے سرکاری ملازمین بحران سے نمٹنے اور خصوصی طور پر دہشت گردی کے حملوں کے بعد میڈیا کو معلومات فراہم کرنے کے طریقوں پر تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

61 پیش ملازمت سرکاری ملازمین کے لیے تربیت 22 اور 23 فروری کو منعقد ہوئی۔

"پرتشدد انتہاپسندی سے مواصلاتی حکمت عملی کے ذریعے نمٹنا اور میڈیا کی شمولیت" کے عنوان کے تحت تربیت پاکستان پیس کلیکٹو (پی پی سی) نے سول سروسز اکیڈمی پشاور میں منتظم کی جو وفاقی وزارت برائے اطلاعات، نشریات اور قومی ورثہ کے تحت چلنے والا اسلام آباد میں واقع امن اور انسداد دہشت گردی کے متعلق تحقیق اور مشاورتی منصوبہ ہے۔

پی پی سی تربیت دہندگان نے ورکشاپ کے انعقاد کے لیے پشاور کا سفر کیا۔

بی بی سی اردو کے ایک رپورٹر طاہر خان نے 22 فروری کو پشاور میں بلوچستان کے سرکاری ملازمین کی تربیت کے دوران 'پرتشدد انتہاپسندی سے مواصلاتی حکمت عملی کے ذریعے نمٹنا اور میڈیا کی شمولیت' پر لیکچر دیا۔ ]پاکستان سروسز اکیڈمی پشاور[

بی بی سی اردو کے ایک رپورٹر طاہر خان نے 22 فروری کو پشاور میں بلوچستان کے سرکاری ملازمین کی تربیت کے دوران 'پرتشدد انتہاپسندی سے مواصلاتی حکمت عملی کے ذریعے نمٹنا اور میڈیا کی شمولیت' پر لیکچر دیا۔ ]پاکستان سروسز اکیڈمی پشاور[

پی پی سی کے ریسرچ مینیجر محمد عثمان نے کہا کہ پی پی سی سرکاری ملازمین، بشمول ترجمانوں کی انسداد دہشت گردی اقدامات اور میڈیا سے رابطے کے طریقوں کے بارے میں تربیت کر رہی ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "سرکاری ملازمین کو یہ تربیت دینے کا پیغام واضح ہے: کہ انہیں اخباری نمائندوں کے سوالوں سے قطع نظر صرف ریاستی مؤقف پیش کرنا ہے۔"

اہم میڈیا اور سکیورٹی ماہرین بشمول نشریات و پبلک پالیسی ماہر بیرسٹر مہرین خان، پرنٹ اور براڈ کاسٹ صحافی قطرینہ حسین، صحافی طاہر عمران اور کالم نگار خورشید ندیم نے میڈیا سے مؤثر بات چیت کے طریقوں پر لیکچر اور پریزنٹیشن دی۔

تربیت میں فرضی مشقیں بھی شامل تھیں۔ منظر ناموں میں حکومتی نمائندوں کا میڈیا کے ساتھ فرضی نیوز کانفرنس کرنا شامل تھا تاکہ دہشت گرد حملوں جیسا کہ بمباری، طیارہ اغوا، مذہبی رہنماؤں کے قتل، جیل سے فرار اور دیگر واقعات کے بعد سرکاری مؤقف بیان کیا جا سکے۔

عوامی رائے عامہ کی تشکیل

پی پی سی ڈیجیٹل اور کیمپئن مینیجر محمد اکمل خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ، "تربیت کا مقصد ]نئے مقرر[ سرکاری ملازمین کی پریس سے معلومات کے اشتراک کے روایتی طریقوں سے آگاہی کے ساتھ ساتھ ان میں پرتشدد انتہاپسندی کے واقعات کے بعد میڈیا سے نمٹنے کے لیے اعتماد کرنا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں جب عوامی رائے عامہ کی تشکیل میں میڈیا کا کردار اہم ہے، یہ حکومتی ترجمانوں کے لیے ضروری ہے کہ دہشت گردی کے متعلق سرکاری مؤقف کا مؤثر طور پر دفاع کیا جائے۔

محمد اکمل نے بتایا کہ "جب دہشت گرد حملے ہوتے ہیں تو حکومتی نمائندوں کے پاس صورتحال کو سمجھنے اور میڈیا کا سامنا کرنے کے لیے بہت تھوڑا وقت ہوتا ہے۔ اگر اہلکاروں کی مناسب تربیت ہو تو وہ واقعہ کی حساسیت اور اس کے معاشرے پر اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے موزوں بیان دے سکتے ہیں۔"

مہرین خان نے تربیت کے شرکاء کو بتایا کہ، "پاکستان میں خبروں کی رپورٹنگ ٹی وی چینلوں کے درمیان ریٹنگ کے مقابلے کے باعث سنسنی خیزی کی طرف مائل ہے اور بریکنگ نیوز کی دوڑ معلومات کو فوری جاری کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامی سطح کے سرکاری ملازمین کو میڈیا کے ارکان کے ساتھ کام کرنا سیکھنا چاہیے جنہیں اگر دہشت گردی کے واقعہ کے بعد مناسب معلومات نہ دی جائیں تو وہ کم وقت کے باعث افواہوں پر انحصار کر سکتے ہیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹر سول سروسز اکیڈمی پشاور، نجم سحر نے کہا کہ میڈیا کو ہینڈل کرنے کے موجودہ تقاضوں کے پیش نظر تربیتی کورس کافی غوروفکر کے بعد تیار کیا گیا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "تربیت کا مقصد سرکاری ملازمین کو میڈیا کے ذریعے لوگوں کو معلومات فراہم کرنے کے مؤثر طریقوں سے روشناس کروانا ہے۔"

میڈیا کو اعتماد کے ساتھ استعمال کرنا

تربیت کے لیے موجود کراچی مقیم صحافی اور پی پی سی کی سابقہ سی ای اور قطرینہ حسین نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ،"یہ مشق بلوچستان کے پیش ملازمت سرکاری ملازمین کے ڈر اور ہچکچاہٹ کا خاتمہ کرے گی،جہاں صورتحال غیر مستحکم ہو اور جہاں انہیں فرائض سنبھالنے کے بعد بحران کا سامنا کرنا پڑے۔"

انہوں نے کہا کہ محسوس ہوتا ہے کہ شرکاء نے دہشت گردی کے خلاف ریاستی مؤقف کی نمائندگی کے ساتھ ساتھ میڈیا کو ہینڈل کرنے کے اہم طریقوں پر گرفت حاصل کر لی ہے۔

ضلع پشین میں بطور سیکشن افسر تعیناتی حاصل کرنے والے معالج ڈاکٹر میر وائز خان نے تربیت میں شرکت کے بعد کہا کہ، "یہ تربیت بہت مؤثر تھی اور اس نے میری بہت رہنمائی کی کہ مناسب الفاظ اور بیانات کے ذریعے ہم کیسے ایک بحرانی صورتحال کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "اس تربیت نے دہشت گردی کے بعد کے منظر نامے کی حساسیت اور سرکاری نمائندے کی میڈیا کو مناسب معلومات دینے کی ذمہ داری کو سمجھنے میں مدد دی۔"

اسسٹنٹ کمشنر جعفر آباد ثناء مہ جبیں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ، "مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میڈیا کا سامنا کرنا اتنا مشکل کام ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "اس تربیت نے ہمیں یہ تصور دیا ہے کہ میڈیا کو مؤثر طور پر کیسے ہینڈل کیا جائے اور ان کے سوالوں کے جواب کیسے دیے جائیں جو ہماری حکومت کا مؤقف ظاہر کرتے ہوں۔"

انہوں نے کہا کہ "فرضی نیوز کانفرنس کے دوران مجھے صحافیوں کے پوچھے جانے والے بعض طنزیہ سوالات پر غصہ آیا، لیکن میں نے تربیت میں جو کچھ سیکھا، اس کے باعث مطمئن رہی۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500